|

وقتِ اشاعت :   January 3 – 2016

لندن: بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بلوچستان پر تسلط کر نے کے بعد افغانستان میں بھی طالبان کے ذریعے اپنی حکمرانی قائم کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان بلوچستان میں اپنی باقاعدہ فوج کو ایف سی کے وردی پہنا کر کاروائیاں کرتا ہے اور افغانستان میں اپنے فوجیوں کو طالبان کے بھیس میں بھیج کر وہاں افغانوں کی قتل و غارت گری کر رہی ہے۔ افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے کہ بلوچ اور افغان عوام کا حقیقی دشمن پاکستان ہے ۔ بلوچ قوم دوست رہنما نے مزید کہا کہ پانی پت کی لڑائی میں افغان اور بلوچ شانہ بشانہ لڑ ے تھے آج ایک مرتبہ پھر تاریخ بلوچ اور پشتون قوم سے یہ تقاضا کر رہا ہے کہ وہ متحد ہو کر اپنے مشترکہ دشمن پاکستان کے بلوچستان اور افغانستان میں بلوچ اور پشتون کی قتل و غارت گری کو روکیں۔ آج پاکستان بلوچ قوم کو معاشی معاشرتی حوالوں سے کمزور کر کے افغانستان پر طالبان کے زریعے فوج کشی کر رہی ہے ۔ ۱۸۳۹ میں برطانیہ نے ہندونستان کے بعد جب افغانستا ن پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھا اور بلوچ سے راستہ مانگا اس وقت نہ صرف بلو چ قوم نے برطانیہ کو افغانستان پر قابض ہونے کے لیے راستہ دینے سے انکار کیا بلکہ برطانوی فوجوں کی افغانستان پر قبضہ کرنے کے لیے رسائی روکنے کے لئے برطانوی فوج سے لڑائی بھی کیا ۔ اگر آج بلوچستان اپنے آزاد حیثیت کا مالک ہوتا تو حکمرانوں کے لیے افغانستان میں طالبان کے زریعے مداخلت مشکل عمل ہوتا ۔حیربیار مری نے کہا اس وقت طالبان کے ذریعے افغانستان میں جو خون کی ہولی کھیل رہی ہے یہ سب وہ بلوچستان پر تسلط کے بعد کر پارہی ہے جس دن بلوچستان آزاد ہوگا تونہ صرف افغانستان میں امن آئیگی بلکہ اس خطہ سمیت مہذب دنیا میں پھیلائے ہوئے دہشت گرد نیٹ ورکس کمزور ہو ں گے کیونکہ اس وقت پاکستان بلوچستان کو افغانستان کی امن کو تباہ کرنے کے لیے ایک گزرگاہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بلوچستان جیسے وسائل سے مالامال اور یورپ و سنٹرل ایشیا کے گیٹ وے کی حیثیت رکھنے والے آزاد ملک سے پورے خطے میں ایک نیا اور پرامن معاشی انقلاب برپا ہوگا۔حیربیار مری نے مزید کہا کہ میں پہلے بھی بار ہا کہہ چکا ہوں اور دوبارہ اپنے اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کے نام پر دوغلا پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ مذاکرات کے نام پر طالبان کو مزید مظبوط کر کے افغانستان میں براہ راست مدا خلت کر رہی ہے۔ لہذا افغان عوام کو اور مہذب دنیا کو بھی یہ اچھی طرح سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کو طالبان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اور ثالثی کا کردا ر دینا چور کو چوری کرنے اور کوتوال کو خبردار کرنے کے مترادف ہے،حیربیار مری نے کہا کہ امریکہ کے امداد سے پاکستان گزشتہ پچاس سال سے پل رہا ہے اسی کی امداد کو افغانستان میں اسی کے فوجیوں کے خلاف استعمال کرتا ہے ، حیربیار مری نے کابل میں فراسنسی رستوران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کبھی بھی افغانستان کو پرامن نہیں دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کا مرگ و زیست افغانستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے میں ہے۔ جس دن افغانستان میں امن آئیگا اس دن پاکستان کی بیرونی امداد کے تمام دروازے بند ہوجائینگے ، حیربیار مری نے کہا کہ اس وقت بلوچ قوم افغان عوام کے دکھ و درد میں برابر کے شریک ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج بلوچستان سرزمین ہے اگر بلوچستان آزاد ہوتا تو بلا شبہ بلوچ قوم میں اتنی طاقت ہو تی کہ وہ افغان عوام کے ساتھ نہ صرف رسمی اظہار یکجہتی کرتے بلکہ اپنے افغان ہمسائے برادر ملک کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہوکر ناسور کا مقابلہ کرتی۔ بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ افغانستان ا ور پورے خطے میں امن چین اور آسودہ حالی کے لئے پاکستان جیسے دوغلہ پن ، کی دشت گردی ،کے روک تھام کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی آزاد حیثیت کی بحالی انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ بلوچ ریاست کا قیام ، پوری عالمی دنیا بشمول بلوچستان اور افغانستان کی امن و سلامتی کا بھی ضامن ہے ۔بلوچ رہنما نے طالبان کو فورسز کی بغیر وردی سپاہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ طالبان اور دیگر مذہبی شدت پسند گروپس کو فورسز کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ ۔ اسامہ بن لادن کا پاکستان کا مہمان خصوصی ہونا، ملا عمر کا کئی سالوں تک پاکستان میں قیام سے پاکستان کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران وفات پاکستان کی دہشت گردانہ سوچ کی عکاسی اور دہشت گردوں کی پشت پناہی اور مدد کے ثبوت ہیں ۔