کوئٹہ : گوادر میں بلوچوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کے دور رس نتائج برآمد ہونگے مردم شماری لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی موجودگی میں قابل قبول نہیں پارٹی سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے بلوچ مفادات کے بقاء کی جہد کر رہے ہیں بلوچ قوم کے فرزند پارٹی کو مضبوط بنانے میں مزید اپنا سیاسی کردار ادا کریں پارٹی واحد سیاسی قوت ہے جس نے گوادر کے بلوچوں کیلئے آواز بلند کی ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، کوئٹہ کے مرکزی قائمقام صدر یونس بلوچ ، مرکزی کمیٹی کے رکن و جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ، کوہلو کے صدر گامن خان مری ، عامر شاہوانی ، ملک مقصود شاہوانی ، نوریز بلوچ ، سونا خان بلوچ ، عزیز جان بلوچ ، عبدالغفور بلوچ نے کلی شادینزئی مغربی بائی پاس میں یونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بی این پی واحد سیاسی قومی جماعت ہے جس نے گوادر کے بلوچوں کو درپیش مسائل خدشات و تحفظات کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کر رہی ہے تاکہ بلوچوں کو حقیقی درپیش مسائل خصوصا گوادر کے غیور عوام کو مسائل کے حوالے سے ملکی سطح پر ان کو اجاگر کر کے ان کو حل کرنے کی جہد کو تیز کیا جائے اور اپنی قومی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے گوادر کے عوام کی حقیقی نمائندگی کرتے ہوئے بلوچستان اور گوادر کے سیاسی و جغرافیائی اہمیت کی حامل سرزمین ہے اس حوالے سے اس کی اہمیت و افادیت کو ملکی سطح پر دوسرے جماعتوں کے سامنے رکھ کر پارٹی موقف سے انہیں آگاہ کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے مقررین نے کہا پاک چائنا اقتصادی راہداری روٹ کی گوادر کے بغیر اہمیت نہ ہونے کے برابر ہے پارٹی سال قبل سے یہ کہہ رہی ہے کہ پارٹی ترقی و خوشحالی کی مخالفت نہیں کرتی لیکن گوادر کے عوام اکیسویں صدی میں صاف پانی سے محروم ہیں بنیادی انسانی ضروریات نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن حکمران یہ کہتے نہیں تھکتے کہ گوادر کے عوام کو تمام بنیادی سہولیات میسر ہیں لیکن اب جب عوام ہزاروں روپے کے عیوض ٹینکر مافیا کے ہاتھوں ترغمال بن چکے ہیں حکمرانوں کے حقیقی چہرے عوام کے سامنے آ چکے ہیں اقتدار جانے کے بعد اب گوادر کے بلوچ انہیں یاد آ رہے ہیں پارٹی بلوچستان کے ساحل وسائل اور میگا پروجیکٹس کے حوالے سے براہا یہ کہہ چکی ہے کہ اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں بلوچوں کو اپنی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے گوادر پورٹ کے تمام اختیارات جب بلوچستان کے پاس ہونگے تو عوام انسانی بنیادی ضروریات زندگی کے حوالے سے احسن طریقے سے مثبت اقدامات اٹھائے جا سکیں گے جب یہ بات کہتے تھے تو حکمران ان باتوں نظر انداز کر دیتے تھے اور کہتے رہے کہ گوادر کے عوام کے مسائل حل ہو چکے ہیں لیکن اب عوام جبوند بوند کو ترس رہے ہیں تو حکمرانوں کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بی این پی نے سول اور آمر حکمرانوں کے ادوار میں بلوچستان کے جملہ مسائل ، لاپتہ افراد ، مسخ شدہ لاشوں ، شہید نواب اکبر خان بگٹی ، شہید حبیب جالب بلوچ کے قاتلوں کی گرفتاری اور بلوچستان میں چادر و چار دیواری میں آپریشن کے حوالے سے سپریم کورٹ میں موقف پیش کیا اور جملہ مسائل کے حل کیلئے چھ نکات پیش کئے وہ بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اب بھی پارٹی کا اصولی موقف ہے کہ گوادر ،ریکوڈ ک سمیت بلوچستان کے دیگر ساحل وسائل پر بلوچوں کی حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے اور تمام میگا پروجیکٹس پر اولین حق بلوچ وطن کے عوام کا ہے پارٹی نے کبھی بھی بلوچوں کو تنہا نہیں چھوڑا بلکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی ، ناانصافیوں محرومیوں میں اضافہ ہوا تو پارٹی نے صدائے احتجاج بلند کیا اسی پاداش میں بڑی تعداد میں پارٹی رہنماؤں ساتھیوں کو شہید کیا گیا تاکہ پارٹی کو دیوار سے لگایا جائے لیکن اس دور کے حکمرانوں کو ناکامی کے سوا کچھ نہیں مل سکا مقررین نے کہا کہ مردم شماری کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں کیونکہ 2011ء میں سیکرٹری شماریات اسلام آباد نے میڈیا کے سامنے بلوچستان کے پشتون اضلاع میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا تھا کہ مہاجرین کے گھروں کو دوسے چار بھر شمار کیا جس کی وجہ سے آبادی کا تناسب 400فیصد سے بڑھا پیش کیا گیا جو کسی طرح ممکن نہیں لیکن اب ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین خاندانوں کی موجودگی میں ہونے والی مردم شماری کسی بھی طور پر شفاف نہیں ہو سکتی دنیا کے مسلمہ قوانین بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ غیر ملکیوں کی موجودگی میں مردم شماری کرائی جائے مقررین نے کہا کہ نادرا پر سیاسی دباؤ ڈال کر شناختی کارڈ کے حصول کیلئے تمام شرائط کو ختم کر دیا گیا اب کوئی بھی غیر ملکی ملک میں داخل ہو کر آسانی سے شناختی کارڈز حاصل کر سکتا ہے آسانیاں پیدا کرنے کا مقصد یہی ہے کہ بلوچوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کیا جائے حکمرانوں کے دھرے معیار کا انداز اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک جانب مذہبی جنونیت ، انتہاء پسندی ، فرقہ واریت کے حوالے سے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن دوسری جانب افغان مہاجرین سمیت غیر ملکیوں کیلئے سہولیات حکمرانوں خود پیدا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچ عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بی این پی کو مزید فعال و متحرک بنائیں یہ واحد سیاسی قوت ہے جس کے رہنماؤں کارکنوں نے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کے باوجود جدوجہد سے راہ فرار اختیار نہیں کیا بلکہ بلوچ جہد کو مزید بنانے میں کسی بھی کسر سے دریغ نہیں کیا کیونکہ پارٹی کے سامنے بلوچ سرزمین کی حفاظت ، تاریخ زبان و ثقافت اور اپنی مادر وطن و قومی تشخص کی جہد کو آگے بڑھا رہی ہے مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم کو آج مختلف طریقوں سے سازشوں کے ذریعے مزید محرومیوں ناانصافیوں کے ذریعے معاشی اور معاشرتی طور پر پسماندگی کی جانب دھکیلا جا رہا ہے حالانکہ بلوچستان کے تمام وسائل بلوچ فرزندوں کی امانت ہے جو آباؤاجداد نے سامراجوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر حاصل کیا اور اپنی زبان و ثقافت و قومی تشخص کو ملیامیٹ ہونے نہیں دیا اب بلوچستان کے باشعور طبقات و افکار اور ذی شعور نوجوان ان حالات کا مقابلہ تب ہی کر سکیں گے جب وہ علم و آگاہی کو اپنا مشن بنائیں گے کیونکہ اکیسویں صدی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں اور جدوجہد کو تیز کرتے ہوئے بلوچ قوم کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنائیں اس موقع پر الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین غلام نبی مری تھے جبکہ ممبران میں عامر شاہوانی اور نوریز بلوچ شامل تھے نتائج کے مطابق عزیز جان یونٹ سیکرٹری ، عبدالغفور بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکرٹری اور ضلعی کونسلر عبدالمالک شاہوانی منتخب ہوئے الیکشن کمیٹی نے انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی وہ پارٹی کو فعال اور متحرک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔
گودار کے بغیر اقتصادی راہداری کی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہے ، بی این پی
وقتِ اشاعت : January 3 – 2016