کراچی: اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ محمد عامر کی تربیتی کیمپ میں موجودگی پر قومی ٹیم میں بغاوت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، محمد حفیظ اور قومی ایک روزہ ٹیم کے قائد اظہر علی نے تربیتی کیمپ کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
دورہ نیوزی لینڈ کیئے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے تربیتی کیمپ کا اعلان کیا تو 26 کھلاڑیوں کی فہرست میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث محمد عامر کا نام بھی شامل کیا گیا۔
تاہم جمعرات کو قومی کرکٹ کے ایوانوں میں اس وقت ہلچل پیدا ہوئی جب محمد حفیظ اور اظہر علی نے کیمپ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے محمد عامر کے ساتھ تربیت میں شریک ہونے سے انکار کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق محمد حفیظ صبح فٹنس ٹیسٹ کیلئے نیشنل کرکٹ اکیڈمی پہنچے لیکن وہ کیمپ میں شریک ہوئے بغیر ہی واپس چلے گئے جبکہ اظہر علی نے بھی ابھی تک کیمپ میں شرکت نہیں کی۔
دونوں کھلاڑی کیمپ میں محمد عامر کی شمولیت پر برہم ہیں اور اطلاع دیے بغیر ہی کیمپ سے واپس چلے گئے اور اس حوالے سے ٹیم انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔
اس حوالے سے قومی ٹیم کے میڈیا منیجر آغا اکبر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ دونوں کھلاڑیوں نے صبح کیمپ میں شرکت کی لیکن دوبارہ رپورٹ نہیں کیا۔
اظہر علی نے اس معاملے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ محمد عامر کا کیمپ میں ہونا قبول نہیں، جب تک محمد عامر کیمپ میں موجود ہیں ہم شریک نہیں ہوں گے اور اس معاملے پرچیئرمین پی سی بی سے بات کرنے کو تیار ہیں۔
گزشتہ ہفتے کیمپ کیلئے کھلاڑیوں کے ناموں کے اعلان کے ساتھ ہی یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے عامر کی قومی ٹیم میں شمولیت کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور اس بات پر مہر اس وقت ثبت ہوئی جب گزشتہ روز پی سی بی نے عامر کے حق میں پریس ریلیز جاری کی۔
بورڈ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں عامر کی ٹیم میں واپسی کے مخالف کرکٹرز اور مبصرین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فاسٹ باؤلر کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے درگزر سے کام لیں۔
لیکن اس پیشرفت نے پی سی بی کو یقیناً پریشان کردیا ہے کیونکہ موجودہ صورتحال برقرار رہنے کی صورت میں قومی ٹیم میں بغاوت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ عامر کی مخالفت میں کوئی سخت موقف سامنے آیا ہو بلکہ اس سے قبل معروف مبصرین اور کھلاڑی عامر کی قومی ٹیم میں شمولیت کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
نومبر میں محمد حفیظ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں چٹاگانگ وائیکنگز کی جانب سے کھیلنے کی پرکشش آفر صرف اس لیے ٹھکرا دی تھی کیونکہ وہ عامر کے ساتھ کھیلنا نہیں چاہتے لیکن بعد وائیکنگز نے ان کے اس بیان کی تردید کر دی تھی.
محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ یہ ذاتی معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق ملک کی عزت اور ساکھ سے ہے، اور وہ کسی ایسے کھلاڑی کے ساتھ نہیں کھیل سکتے جس نے ملک کو بدنام کیا ہو۔
اس سے قبل سابق کپتان اور معروف مبصر رمیز راجہ نے بھی عامر کی قومی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہا تھا اسپاٹ فکسرز کی واپسی سے قومی ٹیم وائرس کا شکار ہو جائے گی.
راجا نے کہا کہ موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں سے پوچھا جانا چاہیے کہ آیا وہ عامر کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں؟
‘ کوئی پاکستانی کھلاڑیوں سے پوچھے کہ کیا وہ عامر کی واپسی چاہتے بھی ہیں یا نہیں۔ کئی سالوں کی ثابت قدمی کے بعد، مصباح الحق اور ان کی ٹیم پاکستان کرکٹ اور اس کے امیج کو بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں’۔