|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2015

کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے سربراہ نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ مری معاہدے سے متعلق روزاول سے مطؤن تھا ہماری قیادت نے معاہدے پر عملدرآمد کرکے افواہوں کا خاتمہ کر دیا نئی بننے والی حکومت میں بھی تمام پرانی اتحادی جماعتیں شامل ہونگی مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتیں ایک پیج پر ہیں ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری پاک ‘ چین اقتصادی منصوبے کی فوری تکمیل ہماری ترجیحات میں شامل ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیرعلیٰ بلوچستان نامزد ہونے کے بعد ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مری معاہدے کے حوالے سے ہم کبھی بھی تزبزب کا شکار نہیں ہوئے میں روز اول سے مری معاہدے سے متعلق مطمئن تھا کیونکہ اس معاہدے پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور ہماری قیادت نے خود دستخط کئے تھے جس پر عملدرآمد یقینی تھا تاہم اس حوالے سے جو افواہیں گردش کررہی تھیں وہ اب دم توڑ چکی ہیں انہوں نے کہا کہ انتہائی خوش آئند عمل ہے کہ مری معاہدے پر عملدرآمد کیلئے مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتیں ایک پیج پرہیں ہمارے دیگر دو اتحادی نیشنل پارٹی پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہان کو پہلے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے بلایا اور ان دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے خود معاہدے پر عملدرآمد پر رضا مندی کا اظہار کیا بعدازاں میری ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ‘ میر حاصل خان بزنجو اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی انہوں نے کہا کہ مری معاہدے کے بعد جو بھی صورتحال پیدا ہوگی اس میں ایک ہفتہ کے دوران تمام معاملات پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے کیونکہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور نئی بننے والی حکومت میں بھی تمام پرانی اتحادی جماعتیں شامل ہونگی انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی مخلوط حکومت کا حصہ تھے اور بہت سے فراریوں کو میں خود اور ہمارے دوسرے ساتھی نواب جنگیز مری قومی دھارے میں لائے ہیں وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف کی مثبت پالیسی جو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ اس میں مزید تیزی لائیں تاکہ جو لوگ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو اس عمل کو آگے لایا جائے ہتھیار ڈالنے والے آج زیادہ بااعتماد ہوکر آئیں گے انہوں نے کہا کہ خان آف قلات سے میری ملاقات ہوئی ہے اور 2 سے 3 ماہ میں وزیراعظم پاکستان سے مشاورت کے بعد ان سے ملاقات کرونگا بلکہ نوابزادہ براہمدغ بگٹی سے بھی بات چیت چل رہی ہے جس کی ذمہ داری وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے جنرل ریٹائرڈ عبدالقادربلوچ کو دے رکھی ہے ہمیں یقین ہے کہ ناراض بلوچ رہنماء واپس آئیں گے ہم چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے فریم ورک میں سیاست کریں عوام کے پاس جائیں اگر عوام انہیں مینڈیٹ دیتی ہے تو وہ حکومت بنائیں اور عوام کی خدمت کریں اور اگر وہ چاہئیں تو قوم پرستی کی سیاست کریں اور اگر وہ چاہتے ہیں تو فیڈریشن کی سیاست کریں انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں ہماری کوشش ہے کہ وزیراعظم کی چھوٹے صوبوں کے حوالے سے جو مثبت سوچ ہے ہم اس پر عمل پیرا رہتے ہوئے بہتری کی جانب پیش قدمی کریں مرکز کے تعاون سے ہم مسائل کے حل تلاش کرلیں گے اس وقت بلوچستان میں پانی کی گرتی ہوئی سطح ‘ تعلیم اور صحت جیسے مسائل موجود ہیں میں وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف سے اپیل کرونگا کہ وہ کوئٹہ میں پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے ہمیں منصوبے دیں انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے ملکی معیشت کا استحکام وابستہ ہے مجھ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہو چکی ہے کہ میں اس منصوبے کی تکمیل کیلئے ترجیحی اقدامات اٹھاؤ وزیراعظم پاکستان کا مثبت ویژن اور عسکری قیادت کا تعاون رہا تو اس منصوبے پر تیزی سے کام اپنی منزل کو پہنچے گا بلوچستان میں حالات کی بہتری کا سہرا کسی ایک جماعت کے سر نہیں بلکہ مخلوط حکومت کو جاتا ہے قیام امن میں تمام جماعتوں نے اپنا مثبت کردار ادا کیا بلوچستان کے عوام نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ ہم مفاہمتی پالیسی کو اپناتے ہوئے بہتری کی جانب پیش قدمی کریں گے اور وہ دن دور نہیں جب بلوچستان میں ہرسوامن ترقی اورخوشحالی کا بول بالا ہوگا۔علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر نواب ثناء اللہ خان زہری ن لیگ کے نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کسی دباؤ کے بغیر مری معاہدے پر عملدرآمد کیا ہے، بلوچستان کے حالات میں بہتری کا سہرا صرف ایک جماعت پر نہیں جاتامخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتوں نے بھرپور کردار ادا کیا ہے، صوبے کے حالات کی بہتری کیلئے مذاکراتی عمل کو تیز کیا جائے گا،وزیراعلیٰ کا منصب سنبھال کر صوبے میں حالات کی بہتری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لاونگا۔ ان خیالات کااظہار چیف آف جھالاوان مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے نجی ٹی وی سے بات چیت کے دوران کیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں، وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کسی دباؤ کے بغیر مری معاہدے پر عملدرآمد کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں حالات کی بہتری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لاونگا‘ امن وامان اور ترقی کے متعلق پالیسی میں مزید بہتری لائینگے، کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ناراض بلوچوں سے بات چیت کا عمل بھی جاری رہے گا چھ ماہ کے اندر بلوچستان کے عوام صوبے میں بہت بڑی تبدیلی دیکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ مری معاہدے کے تحت اقتدار کی منتقلی عمل میں لائی جارہی ہے، میری جانب سے کوئی دباؤ نہیں تھا‘ ایک سوال کے جواب میں نواب ثناء اللہ خان زہری کا کہنا تھاکہ مری معاہدے کے دوران میرے خاندان کا سانحہ تازہ تھا میں غمزدہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جاری امن وامان اور ترقی کے متعلق پالیسی میں مزید تیزی لائینگے اور صوبے کے عوام 6 ماہ میں بہت بڑی تبدیلی بھی دیکھیں گے، مذاکراتی عمل کو مزید تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ نواب اور سردار بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹ ہیں بلکہ ہم بلوچستان کے عوام کی خوشحالی کیلئے بہترین کردار ادا کرینگے جسے صوبے اور ملک کے عوام اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔