|

وقتِ اشاعت :   January 3 – 2016

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد کراچی زونل جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل سینئرنائب صدر منعقد ہو ا ۔اجلاس کے مہمان خاص مرکزی کمیٹی کے رکن مہراب بلوچ تھے۔ اجلاس میں مرکزی سرکولر ،زونل رپورٹ ،تنظیمی امور ،تنقید برائے تعمیر و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈہ زیر بحث رہے ۔اجلاس کا باقاعدہ آغاز بلوچ شہداء کی یاد میں 2منٹ کی خاموشی سے ہوا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ اپنی آزاد اور سیکولر ریاست کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ پاکستان کی وجود سے پہلے بلوچستان ایک آزاد ریاست تھا جسے 27مارچ 1948کو پاکستان نے فوجی طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی معاشی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے بلوچ وسائل و جغرافیہ کو چائنا و دیگر ممالک کے ہاتھوں سستے داموں فروخت کررہا ہے۔ بلوچستان اپنی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے عالمی ممالک کی دلچسپیو ں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اسی لئے چائنا اپنے حریفوں کو زیر کرنے اور اپنی معدنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بلوچ جغرافیہ کو اپنی معاشی و جنگی مفادات کے لئے استعمال کرنے کی پالیسی پر عمل پھیرا ہے۔ پاکستان کے ساتھ کروڑوں روپے کے طے پانے والے معاہدات انہی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔رہنماؤں نے کہا کہ قبضہ گیر کو مظلوم بلوچ عوام سے کسی قسم کا کوئی ہمدردی نہیں اسی لئے وہ بلوچ عوام کا بے دردی سے قتل عام کررہے ہیں۔ بلوچستان کے ان علاقوں سے ہزاروں خاندانوں کو نکل مکانی پر مجبور کیا جا چکا ہے جہا ں سے ممکنہ طور پر چائنا تا گوادر بننے والی کوریڈور کی گزرگاہیں ہوں گی۔ بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے، بلوچ شہدا کی قربانیاں بلوچ و پاکستان کے درمیاں موجود غیر فطری رشتے کے تضادات کو واضح کر چکے ہیں۔ لیکن ان حالات میں بلوچ نوجوانوں سمیت ہر فرد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی اجتماعی و انفرادی زمہ داریاں بخوبی نبھائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط تنظیم ہی ایک منظم قوم کی تشکیل کر سکتی ہے۔ ریاست کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں سرگرم سیاسی تنظیموں و پارٹیوں کو پنپنے نہ دیا جائے ۔ لیکن بلوچ سیاسی کارکنان کی مسلسل جدوجہد بلوچ عوام کے سامنے ریاستی عزائم کی اصلیت کو بے نقاب کر چکی ہے۔بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کارکنان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ سازشوں کو سمجھنے و انہیں بے نقاب کرنے کے لئے بدلتی ہوئی حالات کا جائزہ لیں۔ تاکہ انہیں بلوچستان میں دلچسپی رکھنے والے دیگر ممالک پاکستان کے عزائم کو سمجھنے میں آسانی ہو۔اجلاس میں تمام ایجنڈوں پر بحث مباحثوں کے بعد سابقہ کابینہ تحلیل کرکے نئی زونل کابینہ تشکیل دی گئی۔