دہشت گردی کے ممکنہ حملوں کے خطرات کے پیش نظر براعظم یورپ کے کئی بڑے شہروں میں سال نو کی تقریبات سے قبل سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے سبب سالِ نو کے موقع پر آتش بازی اور جشن کی تقریبات پہلے ہی منسوخ کی جا چکی ہیں۔ نومبر میں دہشت گردوں کے حملوں کا نشانہ بننے والے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں بھی نئے سال کا استقبالیہ آتش بازی کا مظاہرہ نہیں ہوگا۔ پیرس کے علاوہ لندن، برلن اور ماسکو جیسے بڑے شہروں میں بھی اس موقع پر دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بلیجیئم کے وزیراعظم چارلس میچل نے بدھ کو کہا کہ تقریبات منسوخ کرنے کا فیصلہ ’اہم معلومات‘ کی بنیاد پر کیا گیا۔ برسلز کے میئر نے بیلجیئم کے نشریاتی ادارے آر ٹی بی ایف کو بتایا کہ ’وزیر داخلہ کے ساتھ مل کر ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جمعرات کی شام جشن نہ منایا جائے۔‘ میئر نے بتایا کہ گذشتہ برس برسلز میں سالِ نو کی تقریبات کے دوران ایک لاکھ افراد شریک ہوئے تھے اور ’ان حالات میں ہم ہر کسی کی تلاشی نہیں لے سکتے۔‘ اس سے قبل منگل کو بیلجیئم کی پولیس نے سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر حملہ کی منصوبہ بندی کرنے والے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا۔ نومبر میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں شدت پسندوں کے حملوں کے بعد سے بیلجیئم میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ حالیہ دنوں میں بیلجیئم کی پولیس نے کئی علاقوں میں چھاپے مارے ہیں جن کے دوران فوجی یونیفارم، کمپیوٹر سمیت جدید آلات برآمد کیے گئے۔ نومبر میں پیرس جیسے حملے کے خطرے کے پیش نظر برسلز کو چار دنوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا اور شہر میں تعلیمی عمل اور میٹرو ریل سروس معطل رہی تھی۔ اس دوران ترکی میں سکیورٹی کے حکام نے دارالحکومت انقرہ میں سال نو کی تقریبات پر دہشت گردانہ حملے کے ایک منصوبے کو ناکام بنانے کا دعوی کیا ہے۔ بدھ کے روز ترکی کی پولیس نے انقرہ میں سال نو کی تقریبات پر حملے کے شبہے میں دولت اسلامیہ سے تعلق رکھنے والے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔ سرکاری نیوز ایجنسی اندالو کے مطابق یہ افراد شام کی سرحد سے ترکی میں داخل ہوئے تھے اور اور بھیڑ والی دو جگہوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ بعد میں پولیس نے چھاپہ مار کر خود کش حملے کی بیلٹ اور دھماکہ خیز مواد بر آمد کیا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیرس بھی میں نئے سال کی استقبالیہ تقریبات کو محدود کر دیا گیا ہے اور نئے سال کے آغاز کے موقع پر اس مرتبہ آتش بازی کا روایتی مظاہرہ بھی نہیں ہوگا۔ اس کی جگہ محرابِ فتح پر نئے سال کے آغاز سے پانچ منٹ قبل ایک ویڈیو پرفارمنس ہوگی جسے شانزے لیزے پر نصب سکرینوں پر بھی نشر کیا جائے گا۔ ماضی میں سالِ نو کی تقریب میں شرکت کے لیے چھ لاکھ سے زیادہ فرانسیسی اور غیر ملکی اس مقام پر جمع ہوتے رہے ہیں لیکن اس برس اس مشہور شاہراہ کو تین کی جگہ صرف ایک گھنٹے کے لیے ٹریفک کے لیے بند کیا جائے گا۔ فرانس میں سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر 60 ہزار پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں۔ پیرس کے میئر این ہیڈالگو کا کہنا ہے کہ ’ہم نے اس نئے سال کو دھوم دھڑکے کے بغیر ایک ایسے انداز میں منانے کا فیصلہ کیا ہے جو ہمارے جذبات کا عکاس ہو۔‘ انھوں نے کہا کہ یہ ’پروقار تقریب‘ دنیا کو پیغام دے گی کہ پیرس اپنے طرز زندگی اور مل جل کر رہنے کی خاصیت پر فخر کرتا ہے۔ حکام نے ان مقامات پر بھی سکیورٹی سخت کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں ممکنہ طور پر حملوں کے خطرات سے متعلق کوئی حتمی معلومات نہیں ہیں۔ ماسکو میں بھی حکام نے ریڈ سکوائر کو پوری طرح سے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں سال نو کو خیر مقدم کے لیے عام طور پر لوگ نصف شب میں جمع ہوتے ہیں۔ برلن میں بھی اس موقع پر لوگوں کو بیگ لیے جانے اور آتش بازی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ برینڈن برگ گیٹ کے سامنے فین مائل پر بیگ کی تلاشی لیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس جگہ کو کرسمس کےموقع پر بند کیا گیا تھا اور تب سے تقریبا بند ہی پڑی ہے۔سالِ نو کی تقریبات میں دہشتگردی کا خطرہ، یورپ میں سکیورٹی سخت
وقتِ اشاعت : December 31 – 2015