|

وقتِ اشاعت :   December 31 – 2015

کراچی: محمد عامر پابندی کے سبب بلاشبہ گزشتہ پانچ سال سے نہیں کھیلے لیکن چیف سلیکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اپنے ہم عصر کھلاڑیوں سے کہیں بہتر ہیں۔ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزایافتہ عامر نے اپنی پابندی کے خاتمے کے چار ماہ کے اندر ہی دوبارہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے قومی ٹیم میں واپسی کی راہ ہموار کر لی ہے اور ویزا مسائل حل ہونے کی صورت میں ان کی دورہ نیوزی لینڈ کیلئے ٹیم میں شمولیت کے قوی امکانات ہیں۔ ہارون رشید نے کہا کہ دورہ نیوزی لینڈ کیلئے عامر کے انتخاب کے بارے میں سوچنے سے قبل ہم نے بحیثیت سلیکٹر صلاحیت، قابلیت، فارم، فٹنس اور کارکردگی کا مجموعی طور پر جائزہ لیا۔ انہوں نے ڈومیسٹک سطح پر شاندار کارکردگی دکھائی اور اب ہم عالمی سطح پر انہیں آزما کر دیکھنا چاہتے ہیں۔ 2010 میں عامر پر پابندی کے بعد سے پاکستان نے تمام طرز کی کرکٹ میں 14 فاسٹ باؤلرز کو آزمایا اور اس دوران صرف وہاب ریاض وہ واحد باؤلر تھے جو تمام طرز کی کرکٹ میں قومی ٹیم کی فائنل الیون میں تسلسل سے جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔ جنید خان نے ابتدا میں شاندار کارکردگی دکھائی لیکن بعد میں وہ یہ سلسلہ برقرار نہ رکھ سکے جبکہ عمر گل مسلسل انجریز کے سبب قومی ٹیم میں واپسی کیلئے کوشاں ہیں۔ راحت علی نے بھی چند مواقعوں پر کافی متاثر کیا لیکن کارکردگی میں عدم تسلسل کے سبب وہ قومی ٹیم میں مستقل جگہ بنانے میں ناکام رہے، محمد عرفان اور عمران خان بھی فٹنس مسائل کے سبب مشکلات میں گھری پاکستانی ٹیم کو اہم مواقعوں پر دستیاب نہ ہو سکے۔ ہارون رشید نے کہا کہ ہم دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی کو ہرگز کم تر نہیں کہہ رہے لیکن ایک عام کھلاڑی اور غیر معمولی کھلاڑی میں فرق ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عامر کی خوبی صرف بہترین باؤلنگ نہیں بلکہ وہ ایک بہترین فیلڈر ہونے کے ساتھ ساتھ کارآمد بلے باز بھی ہیں، اگر وہ گزشتہ پانچ سال سے کھیل رہے ہوتے تو ایک اچھے آل راؤنڈر میں ڈھل چکے ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے کسی کھلاڑی کا نام نہیں لینا لیکن ہمارے کھلاڑیوں کو کھیل کے تینوں شعبوں میں بہترین کارکرگی دکھانی ہو گی۔ چیف سلیکٹر نے کہا کہ ہماری ایک روزہ ٹیم بری نہیں، بس فیلڈنگ اور فٹنس ہمیں نقصان پہنچا رہی ہے لہٰذا ہمیں ایسے کھلاڑی کا انتخاب کرنا ہے جس میں تمام صلاحیتیں ہوں اور بطور سلیکٹر ہم نے عامر میں کچھ دیکھا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی ایک روزہ ٹیم اس وقت انتہائی برے دور سے گزر رہی ہے اور مسلسل ناکامیوں کے سبب گرین شرٹس اس وقت عالمی رینکنگ میں آٹھویں درجے پر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تجربات کا وقت ختم ہوا اور ہمیں یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ ہمارے اکثر کھلاڑیوں میں تحمل، اعتماد اور فٹنس کی کمی ہے اور ہم نے اکثر کھلاڑیوں کو واپس ڈومیسٹک کرکٹ میں بھیج کر ان خامیوں پر قابو پانے کی ہدایت کی ہے جبکہ کچھ کھلاڑیوں کا انتخاب کر کے انہیں قومی ٹیم میں زیادہ وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہارون رشید نے کہا کہ شکستوں کا کڑوا گھونٹ نگلتے ہوئے ہم اپنے کھلاڑیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، حقیقتاً ہم دنیا کی دیگر ٹیموں سے ایک روزہ کرکٹ میں پیچھے ہیں لیکن ہمیں ان کھلاڑیوں پر اعتماد کرتے ہوئے انھیں تجربے کے حصول کا موقع فراہم کرنا ہو گا۔ دورہ نیوزی لینڈ کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان ہفتے کو متوقع ہے جبکہ قومی ٹیم تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلنے کیلئے 10 جنوری کو نیوزی لینڈ روانہ ہو گی۔