|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2015

کوئٹہ:  قدرتی وسائل سے مالامال لیکن پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں ذرائع آمد ورفت نہ صرف محدود ہیں بلکہ بنیادی ڈھانچے کی کم یابی کی وجہ سے بھی یہاں ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک کا سفر خاصہ دشوار گزار تصور کیا جا تاہے لیکن اب ساحلی شہر گوادر کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے ملانے کے لئے ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بنایا گیاہے جس کے قابل عمل ہونے سے متعلق جائزے پر کام شروع کر دیاگیا ہے ۔امریکن ریڈیو کے مطابق ریلوے حکام کے مطابق گودر سے پنجگور ، تربت ، خضدار ، قلات اور مستونگ تک نئی ریلوے لائن بچھانے کاجائزہ لیا جارہا ہے ۔ بلوچستان میں قیام پاکستان سے قبل کی بچھائی گئی ایک ریلوے لائن ہے جو کہ دالبندین سے کوئٹہ اور بھر زاہدان تک جاتی ہے لیکن یہ کئی سالوں سے قابل عمل نہیں ہے ۔ ریلوے کے چیف انجینئر بشارت وحید نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئی پٹری بچھانے کیلئے سات سال قبل بھی ایک جائزہ رپورٹ تیار کرنے کا کہا گیا تھا لیکن اب پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت دوبارہ اس روٹ پر ریلوے لائن بچھانے کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کے تحت پہلا روٹ گوادر سے خضدار ،قلات اورمستونگ دوسرا روٹ گوادر ،پنجگور،بسیمہ ،خضدار ،جیکب آبادتک اور تیسرے روٹ کے تحت گوادر ،تربت ،خضدار، رتوڈیرو اور لاڑکانہ تک 939کلومیٹر ریلوے کی نئی پٹری بچھانے کے لئے منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے ۔ گوادر میں ریلوے اسٹیشن کیلئے اراضی خرید لی گئی ہے جبکہ تربت ،بسیمہ ،خضدار،قلات اور مستونگ میں ریلوے اسٹیشنز قائم کرنے کے لئے اراضی خریدنے کے لئے مالیاتی اخراجات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا تخمینہ46 ارب ڈالر لگایا گیا ہے اور اس کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے شہر گوادر تک مواصلات ،بنیادی ڈھانچے ،تونائی کے منصوبوں اور صنعتوں کا جال بچھایا جا نا ہے ۔بعض قوم پرست حلقے ان تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ اس منصوبے میں بلوچستان اور یہاں کے مقامی لوگوں کو ترجیح نہیں دی جارہی لیکن وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اس منصونے میں کسی بھی خاص علاقے کو فائدہ نہیں پہنچایاجارہا بلکہ اس کے مکمل ہونے سے پورا ملک یکساں طور پر مستفید ہو گا۔