|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2015

سبی: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ آئین کی پاسداری اور عوام کو فوری و سستا انصاف فراہم کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے،خواتین کے حقوق اور ان کے استحقاق کاتحفظ کیا جائے گا،غیرت کے نام پر قتل کرنوالوں کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ہوگی،وکلاء معاشرے کی زبان ہیں،عوام کا عدلیہ کی جانب رجوع کرنا اور مائل ہونا عدلیہ پر اعتماد کا مظہرہے ،صوبہ بھر کی عدالتوں میں خواتین کے لیے انتظار گاہوں کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی سیشن کورٹ میں دانش آرگنائزیشن کی جانب سے خواتین کے لیے انتظارگاہ کی تعمیرجبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے انسداددہشت گردی کی عدالت کے کمپلیکس اور ججز کے بنگلوز کا افتتاح کرتے ہوئے تقریب کے شرکاء سے خطاب میں کیا،تقریب میں جسٹس ہاشم کاکڑ،کمشنر سبی ڈویژن غلام علی بلوچ،ڈی آئی جی پولیس انتصارالحسین جعفری،ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج راشد محمود،انسداد دہشت گردی کے جج میر رفیق لانگو،ماحولیات کے جج میر اختیار خان مرغزانی،سینئر سول جج عنایت اللہ کاکڑ،ایڈیشنل سیشن جج محمد یوسف کاکڑ،ممبر مجلس شوریٰ قاضی عبدالصمد،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ،ڈی پی او سبی میر انور کھیتران سمیت وکلاء برادری،قبائلی عمائدین و معتبرین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ،قبل ازیں تقریب سے بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل ،سبی بار کونسل کے صدر سلیم عمر رند ایڈوکیٹ،دانش آرگنائزیشن کی صوبائی ایگزیکٹو صائمہ ہارون،روبینہ انورنے بھی خطاب کیا،اس موقع پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ آئین کی پاسداری و بالا دستی کو قائم رکھنا اور عوام کو فوری و سستا انصاف فراہم کرنا ہمارئے فرائض میں شامل ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ سماجی تنظیموں کی جانب سے سیشن کورٹ کی عمارت میں خواتین کے لیے الگ سے انتظار گاہ کے قیام کو ممکن بنایا ہے جوقابل تحسین عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق اور ان کے استحقاق کو ہرصورت یقینی بنایا جائے گا اور اس ضمن میں بلوچستان بھر کی عدالتوں میں خواتین کے لیے الگ سے انتظار گاہیں تعمیر کی جائیں گی انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں خواتین کو وہ حقوق نہیں مل پا رہے ہیں جو انہیں اسلام اور آئین پاکستان نے دیئے ہیں انہوں نے کہا غیرت کے نام پر قتل کرنے کی روایت ہمارے معاشرے میں سریت کرچکی ہے اور معاشرے نے نام نہاد غیرت کے نام پر خواتین کے قتل جیسے معاملے کے ساتھ سمجھوتہ کرلیا گیا ہے جو کہ حد درجہ بزدلی کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ آئندہ سیاہ کاری کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کے ساتھ ہمارے معاشرے میں پہلے خواتین کا غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے اور بعد میں راضی نامہ کرکے قاتل باعزت بری ہوجاتے ہیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا بلکہ ہر کسی کے ساتھ انصاف ہوگا اور مجرم کوسزا ضرور ملے گی ،انہوں نے کہا کہ عوام کا عدلیہ سے رجوع کرنا اور عدلیہ کی جانب مائل ہونا عدلیہ پر اعتماد کا کے اظہارکی عکاسی کرتا ہے اور عدلیہ عوام کو مایوس کبھی نہیں کرے گی عوام کے جو بھی مسائل ہیں وہ صرف سفید کاغذ پر لکھ کر ہمیں بھیجے جائیں وہ ہمارئے اوپر قرض کی طرح ہوگا جس کا تدارک کرنا عدلیہ کا کام ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سبی بار کونسل کو درپیش مسائل کا حل ہمارا فرض ہے کیونکہ وکلاء برادری معاشرے کی زبان ہیں جو عوام کو سستا اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں اور اس ضمن میں سبی بار کونسل کے لیے اسٹینڈ بائی جرنیٹرکی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کمپلیکس کی تعمیر کے بعد ججز اور وکلاء سمیت پولیس کے علاوہ مقدمات کی سماعت پر آنے والوں کو انتہائی آسانی اور سہولت فراہم ہوگی جبکہ رہائش کے لیے تعمیر ہونے والے منصوبے کے بعد ججز کی رہائش کا مسئلہ بھی ختم ہو جائے گااور میں امید رکھتا ہوں کہ مذکورہ کمپلیکس کی تعمیر مقررہ وقت پر یقینی ہوگی۔