|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2015

فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر نے یورپی ملک جرمنی سے ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت یہ تینوں کمپنیاں اپنی ویب سائٹوں پر شائع کیا جانے والا نفرت انگیز مواد 24 گھنٹے میں ہٹانے کی پابند ہوں گی۔

جرمنی کے وزیرِ انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ ان اقدامات سے یہ بات یقینی ہو جائے گی کہ جرمن قانون آن لائن دنیا پر بھی لاگو ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا، انتہائی دائیں بازو کے خیالات کے حامل افراد کا میلہ نہیں بن سکتا۔‘ یہ معاہدہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب جرمنی میں آن لائن نسل پرستی میں اضافے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ خیال رہے کہ جرمنی وہ یورپی ملک ہے جس نے 2015 میں سب سے زیادہ یعنی قریباً دس لاکھ پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کو بسانے کا اعلان کیا ہے۔ جرمن وزیر کا کہنا تھا کہ ’نفرت انگیز مواد کے بارے میں شکایات کا جائزہ تین کمپنیوں میں ’خصوصی ماہر‘ ٹیمیں لیں گی جس سے ایسی پوسٹس کو رپورٹ کرنا آسان ہوگا۔ ہائیکو ماس نے کہا کہ ’شکایات کا جائزہ لینے والوں کے لیے بنیاد جرمن قانون ہوگا نہ کر انٹرنیٹ کمپینوں کے ضابطۂ استعمال۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’جب اظہار کی آزادی کی حد پار ہو، جب جرم کی ترویج کی جائے یا لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کی بات ہو تو اس قسم کے مواد کو انٹرنیٹ سے حذف کیا جانا چاہیے۔‘ معاہدے کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ ’ہم نے اتفاق کیا ہے کہ اصولی طور پر حذف کیے جانے کا عمل 24 گھنٹے میں ممکن ہوگا۔‘ شام، عراق اور افغانستان سے آنے والے ہزاروں پناہ گزینوں کو پناہ دیے جانے کے اعلان کے بعد جرمنی میں حکومت کو نیو نازی نظریے کے حامیوں اور قوم پرستوں سے شدید ردعمل کا اندیشہ ہے۔ خیال رہے کہ ہائیکو ماس ماضی میں فیس بک پر یہ کہہ کر تنقید کر چکے ہیں کہ کمپنی اپنے صارفین کے صفحات سے برہنہ تصاویر اتارنے میں تو ذرا دیر نہیں لگاتی لیکن اسی ویب سائٹ پر نسل پرستانہ اور دیگر ممالک کے باشندوں کے بارے میں غیرمہذب تبصرہ موجود رہتے ہیں۔ فیس بک کا موقف ہے کہ وہ نفرت کو ہوا دینے والے جارحانہ تبصروں کے بارے میں مطلع کرنے کے لیے اپنے صارفین پر انحصار کرتی ہے۔