کراچی : حکومت اور عسکری قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رکھا جائے گا اور اس کی راہ میں حائل کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے ۔کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں سندھ رینجرز بدستور خدمات انجام دیتی رہے گی اور آپریشنل اختیارات کے تحت جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں کو جاری رکھے گی ۔وزیراعظم نے سکیورٹی اداروں کو حکم دیا ہے کہ جے آئی ٹیز میں جن ملزمان نے دہشت گردوں کی نشاندہی کی ہے اور جو عناصر امن و امان کی صورت حال خراب کرنے سمیت دہشت گرد تنظیموں کے معاون ،سہولت کار اور مالی مدد گار ہیں ان عناصر اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور اس حوالے سے کوئی دباؤ یا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا ۔پراسیکیوشن نظام میں اصلاحات وقت کا تقاضہ ہے ۔صوبائی اپیکس کمیٹی نے پراسیکیوشن کے حوالے سے جو تجاویز اور فیصلے کیے ہیں ان پر عملدرآمد میں تیزی لائی جائے ۔گرفتار دہشت گردوں کے خلاف درج مقدمات کے چالان قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد فوری عدالتوں میں پیش کیے جائیں تاکہ عدالتیں ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق فیصلہ دے سکیں ۔تفتیش اور قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد میں کوتاہی برتنے والے افسران کو ان کے عہدوں سے فارغ کردیا جائے ۔وفاقی حکومت ،سندھ حکومت اور سکیورٹی اداروں کو ہر ممکن وسائل اور معاونت فراہم کرے گی ۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وفاق ،عسکری قیادت ،سکیورٹی ادارے اور صوبائی حکومتیں متحد ہیں ۔یہ تمام فیصلے پیر کو گورنرہاؤس میں امن و امان کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں کیے گئے ۔اجلاس کی صدارت وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کی ۔اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف،وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ،کور کمانڈ کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوا ن اختر ،ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ،چیف سیکرٹری سندھ محمد صدیق میمن ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد وسیم ، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی،انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیف سیکرٹری سندھ نے صوبے میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا کہ اس ایکشن پلان پر بتدریج عملدرآمد کیا جارہا ہے ۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایکشن پلان پر عملدرآمد کو تیز کیا جائے ۔اجلاس میں ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ رینجرز کی کارروائیوں سے شہر میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں بلاتفریق آپریشن جاری ہے ۔آئی جی سندھ نے اجلاس کو آپریشن میں گرفتاریوں ،تفتیش اور دیگر معاملات سے آگاہ کیا ۔وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں واضح کیا کہ حکومت سندھ دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کے لیے پرعزم ہے ۔حکومت کو وسائل کی ضرورت ہے ۔وفاقی حکومت امن و امان کے لیے فنڈز کا اجراء فوری کرے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ نے حکومت سندھ کی جانب سے رینجرز کو خصوصی اختیارات نہ دینے کا معاملہ اٹھایا ۔انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز اور پولیس نے بحالی امن میں بہت قربانیاں دی ہیں جسے پوری قوم نے سراہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کو عوام کی تائید حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کی کامیابی کے لیے وفاقی ادارے، صوبائی حکومت اور سکیورٹی اداروں سے ہرممکن تعاون کریں گے ۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت کراچی میں امن و امان کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے ۔پراسیکیوشن نظام میں بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔30انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کی جارہی ہیں اور 200پراسیکیوٹرز کو بھرتی کیا جارہا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دے اور خصوصی فنڈز کا اجراء کرے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ رینجرز کے اختیارات میں قانون کے مطابق توسیع کردی جائے گی ۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا ۔اجلاس کو آئی جی سندھ نے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں 2668مقدمات چل رہے ہیں ،جن میں گزشتہ ماہ 66مقدمات فیصلہ ہوا ۔30کو سزا ہوئی اور باقی بری ہوگئے ۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ پولیس نے رینجرز اور ملٹری پولیس پر حملہ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ۔اجلاس میں وزیراعظم نے تفتیش اور پراسیکیوشن کے نظام میں کمزوریوں پر افسوس کا اظہار کیا اور اسے بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سندھ پولیس کو جدید بکتر بند گاڑیاں اور اسلحہ فراہم کیا جائے ۔وزیراعظم نے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پراسیکیوشن کے نظام کی اپیکس کمیٹی کے توسط سے نگرانی کی جائے اور اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے زیادہ سے زیادہ منعقد کیے جائیں ۔اجلاس میں عسکری قیادت نے واضح کیا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں ۔سکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے مربوط روابط کے تحت دہشت گردی کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے بھرپور کارروائیوں کو جاری رکھیں گے ۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ کراچی آپریشن کے دوران جو دہشت گرد اندرون سندھ فرار ہوگئے ہیں ان کی گرفتاری کے لیے اندرون سندھ میں بھی انٹیلی جنس بنیادوں پر ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے گا ۔اجلاس میں کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کے نظام کو مزید فعال کرنے ،جدید کیمروں کی تنصیب او ر داخلی اور خارجی راستوں پر مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے بھی فوری اقدامات کرنے پر زور دیا گیا ۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بیرون ملک فرار ہونے والے دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے لیے انٹرپول سے وفاقی حکومت قانون کے مطابق رابطہ کرے گی اور ہائی پروفائل مقدمات کی سماعت جیلوں میں کی جائے گی ۔دہشت گردوں کے مالی نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے تمام ادارے مل کر مربوط حکمت عملی بنائیں گے اور اس حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ پالیسی وضع کریں گے ۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ قومی ایکشن پلان کے تمام نکات پر عملدرآمد کے لیے محکمہ داخلہ سندھ تمام سکیورٹی اداروں ،انٹیلی جنس اداروں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اقدامات کرے گا جبکہ فوجی عدالتوں میں بھجوائے جانے مقدمات کی اسکروٹنی کا عمل قانون کے مطابق تیز کیا جائے گا ۔