|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان میں رواں سال کے دوران ٹارگٹ کلنگ،بم دھماکوں اوردیگر مختلف واقعات میں 90افراد جاں بحق سینکڑوں زخمی ہوگئے رپورٹ کے مطابق 4مارچ کولورالائی میں ضلعی پولیس آفیسر کے قافلے پرحملے میں دوپولیس اہلکارجاں بحق20مارچ کوخاران میں ڈپٹی کمشنر کے قافلے پرحملے میں 2اہلکار جاں بحق 27اپریل کوکوئٹہ کے علاقے اسپینی روڈ پرفائرنگ کے نتیجے میں بھی دو افراد ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنے25مئی کوبلوچستان کے علاقے حب میں صدر پاکستان ممنون حسین کے بیٹے کے قافلے کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 3افراد ہلاک جبکہ11افراد زخمی ہوگئے 26مئی کوکوئٹہ میں پرتشدد واقعات میں 4افراد ہلاک ہوگئے 30مئی میں کوپشین سے کراچی جانیوالی مسافر کوچ کومستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ کے مقام پر22مسافروں کواتار کرٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایاجن میں سے زیادہ ترکاتعلق پشین اورقلعہ عبداللہ سے تھا6جون کوکوئٹہ کے علاقے پشتون آباد میں 4پولیس اہلکاروں کوٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایاگیا7جون کوکوئٹہ اورمستونگ میں 3افراد ہلاک اور11جون کوکوئٹہ کے علاقے پشتون آباد میں 4پولیس اہلکاروں کونشانہ بنایاگیا 2جولائی کوبھی بلوچستان میں تشدد کے واقعات میں 5افراد ہلاک ہوگئے تھے 5جولائی کوبلوچستان کے مختلف علاقوں میں بم دھماکوں اورپرتشدد واقعات میں 4افراد ہلاک اور16زخمی ہوگئے تھے27جولائی کوکوئٹہ اورپشین میں فائرنگ کے واقعات میں تین پولیس اہلکاروں کونشانہ بنایا 9اکتوبر کوضلع کیچ میں نیشنل پارٹی کے مقامی رہنماء محمدعلی بلوچ کوفائرنگ کرکے قتل کردیا19اکتوبر کو کوئٹہ کے علاقے جناح روڈ سے ہزارگنجی جانے والی لوکل بس میں دھماکے کے نتیجے میں 12مسافر جاں بحق ہوگئے تھے 20اکتو بر بلوچستان میں پرتشدد واقعات میں 7افراد ہلاک 3ستمبر کوکوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پرسابق ڈی آئی جی قاضی عبدالواحد کوفائرنگ کرکے قتل کردیاواضح رہے کہ سال 2015میں بھی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی نہیں آئی اورسال 2015پرتشددرہا۔