|

وقتِ اشاعت :   January 4 – 2016

گوکہ میں علم معاشرت کا کوئی ماہر نہیں لیکن میرا تعلق اس معاشرے سے ہے جہاں مجھے بلواسطہ یا بلا واسطہ کئی ایسے معاشرتی اصطلاحات کا سامنا رہتا ہے جو میری انفرادی و اجتماعی زندگی, میری نفسیات اور میرے رشتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ اصطلاحات کے اس سمندر میں ایک ایسا اصطلاح جو گائے بگائے میری نفیساتی تعاقب میں لگا رہتا ہے اس کا نام ہے ’’ غیرت‘‘ ۔ درحقیقت یہ ایک ایسا عام یا غلط العام اصطلاح ہے جس کا استعمال بڑی دیدہ دلیری ‘ اشتیاق اور پرتپاک انداز میں اس معاشرے کا عام و خاص کرتا ہے ۔ بد قسمتی سے اس اصطلاح میں ایندھن کی مانند آگ لگانے کی صلاحیت موجود ہے جو کسی انسان کی جسمانی و کردار کے قتل سے لے کر پوری کی پوری بستیوں کو خاکستر کرنے کی صلاحیت اپنے اندر سموئے رکھتی ہے ۔ اس اصطلاح کی مختلف اشکال انفرادی غیرت‘ خاندانی غیرت‘ قبائلی غیرت ‘ دینی و قومی غیرت ہمارے گردو بیش میں رقص بسمل کرتے نظر آتے ہیں ۔ مگر قسمت کی ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ آج تک اس کی کوئی جامع تعریف اس معاشرے میں نظر نہ آئی۔ ہمارے معاشرے میں اس کے مختلف اشکال جو میرے مشاہدے سے گزرتے آرہے ہیں وہ انتہائی پریشان کن ہیں چونکہ نہ صرف یہ وقتاً فوقتاً اپنی شکل بدلتے ہیں بلکہ ان کا معیار بھی جگہ و وقت کی مناسبت سے تبدیل ہوتا رہتا ہے ۔ مثلاً آج سے تین دہائی قبل خواتین کا یونیورسٹی جانا کسی حد تک بے غیرتی کی علامت گردانی جاتی تھی لیکن دور حاضر میں میڈیکل کالج و یونیورسٹی کے داخلوں کے حصول کے لئے ایک جنگی صورت حال برپا ہوتی ہے ۔ کیا تین دہائیوں کی محدود مدت میں لوگ بے غیرت ہوگئے ؟ اسی طرح خواتین کا کمانا بھی بے غیرتی کی علامت سمجھتی جاتی تھی لیکن آج روزگار کے حصول کے لئے خواتین تمام محکموں میں پیش پیش رہتی ہیں ۔ نہ صرف یہ بلکہ انہیں روزگار دلوانے کے لئے ان کے احباب اعلیٰ حکام سے سفارش بھی کروانے سے گریز نہیں کرتے تو کیا لوگوں نے معاشی مفادات پر غیرت کو ترجیحی دے دی ہے یا ان کے ذہن میں غیرت کی تعریف یا سمجھ غلط تھی اور اب ان کی اصلاح ہوگئی ہے ؟ ملکی سطح پر ہم بھارت کے ساتھ تجارت کو قومی غیرت کا معاملہ قرار دیتے آرہے ہیں لیکن ملک کے کچھ حلقوں میں بھارت کے ساتھ تجارت کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے کیا بھارت کے ساتھ تجارت کا ہونا یا نہ ہونا ’’ غیرت ‘‘ یا ’’ بے غیرتی ‘‘ کا معاملہ ہے ؟ روسی لادین افواج کو افغانستان سے نکال باہر کر دینا ایک دینی غیرت کا معاملہ بنا دیا گیا تھا لیکن چین لادین ریاست کے ساتھ ہم دوستی کے گن گاتے نہیں تھکتے ۔ کیا یہاں بھی قومی و گروہی مفادات نے ہمیں بے غیرت بنا دیا ہے ؟ مندرجہ بالا تمام متضاد حقائق کو دیکھ کر ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ ’’غیرت ‘‘ کی آخر کوئی جامع تعریف کیا ہوسکتی ہے ؟ اب تک میرا محدود علمی مشاہدہ مجھے اس نتیجے پر لائی ہے کہ غیرت ہمارے لا شعور میں انصاف کا نام ہے لیکن انصاف ہے کیا ؟من حیث القوم ہمیں خود نہیں پتہ اس لئے ہم اپنے توہمات ذاتی و گروہی مفادات کو ’’ غیرت‘‘ کا نام دے دیتے ہیں ۔ یونان کے مشہور فلاسفر افلاطون نے انصاف کی تقسیمی اصطلاح میں تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہر شے کو اس کا حق دینا انصاف ہے یا اس کی صحیح جگہ دینا انصاف ہے ۔ لیکن ان سے اختلاف رکھتے ہوئے ان ہی کے شاگرد نے ’’ تقسیمی انصاف ‘‘ کے ساتھ ساتھ اصلاحی انصاف کے ہونے کو بھی ضروری سمجھا اور اس چیز کو قرآن میں نہی عن المنکر سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ اس بحث سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ’’ لفظ غیرت‘‘ تقسیمی و تصیحیے انصاف کی غلط العام علاقائی اصلاح ہے ۔اب اگر بحث کا رخ پھر سے ہمارے معاشرے کی طرف موڑا جائے تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل یا بیشتر خواتین کا قتل کیوں ہوتا ہے ؟ مزید یہ کہ غیرت کا سوال خواتین کی اظہار رائے سے ہی کیوں منسلک ہے ؟ کیا معاشرے میں مرد حضرات کو کھلم کھلا خواتین کو حراساں کرنے یا غیر اخلاقی حرکات کرنے کا حق حاصل ہے ۔ یا ’’ غیرت ‘‘ صرف خواتین پر ہی لاگو ہے اور مرد نے اس کی گرفت سے استثنیٰ حاصل کر لی ہے اور سب سے اہم یہ کہ مرد کو منصف بننے کا حق کس نے دیا ہے ؟ غیرت انصاف کا نام ہے اور انصاف حق دار کو حق دینے اور مظلوم کو ظلم سے بچانے کا تو پھر خواتین پر گھریلو تشدد غیرت ہے یا بے غیرتی ہے، اس کا فیصلہ آپ پر ۔ شادی بیاہ کے معاملات میں بچیوں کی مرضی کا گلا اپنی انا کے ذبیح پر گھونٹ دینا غیرت ہے یا ارتکاب ’’ بے غیرتی ‘‘ فیصلہ آپ پر ۔ سرکاری ملازمین سرکاری نوکریوں کے مزے لوٹتے ہیں اور کام کرنے کو خود کے ساتھ ظلم سمجھتے ہیں ان محکموں کے حقوق ان کے اوپر ہیں اور ان کا ادا نہ ہونا غیرت ہے ‘ یا بے ’’ غیرتی‘‘ فیصلہ آپ پر ۔ اسی طرح تگڑی تنخواہ لے کر اساتذہ کرام کا بچوں کو نہ پڑھانا اور ان کے اوپر ظلم تشدد غیرت کا کام ہے یا بے غیرتی کا فیصلہ قارئین پر ۔ کئی حکومتی ادارے سے اپنا اقتصادی بجٹ مکمل حاصل کرکے عوام کو ذلیل و خوار کرنے کے سوا کوئی اور شغل نہیں رکھتے ۔ یہ تمام محکمے غیرت کا مظاہرہ کررہے ہیں یا بے غیرتی کا فیصلہ آپ پر ۔ دین کے معاملے میں ہم سب حقوق اللہ و حقوق العباد سے نالاں نظر آتے ہیں کیا یہ غیرت ہے ؟ فیصلہ آپ پر ۔ مختصر یہ کہ اگر ہم اسی پیمانے پر معاشرے میں ہر ایک امر کا تنقیدی جائزہ لیں تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ کتنے ہی اصطلاحات ہیں جن کی الٹی شناخت ہمیں کتنے بڑے بڑے گناہوں کا مرتکب ٹھہراتی ہیں۔