سبی : جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق سینیٹر و پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مری معاہدے پر عملدرآمد ہوتے نظر نہیں آرہا آئندہ کے اڑھائی سال بھی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صورت میں اصل مالک بلوچستان میں حکومت کریں گے، ناراض بلوچوں کو رضامند کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بلوچستان کے ساحل و سائل پر اختیارات صوبے کے حوالے کئے جائیں، بلوچستان پیکیج کے ذریعے مسائل حل نہیں ہوسکتے،حالات کو بہتر بنانے کے لیے بلوچستان کے عوام میں پھیلی احساس محرومی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، ناراض بلوچوں کو رضامند کرنے کے لیے اگر ہمیں ٹاسک دیا جائے اور مکمل اختیارات دئیے جائیں تو ناراض لوگوں قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے بلوچستان میں واپس لاسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ پریس کلب سبی کے صحافیوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب سبی کے صدر میر جاوید بلوچ، جنرل سیکرٹری یار علی گشکوری ،نائب صدر حاجی سعید الدین طارق سینئر نائب صدر ڈاکٹر عباس چشتی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری طاہر عباس، فنانس سیکرٹری سید طاہرعلی ، رابط سیکرٹری شہباز خان گورگیج ، آفس سیکرٹری محمد بابر ،پریس سیکرٹری نیاز احمد نیازی ،سعیداحمد سومروبھی موجود تھے حافظ حسین احمد نے کہا بلوچستان کا مسئلہ ’’گولی‘‘ سے نہیں بلکہ ’’بولی‘‘ سے حل ہوگا کیونکہ بندوق کی نوک سے حالات بہتر نہیں بلکہ خراب ہوتے ہیں ، بلوچستان قبائلی علاقہ ہے سرزمین بلوچستان باشعورلوگوں سے آبادہے قبائلی رسم ورواج کے تحت مذاکرات کئے جائیں تو مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اڑھائی سال تک ڈاکٹر عبدالمالک حکمران تھے مگر وہ ظاہری ’’مالک‘‘ تھے جبکہ اصل ’’مالک ‘‘ تو کوئی ہے، مری معاہدے پر عملدرآمد ہوتے نظر نہیں آرہا بلوچستان کے حالات میں بہتری ڈاکٹر عبدالمالک کا کارنامہ نہیں بلکہ ایف سی اور سیکورٹی فورسز کی بدولت ہے اگر ایف سی اور سیکورٹی فورسز کو واپس بھیج دیا جائے تو پھر حالات خراب ہونگے، حافظ حسین کا کہنا تھا کہ مری معاہدے پر عمل نہ ہوا تو پھر نواب ثناء اللہ زہری بھی ناراض بلوچوں کی فہرست میں شامل ہوجائیں گے ، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا اصل مسئلہ وسائل پر اختیار کا ہے اڑھائی سال میں مذکرات کے نام پر حکومت کرنے والے اگراڑھائی سال اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھتے تو بلوچستان کا مسئلہ کب کا حل ہوچکا ہوتا موجودہ حکومت وفاق کی جانب سے ملنے والے فنڈز بھی استعمال نہیں کرسکی اور وہ فنڈز واپس چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے سبی سمیت ملک بھر کے صحافیوں نے ہمیشہ حق وسچ کی آواز بلند کی ہے ہمیں امید ہے سبی کے صحافی عوامی خدمت کو اپنا مقصد بنا کر صحافتی میدان میں اول دستے کا رول پلے کریں گے۔