|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2015

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے راغے میں فورسز نے کئی بلوچ فرزندوں کو اغوا، گھروں ، مال مویشی اور کھڑی فصلوں کو جلاکر انسانیت سوز مظالم برپا چکا ہے بسیمہ کے علاقے راغے کو فورسز کی چوکیوں میں محصور کرکے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور زمینی فورسز نے بڑے پیمانے پر کارروائی میں کئی گھروں کو خاکستر کیا ہے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ 15 دسمبر کو راغے گرائی میں محمدآصف کے گھروں کو جلا کر گھر میں بوڑھی والدہ اور عورتوں سے بد سلوکی کی اور گھر میں موجود ایک مہمان کے بال کاٹ دیئے فورسز نے بلوچ آباد، بیرونٹ، سولیر، شنگر اور گچک میں نئی فورسز کی چوکیاں قائم کرکے پورے علاقے کا محاصرہ کرکے لوگوں کی ہر قسم کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی ہے محاصرے کی وجہ سے لوگ روز مرہ اشیا ئے ضرورت سے محروم اور گھروں کو جلانے کے بعد کھلے آسمان زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اسی دن مشکے کے علاقے گجلی میں صاحب خان اور عبدالقادر کے گھروں کو لوٹنے کے بعد جلا یا گیا گریشہ میں فورسز نے دو دکانوں کو جلا کر لوگوں پر تشدد بھی کی جبکہ 14 دسمبر کو گریشہ ہی میں عبدالوارث ولد حضور بخش ساجدی کے گھروں کو لوٹنے کے بعد جلا دیا ان علاقوں میں ایک ہفتے سے کارروائی میں شدت لائی گئی ہے اور کارروائی کا نشانہ ماضی کی طرح عام اور نہتے بلوچ ہیں فورسز اور ادارے بلوچستان میں تمام انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی دھجیاں اُڑا کر میڈیا اور عالمی طاقتوں کی خاموشی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔