|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2016

امریکی صدر براک اوباما اسلحے کے غیر قانونی استعمال روکنے کے سلسلے ایک صدارتی حکم نامے کی منظوری دیں گے۔ جس کے تحت اسلحہ یا دوسرے آتش گیر اسلحے خریدنے والوں کی زیادہ جانچ پڑتال کی جائے گی۔

کانگریس کی جانب سے بندوق کے نئے قانون کی مخالفت کے باوجود صدر منگل کو اس کے متعلق اپنے منصوبے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ اسلحے اور بندوق بیچنے والے تمام تاجر جو نمائشوں میں یا آن لائن اسلحے فروخت کرتے ہیں ان پر یہ دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ متوقع خریدار کے ماضی کی جانچ کریں۔ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار رینڈ پال نے کہا ہے کہ وہ اس ایگزیکٹو عمل کی ’پوری شد ومد کے ساتھ مخالفت کریں گے۔‘ تاہم صدر اوباما کا کہنا ہے ان کی نئی تدابیر قانون کے دائرے میں ہوگی اور امریکی آئین کی دوسری ترمیم کے مطابق ہوگی جس میں امریکیوں کو اسلحے رکھنے کا حق فراہم کیا گیا ہے۔
امریکہ میں بندوق یا دوسرے اسلحے کے حصول میں سختی لانے کے عمل پر اتفاق رائے نہیں ہے
صدر اوباما نے کہا کہ اس سے امریکہ میں ہونے والے تمام پرتشدد جرائم کا مسئلہ ختم نہیں ہوگا لیکن بہت حد تک جانیں بچیں گی اور ’اہل خانہ کے دکھ درد میں کمی ہوگی۔‘ وائٹ ہاؤس نے پیر کو جو منصوبہ پیش کیا اس کے تحت:
  • تمام اسلحہ فروخت کرنے والے کے پاس لائسنس ہونا چاہیے اور وہ اسلحے خریدنے والوں کے بیک گراؤنڈ کی جانچ کریں گے۔
  • حکومت ایسے لوگوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے گی جو ذہنی مریض ہیں یا خانگی تشدد کے مرتکب ہیں کیونکہ وہ اسلحے رکھنے کے قابل نہیں ہیں۔
  • امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کسی خریدار کے ماضی کی جانچ کے لیے اپنے عملے میں 50 فی صد اضافہ کرے گا یعنی 230 نئے انسپکٹروں کی تقرری ہوگی۔
  • کانگریس سے ذہنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے 50 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
  • وزارت دفاع، انصاف اور ہوم لینڈ سکیورٹی ’سمارٹ گن ٹیکنالوجی‘ میں اسلحے کی سیفٹی میں اضافے کے طریقے تلاش کریں گے۔
امریکہ میں شہریوں کو اسلحے رکھنے کا حق حاصل ہے
اس سے قبل پیر کی صبح صدر نے اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ، ایف بی آئی کے ڈائرکٹر جیمز کومی اور دوسرے اہلکاروں کی تجاویز سنیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ سال انھوں نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بندوق کے بارے میں موثر قانون نہیں بنا پانے پر انھیں سب سے زیادہ افسوس ہے۔