|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2015

کراچی: پولیس اور رینجرز نے 2015 میں مختلف مقابلوں کے دوران کراچی میں 696 مشتبہ افراد کو ہلاک کیا جبکہ اسی عرصے میں 95 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ کراچی پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں 1577 جن میں 544 مشتبہ عسکریت پسند، جرائم پیشہ افراد اور مجرم ہلاک کیے گئے جبکہ پولیس کے 83 اہلکار ہلاک جبکہ 89 زخمی ہوئے۔ رینجرز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا کہ 69 مقابلوں میں 152 ‘سخت گیر دہشت گرد اور مجرم’ 2015 میں ہلاک ہوئے۔ رینجرز ترجمان نے بتایا کہ مقابلوں کے دوران 12 رینجرز اہلکار ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوئے۔ تاہم یہ اعداد و شمار 2014 کے مقابلے میں کافی کم ہیں جہاں اس طرح کے مقابلوں میں 925 مشتبہ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 143 پولیس اہلکار جبکہ 17 رینجرز اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے تھے۔ گزشتہ سال پولیس کے ہاتھوں 701 مشتبہ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ رینجرز نے 224 مشتبہ افراد کو مارا تھا۔

10900 سے زائد گرفتاریاں

رواں سال پولیس اور رینجرز 10961 افراد کو مختلف مقدمات پر گرفتار کیا۔ رینجرز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 2410 آپریشنز میں 4074 افراد کو گرفتار کیا جن میں پچاس فیصد کو کسی جرم کے تحت چارج نہیں کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق 4074 میں سے 2198 مشتبہ افراد کو پراسیکیوشن کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا۔ رینجز کے مطابق ان افراد میں سے 1301 مبینہ طور پر دہشت گردی کے کیسز، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان میں ملوث تھے۔ پولیس ترجمان کے مطابق رواں سال 6887 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے افراد کو کسی جرم کے لیے سزا دی گئی یا نہیں۔ تاہم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کرنے اور ان میں سے متعدد کو بعد میں رہا کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرپرسن زہرہ یوسف نے اس سے قبل ڈان کو بتایا تھا کہ ہمیں صرف گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد بتائی جاتی ہے تاہم یہ نہیں بتایا جاتا کہ انہیں رہا کردیا گیا ہے یا نہیں اور کن وجوہات پر رہا کیا گیا۔

ٹارگٹ کلنگ میں کمی

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں 986 افراد ہلاک ہوئے۔ 2014 میں ٹارگٹ کلنگز میں 1925 افراد مارے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق رواں سال رینجرز نے 6038 ہتھیار اپنے قبضے میں لیے جن میں بھاری ہتھیار بھی شامل ہیں۔