کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مری معاہدے کے مطابق ڈھائی سالہ مدت پوری ہونے پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ گورنر نے بلوچستان نے ان کا استعفیٰ منظور کرلیا۔گورنر نے نئے قائد ایوان اور اسپیکر کے خالی عہدے پر انتخاب کیلئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج جمعرات کو طلب کرلیا۔ بلوچستان اسمبلی کے قائمقام ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو بھی مستعفی ہوگئے تاہم نامزد وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے اصرار پر استعفیٰ واپس لے لیا ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں گیارہ مئی دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات کے بعد اتحادی جماعتوں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ ن اور نیشنل پارٹی نے حکومت سازی کیلئے مری معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کے تحت پانچ سالہ حکومت کا اڑھائی سالہ دور کیلئے وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ رہیں گے جبکہ اگلی مدت کیلئے یہ عہدہ ن لیگ کے نواب ثناء اللہ زہری سنبھالیں گے۔ دس دسمبر کو اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مری معاہدے پر عملدرآمد کا اعلان کرتے ہوئے نواب ثناء اللہ زہری کو وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔ فیصلے کے مطابق ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے تحریری استعفیٰ گورنر ہاؤس کوئٹہ جاکر خود گورنر محمد خان اچکزئی کو استعفیٰ پیش کیا۔ گورنر بلوچستان نے نواب ثناء اللہ زہری کی موجودگی میں فوری طور پر استعفیٰ منظور کرلیا اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح طلب کرلیا۔ دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ انہوں نے اپنا تحریری استعفیٰ صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کردیا۔ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کا عہدہ بھی جان محمد جمالی کے مستعفی ہونے کے بعد بائیس مئی سے خالی پڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے کے انتخاب کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں اتحادی جماعتوں نے مسلم لیگ ن کی راحیلہ درانی کے نام پر اتفاق کیا ہے۔ راحیلہ درانی کل صبح اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گی۔ انتخابات کے بعد وہ صوبے کی پہلی خاتون اسپیکر ہوں گی۔ اسپیکر کے انتخاب کے بعد قائد ایوان کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق نواب ثناء اللہ زہری کے مقابلے میں بلوچستان اسمبلی کے کسی رکن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا امکان نہیں اس طرح قوی امکانات ہیں کہ وہ بلامقابلہ وزیراعلیٰ منتخب ہوں گے۔ اس سے قبل بدھ کی صبح اسلام آباد میں بلوچستان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو، نامزد وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اور ن لیگ کے مرکزی رہنماء شریک ہوئے۔ اجلاس میں بلوچستان میں حکومت سازی، وزارتوں کی تقسیم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کیلئے امیدواروں کے انتخاب سے متعلق معاملات طے پائے گئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت میں اتحادی جماعتوں کی وزارتوں کا کوٹہ وہی رہے گا اور اس میں کوئی رد و بدل نہیں کی جائے گی۔ تاہم وزیروں کی تبدیلی سے متعلق فیصلہ ہر اتحادی پارٹی کی اپنی صوابدید پر ہوگا۔ نواب ثناء اللہ کی خالی ہونے والی ن لیگ کے پاس ہی رہے گی۔ جبکہ اسپیکر کا عہدہ ن لیگ کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ق لیگ سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کے مستعفی ہونے کی وجوہات بھی یہی بتائی جارہی ہیں کہ امیدوں کے برعکس انہیں اسپیکر کے عہدے کیلئے نامزد نہیں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے مرکزی رہنماء ور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق عبدالقدوس بزنجو کے اسپیکر بننے کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ وہ رواں سال مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں قدوس بزنجو کے رویے سے نالاں تھے۔ثناء اللہ زہری کے کہنے پر ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تاہم سیکریٹری اسمبلی بلوچستان اعظم داوی نے بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے استعفیٰ واپس لینے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی اس لئے ان کا استعفیٰ منظوری کیلئے گورنر کیلئے بجھوادیا گیا۔