|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2015

کوئٹہ: بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اپنے پریس ریلیز میں مشکے، آواران، گچک، راغئے و ان سے ملحقہ علاقوں میں گزشتہ پانچ دنوں سے جاری آپریشن کے دوران نہتے لوگوں کو قتل کرنے اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کے اہلکارعام آبادیوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ دنوں سے جاری آپریشن کے دوران فورسز نے کئی خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ کئی لوگوں کو قتل و زخمی کیا ہے، جبکہ متاثرہ علاقوں میں کئی گھروں کو بھی فورسز نے جلایا ہے۔گھروں کو جلانے کے باعث متاثرین شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بلوچ ہیومین رائٹس کے ترجمان نے کہا کہ وسیع پیمانے پر علاقے کی گزشتہ پانچ دنوں سے ناکہ بندی کی وجہ سے علاقے میں لوگوں کو اشیائے خورد نوش کی قلت سامنا ہے۔ جبکہ علاقے میں ہسپتال نہ ہونے کے باعث زخمی خواتین بھی مشکلات و تکالیف کا شکار ہیں۔ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے بلوچستان میں جاری کاروائیوں پر اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹر نیشنل و عالمی میڈیا کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسانی حقوق کی مقامی تنظیمیں و میڈیا نمائندے فورسز کی پابندیوں کے باعث متاثرہ علاقوں میں اپنے نمائندے نہیں بھیج سکتے۔ فورسز کے اہلکار بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کوچھپانے کی دانستہ کوشش کر رہے ہیں۔ بی ایچ آر او نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے دوسرے اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے نمائندے بلوچستان میں بھیج کر ریاستی طاقت کو نہتے لوگوں پر استعمال ہونے سے روکنے میں اپنا کردار اد اکریں۔ انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کی انسانی حقوق کے حوالے سے بلوچستان کی سنگین صورت حال کے بارے میں عدم توجہی ہزاروں لوگوں کے قتل و اٖغواء ہونے کا سبب بن رہی ہے۔