|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2015

اسلام آباد:  تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور بلو چستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ ار مشرقی روٹ کی تعمیر ایک ساتھ شروع کئے جانے کے جانے کے معاملے پر اتفا ق کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مغربی روٹ بھی مشرقی روٹ کی طرح تعمیر ہونا چاہیے اور اس پر وہ تمام سہولتیں موجو د ہونی چاہئیں جو مشرقی روٹ پر بنائی جارہی ہیں ، عمران خان نے اس حوالے سے 10جنوری کو بی این پی مینگل کے زیر اہتمام اے پی سی میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ، بدھ کو یہاں خیبر پختونخوا ہاؤس میں تحریک انصاف کے چیئر مین عمران اور بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کے درمیان تفصیلی ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں قائدین نے ملا قات میں ہونے والے فیصلوں بارے میں میڈیا کو بریفنگ دی ، تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان نے کہا کہ بلو چوں کی اے پی سی میں شرکت کریں گے ، بلو چستان بارے مینگل کے موقف میں جان ہے ، بلو چستان کے ساتھ زیادتی ہوئی 30سال بعد وہاں گیس دی گئی ، اس طرح کی نا انصافی پر علیحدگی کی تحریک تو چلے گی ، اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ بھی مشرقی روٹ کی طرح بننا چاہیے ، چین احسان نہیں کر رہا بلکہ اس کے بھی اپنے مفادات ہیں ، یہ روٹ پاکستان کو بھی مضبوط کر ے گا ، مینگل سے ملا قات اے پی سی میں دعوت کے لیے ہوئی ، اپنے مو قف کا اظہا ر اے پی سی میں رکھیں گے، میرا مو قف ہے کہ ہم نے بلو چستان کوبندوق کے نہیں بلکہ انصا ف کے ساتھ رکھنا ہے ، مشرقی پاکستان بھی نا انصافی کی وجہ سے ہم سے الگ ہوا ہم نے بندوق سے اسے ساتھ رکھنا چاہیے بلو چستان میں آپریشن حل نہیں ، راہداری منصوبہ ملک کو اکھٹا کرنے کا سنہری مو قع ہے جتنا ہی یہ انصاف پر مبنی ہوگا ،ملک مضبوط ہوگا نا انصافی سے ملک کمزور ہو گا ، کے پی کے اسمبلی نے متفقہ قراداد پاس کی کہ مغربی روٹ بننا چاہیے ، لوگوں کو کیوں کنفیوژ رکھا جا رہا ہے سب کو اعتما د میں لیا جا نا چاہیے ، بلو چستان بارے مینگل کا مو قف درست ہے ، مغربی روٹ بعد میں نہیں بننا چاہیے ، دنی سے سمند ر 9ہزار فٹ دور ہے جبکہ گوادر صرف 3ہزار فٹ کلو میٹر دور ہے ، مغربی اور مشرقی روٹ ایک ساتھ بنائیں ، اتفاق رائے ہونا چاہیے بلو چستان اور پختونخوا کے خدشات دور ہونے چاہیں، راہداری منصوبے سمیت ترقی کے منصوبوں کی کبھی مخالفت نہیں کی ، مقامی لوگوں کے پاس اختیارات ہونے چاہیں، بی این پی نے اے پی سی بلا نی ہے عمران خان کو دعوت دینے کے لیے ملا قا ت کی ، ایک گوادر بغیر نامکمل ہے ، بلو چ عوام گوادر کے مالک ہیں اے پی سی میں خدشات اور خطرات کا اظہا ر کریں اور ڈیمو گرافی میں تبدیلی پر بھی بات کریں گے امید کرتے ہیں کہ راہداری بارے ہمارے خدشات دور کیے جا ئیں گے ہم نے ہمیشہ قومی مفادات کی حمایت کی ۔ دوسرے صوبے بھی ہماری حمایت کریں علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترمینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کبھی بھی ترقی کی مخالفت نہیں کی،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس کوئٹہ میں10جنوری میں طلب کرلی ہے،تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے۔عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اخترمینگل کا کہنا ہے کہ گوادر کے بغیر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ نامکمل ہے،ہم نے بلوچستان کو اپنے ساتھ رکھنا ہے ہم نے کبھی بھی بلوچستان کی ترقی کی مخالفت نہیں کی،جنوری میں اے پی سی طلب کرلی ہے اس میں اپنے خدشات کا اظہار کرینگے،ان کا کہنا تھا کہ ہم مری معاہدے کا حصہ نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ترقی ہو،ملک خوشحال ہو،بلوچستان کی عوام کے ساتھ انصاف ہو،دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد سردار اختر جان مینگل نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور انہیں پارٹی کے جانب سے آل پارٹیز کانفرنس جو اسلام آباد میں 10جنوری کو منعقد کی جائے گی اس کے حوالے سے بات چیت کی گئی گوادر میں بلوچوں کو خدشات ، تحفظات اور درپیش مسائل کے حوالے سے کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ملک بھر کے سیاسی رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا اس حوالے سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اسلام آباد میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اکابرین سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ۔