گوادر:حلقہ پی بی 50کیچ iiiمیں31دسمبرکو ضمنی الیکشن کے لیئے حالات ناسازگار ہوگئے۔ مسلح افراد اور علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے دباؤ کے پیش نظر امیدواروں نے حلقہ کے بجائے انتخابی مہم تربت میں گھر بیٹھ کر چلانا شروع کردیا۔ ایک جانب سیکیورٹی فورسز حلقہ میں الیکشن کی کامیابی کے لیئے سرچ آپریشن اور فضائی جائزہ لینے کے ساتھ اضافی چیک پوسٹ قائم کررہے ہیں تو دوسری طرف انتخابی امیدواروں کو دہمکانے کا سلسلہ بھی مسلح علحیدگی پسندوں کی جانب سے جاری ہے جس کے سبب عام ووٹر پولنگ بوتھ جا کر ووٹ کاسٹ کرنے کے عمل سے کترا رہے ہیں ۔ مزکورہ حلقہ میں اس وقت مسلم لیگ ن نیشنل پارٹی، بی این پی عوامی اور آزاد امیدوار ضمنی الیکشن کے لیئے میدان میں ہیں مگر تاحال کسی امیدوار نے حلقے میں جا کر الیکشن مہم چلانے کی کوشش نہیں کی ہے اور تمام امیدوار تربت میں اپنے گھرو ں اور بھیٹک کو الیکشن سیل بنا چکے ہیں جہاں وہ عام لوگوں کو اپنے یہاں بلا کر انہیں ووٹ کاسٹ کرنے پر آمدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اسی حلقے میں دو ہفتے قبل الیکشن مہم چلانے والے پانچ سیاسی کارکنوں کو مسلح افراد نے اغواء کیا جن میں نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور اسی نشست کے امیدوار کہدہ اکرم دشتی کا بھائی کہدہ اکبر سمیت بی این پی عوامی کے امیدوار میر محمد علی رند کے قریبی عزیز امام رند شامل ہیں جو تاحال لاپتہ ہیں ۔ الیکشن کی کامیابی اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیئے سیکیورٹی فورسز نے دشت کے مختلف علاقوں میں چیک پوسٹ لگانے کے ساتھ زمینی کارائیوں میں تیزی لائی ہے اب تک فورسز اور مسلح علیحدگی پسندوں کے درمیان جھڑپوں سے آٹھ مزاحمت کار،دو سیکیورٹی فورس کے اہلکار اور ایک دس سالہ بچی جان بحق ہوگئے ہیں ۔فورسز کی آپریشن اورعلیحدگی پسندوں کی کاروائیوں کے سبب علاقے کے ابتر حالات مذید کشیدگی کی جانب جارہے ہیں۔دوسری جانب حلقہ کے لوگوں کی بڑی تعداد نے مایگیریشن بھی شروع کردی ہے ،درچکوہ کے لوگوں کی بڑی تعداد تربت اور کراچی روانہ ہو چکے ہیں ،نامعلوم مسلح افراد جت جو میں مسلم لیگ کے نامزد امیدوار میر اکبر آسکانی کے گاڑی اورگھر کو جلا چکے ہیں 2013کے الیکشن میں بھی اکبر آسکانی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے،گزشتہ دنوں مسلح افراد نے کھڈان میں نیشنل پارٹی کے امیدوار میر اکرم دشتی کے گھر پر بھی حملہ کرکے امیدوار اکرم دشتی کی موجودگی کا پوچھ گچھ کیا گیا تھا،تاہم وہ گھر پر موجود نہ ہونے کے سبب بچ گئے تھے،آج اسی حلقہ کے ہائی سکول بالیچہ جو کہ 31دسمبر کو ہونیوالے الیکشن میں پولنگ اسٹیشن ہے پر دستی بم سے حملہ کیا گیا اور موبائل میسج اور دیگر ذرائع سے عوام سے کہا جارہا ہے کہ عوامالیکشن میں حصہ نہ لیں جس کے سبب عوام میں شدید خوف ہراس پایا جاتا ہے۔گمان کیا جار ہا ہے کہ الیکشن میں بہت ہی کم ووٹ پڑیں گے ۔