|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جاری آپریشن اور میڈیا کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ بلوچستان کے کسی حصے میں آپریشن نہ ہو رہا ہو یا کسی لاپتہ بلوچ فرزند کا مسخ شدہ لاش کسی سڑک کنارے یا ویرانے سے نہ ملے ۔ دشت کے مختلف علاقوں میں فورسز کی جارحیت جاری ہے،دشت بل نگور،جت میں فورسز نے آبادی پر فائرنگ کی جس سے ایک بچی سمیرین فدا حسین شدید زخمی ہوء 9 سال کی زخمی بچی کو علاج کے تربت لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے سمیرین فداحسین شہید ہو گئیں۔ 21 دسمبر کو مشکے مر ماسی میں آپریشن کے دوران کئی نہتے بلوچوں کے جھونپڑیوں سے بنے گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا۔ جس میں گہرام ولد اُمیت کے پانچ گھر، محمد بخش اور اُس کے بھائیوں کے دس گھر، عبداللہ و جمل کے چار گھر اور عبداللہ ولد خان محمد کے پانچ گھر گھریلو سامانوں سمیت جلائے گئے ہیں۔ راغے میں کئی دیہاتوں کو صفحہ ہستی سے مٹاکر چوکیاں بنائی گئی ہیں۔ بسیمہ ناگ و گرد و نواح میں گوادر کاشغر سڑک کے آس پاس تمام دیہاتوں کو آپریشنوں میں مسمار کرکے صفحہ ہستی سے مٹایا جا رہا ہے۔ دو ہفتوں سے راغے کا محاصرہ اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس میں کئی نہتے بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔ 20 دسمبر کو مشکے کے علاقے در بند میں بھی آپریشن کیا گیا ہے۔ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بلوچ نسل کشی کا منصوبہ اور بلوچ کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہے۔ لہٰذا اس منصوبے کے خلاف و بلوچستان کی آزادی کیلئے بلوچ قوم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ اسی طرح اس روڈ کو آر سی ڈی سے ملنے کی وجہ سے قلات و مستونگ کے مختلف علاقوں میں اسی طرح کا آپریشن جاری ہے۔ ترکاوی اسپلنجی کا پرائمری اسکول دو سالوں سے قبضے میں ہے اور ایک منی کیمپ بنا کر پورے علاقے میں زبردستی گھروں میں گھس کر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے ۔ لوگوں کے باغات کا گھیراؤ لکڑیوں کو چرایا جا رہا ہے۔حال ہی میں فورسز کی نقل و حرکت میں تیزی آنے کے بعد تمام راستے سیل کرکے علاقہ مکینوں کو راشن و دوسرے اشیا ئے ضرورت سے محروم کیا گیا ہے ۔ قلات و مستونگ میں کوئلے کی ذخائر کی موجودگی کے بعد مزکورہ علاقوں کے مکینوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاست کی بربریت میں آئے روز اضافہ عالمی انسانی اداروں و قوتوں کی خاموشی کا شاخسانہ ہے۔