کوئٹہ : بلوچستان کے مخدوش حالات اور ساڑھے پانچ لاکھ مہاجر خاندانوں کی موجودگی میں مردم شماری قابل قبول نہیں نہ ہی قانون تصور ہونگے میر اسلم جان کرد کی جدوجہد اور قربانیاں رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی گوادر میں بلوچوں کو درپیش مسائل ، تحفظات اور خدشات کے حوالے سے پارٹی کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس حمایت کی حامل ہے بلوچ وسائل پر ہماری حق ملکیت و حاکمیت کو تسلیم کئے بغیر احساس محرومی کا خاتمہ ممکن نہیں نادرا کی شناختی کارڈ کے حصول کیلئے شرائط ختم کرنا قابل مذمت ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی کمیٹی کے رکن و ضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ، لقمان کاکڑ ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، ملک ابراہیم شاہوانی ، ہدایت اللہ جتک ، حاجی باسط لہڑی ، میر اکرم بنگلزئی ، ڈاکٹر زمان بلوچ ، ٹکری صدام حسین لانگو ، سعید کرد ایڈووکیٹ ، ثناء اللہ بلوچ نے لوڑ کاریز سریاب میں اسلم جان کرد کی چوتھی برسی کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض اسد سفیر شاہوانی نے سر انجام دیئے جبکہ مہمان خاص آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے جبکہ صدارت اسلم جان کرد کی تصویر سے کرائی گئی اس موقع پر اللہ داد بنگلزئی ، حاجی شیر خان لہڑی ، ظہور احمد لہڑی ، نصیر احمد لہڑی ، ظہور احمد بنگلزئی ، سلیم اکرم بنگلزئی ، سجاد بنگلزئی ، صدام حسین جتک ، شیر زمان بنگلزئی ، بیگ محمد زہری ، پرویز کاکڑ بھی موجود تھے اس موقع پر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، غلام نبی مری نے خطاب کرتے ہوئے میر اسلم کرد کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پوری زندگی قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں اور دہائی تک زندانوں میں مقید رہے مشکلات اور مصائب کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا سیاست میں ثابت قدم اور مستقل مزاج رہے ان کی جہد مسلسل ہمارے لئے مشعل راہ رکھتی ہے ہم سیاسی اکابرین کی زندگی اور سیاسی جدوجہد کو مد نظر رکھتے ہوئے مشن کو آگے بڑھائیں بلوچ قومی جہد ایسے اکابرین اور شہداء کی بلوچ مضبوط اور مستحکم ہوئی ہے اور بلوچستان جیسا معاشرہ جہاں نیم قبائلی فرسودہ رشتوں کے باوجود حقیقی قوم دوستی کے فکر و فلسفے کو پروان چڑھایا بی این پی انہی شہداء اور نظریاتی رہبروں کی بڑی سیاسی و نظریاتی جماعت ہے جو بلوچ عوام کی قوت و طاقت اور شہداء کی قربانیوں کو مشعل راہ سمجھتے ہوئے جدوجہد کر رہی ہے اسلم جان کرد جیسے لوگ خراج تحسین کے مستحق ہیں انہیں یاد کئے بغیر جدوجہد کی نہیں جا سکتی مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی کے سامنے سب سے زیادہ اہمیت وطن کی ہے اور اس کی قومی تشخص بقاء ، زبان و تہذیب وتمدن کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارے آباؤ اجداد کی سرزمین ہے انہوں نے قربانیاں دے کر اپنی سرزمین کی سامراج سے حفاظت کی ہے ہر دور کے اغیار کو شکست سے دوچار کیا اور سیاسی و شعوری اور فکری سوچ کے ذریعے بلوچستان میں بلوچوں کو باہم متحد رکھنے کی ہر دور میں کوششیں کی گئیں اور قربانیاں دی گئیں آج بلوچستان مختلف قسم کے سازشوں کا شکار ہے ہم سمجھتے ہیں کہ مردم شماری جو 2016ء میں ہونا ہے یکم دسمبر2015ء سے جون 2016ء تک اس کے مراحل طے کئے جائیں گے لیکن ہم حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے بیشتر علاقہ مکران ڈویژن ، کوہلو ، آواران ، ڈیرہ بگٹی ، جھالاوان ، بارکھان اور نصیر آباد سمیت دیگر بلوچ علاقوں سے بیشتر لوگ بلوچستان کے مخدوش حالات کی وجہ سے اپنے علاقوں سے دوسرے علاقوں میں آباد ہو چکے ہیں کیونکہ جنرل مشرف کے دور کی ظلم و زیادتیوں کی بدولت حالات بدتر ہوئے اور ساڑھے پانچ لاکھ غیر ملکی مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کو کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی یہ قانونی تصور ہونگے اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین اور ان حالت میں مردم شماری کا مقصد بلوچوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں بدلنا ہے غیر ملکی مہاجرین کسی بھی قوم ، نسل ، زبان ، فرقے سے تعلق رکھتے ہوں انہیں فوری طور پر واپس بھیجا جائے بلوچستان کے حالات بہتر ہوئے بغیر مردم شماری نہ کرائی جائے کیونکہ مردم شماری کا عملہ آپریشن زدہ علاقوں تک رسائی نہ کر سکیں گے تو مردم شماری کیسے ہو گی مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت اور نادرا کے ارباب و اختیار اسلام آباد کی جانب سے غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کرنے کی ٹھان لی ہے اسی لئے تمام شرائط ختم کئے گئے اب کوئی بھی غیر ملکی جہاں سے بھی آئے باآسانی نادرا سے شناختی کارڈز حاصل کر سکتا ہے اس سے پہلے ب فارم ، راشن کارڈ یا 1973ء کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد جاری کئے جاتے تھے اب تمام شرائط ختم کر دیئے گئے ہیں جس کا مقصد یہی ہے کہ جو بھی غیر ملکی یہاں آ کر مذہبی جنونیت پھیلائے ، دہشت گردی کرے یا فرقہ واریت ، طالبانائزیشن جیسے منفی رجحانات یا خود کش حملے کرے انہیں کھلی چھوٹ دی گئی ہے ان کو باآسانی بلوچستان سے شناختی کارڈ جاری کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جب ریاست کے ارباب و اختیار کو اپنی ہی ریاست میں غیر ملکی کو سہولت دے رہی ہے تو ان کے دعوے جھوٹے ثابت ہوں گی کہ امن و امان کے قیام کی کوششیں کی جا رہی ہیں غیر ملکی مہاجرین کو تو برداشت کیا جاتا ہے لیکن بلوچوں کے خدشات و تحفظات کو خاطر میں نہیں لایا جا رہا ہے مقررین نے کہا کہ 2013ء کے بعد بننے والی حکومت نے زور لگا کر بلاک شدہ شناختی کارڈ کا اجراء کے تمام شرائط ختم کر کے بلوچستانیوں کے ساتھ ناانصافی برتی مقررین نے کہا کہ غیر ملکی مہاجرین صرف بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ تمام بلوچستانیوں کیلئے مسئلے کا سبب بنیں گے اس کی ذمہ داری نام نہاد جعلی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے مقررین نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے گوادر میں بلوچوں کو درپیش مسائل تحفظات و خدشات کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم گوادر کے مسائل کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر اجاگر کریں کہ گوادر پروجیکٹ پر پہلی ترجیح بلوچستان کو دی جائے اور بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے اور گوادر کے بلوچوں کو اولیت دیتے ہوئے اقدامات کئے جائیں جبکہ گوادر کاشغر روٹ بلوچوں کا مسئلہ نہیں اصل مسئلہ بلوچوں کے حق ملکیت ، حق حاکمیت اور ان کے وسائل پر دسترس حاصل کرنا ہے جو ملکی دستور کے مطابق ہمارا حق ہے مقررین نے کہا کہ بی این پی قومی اجتماعی معاملات پر کبھی بھی مسلط پسندی کا اظہار نہیں کرے گی بلوچستان مادر وطن ہے اس کی حفاظت اولین ترجیحات میں شامل ہے ہم تعصب کی سیاست سے نفرت کرتے ہیں ترقی پسند ، روشن خیال جماعت ہیں تمام اقوام کو ان کے وسائل پر اختیار دلوانے کی جدوجہد کر رہے ہیں بلوچ وسائل پر پہلا حق بلوچوں کا ہے آج اکسیویں صدی میں بھی بلوچ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بلوچ قوم کے نوجوانوں اکیسویں صدی کے مقابلے کیلئے علم و قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں اور حالات کا مقابلہ کریں کیونکہ حکمرانوں نے دانستہ طور پر ہر دور میں بلوچوں کو پسماندہ و بدحال رکھنے کی کوششیں کیں –