|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2016

لاہور :  جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شورٰی کا اجلاس امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منصورہ میں تین روز جاری رہا ‘ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر مفصل بحث کے بعد ایک قرار داد منظو ر کی گئی جس میں کہا گیاہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس کراچی آپریشن کے حوالہ سے وفاق پاکستان اور حکومت سندھ کے درمیان تناؤ ، کھچاؤ ،بڑھتے ہوئے اختلافات اور اختیارات کی جنگ کو تشویش ناک اور جمہوری اداروں کے لیے خطرناک قرار دیتاہے۔ یہ حقیقت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کراچی میں آپریشن کی وجہ سے کراچی کے شہریوں نے سکھ کاسانس لیا ہے۔ اور طویل عرصہ سے جاری دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری ،بوری بند لاشوں ،نوگو ایریاز اور مفاد عامہ کے لیے بنائے گئے پارکوں پر قبضہ اور چائنہ کٹنگ جیسے جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن اب کرپشن اور دہشت گردوں کی سرپرستی کے الزام میں گرفتار بعض بااثر افراد کو قانونی گرفت سے بچانے اوراپنے اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے حکومت سندھ اور بعض سیاسی عناصر رینجرز کے اختیارات کو محدود کرنے ، اور آپریشن کو ناکام بنانے کے درپے ہیں اور بالواسطہ ملک کو غیرجمہوری اقدامات کی طرف دھکیل رہے ہیں۔جماعت اسلامی پاکستان برسراقتدار جماعتوں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ تصادم کاراستہ ترک کرکے کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔ نیز سانحہ بلدیہ ٹاؤن سمیت تمام واقعات کے مجرموں اور کئی بے گناہ انسانوں کے قتل کے اعتراف کرنے والوں کو سیاسی تحفظ دینے کی بجائے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کیفر کردار تک پہنچایاجائے ۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیاہے کہ باری باری برسراقتدار رہنے والے حکمران طبقہ کے میگاکرپشن کیسز سامنے آنے سے ایک مرتبہ پھر واضح ہوگیا ہے کہ پاکستانی عوام پر مسلط غربت ، بے روزگاری اور قرضوں کی معیشت کی اصل وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ قومی دولت کی بدترین لوٹ مار اور وسائل کی غیر منصفانہ اور ظالمانہ تقسیم ہے۔ اس بدترین کرپشن اور حکمران طبقہ کی نا اہلی کی وجہ سے ملک بجلی و گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں میں ڈوباہواہے۔ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں اور ملک میں توانائی کابحران مسلسل بڑھ رہاہے ۔عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے حقیقی فوائد سے عوام کو محروم رکھا گیاہے۔ حالیہ اضافہ کی تجویز اس کی بدترین مثال ہے۔ اشیائے صرف کی قیمتوں میں روز افزوں اضافے نے غریب ہی نہیں سفیدپوش طبقے کی بھی کمر توڑ دی ہے۔ آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر عمل درآمدکرتے ہوئے پی آئی اے سمیت قومی اداروں اور منافع بخش یونٹس کی نجکاری کی جارہی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حکومتی مداخلت کی وجہ سے ان انتخابات کی شفافیت محل نظر ہے۔ دونوں صوبوں بالخصوص پنجاب کے انتخابی قوانین آئین اور بنیادی حقوق کے ساتھ سنگین مذاق کے مترادف ہیں۔ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کی بجائے تمام اختیارات وزیراعلیٰ کی ذات میں مرتکز کردیئے گئے ہیں۔مرکزی مجلس شوریٰ مطالبہ کرتی ہے کہ بلوچستان میں امن عامہ کے قیام میں بہتری کے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیرون ملک بلوچ قائدین سے مقررہ ٹائم فریم میں بامقصد مذاکرات کیے جائیں ۔ اسی طرح پاک چین اقتصادی راہداری میں 28مئی 2015ء کی اے پی سی اور وزیراعظم پاکستان کے اعلان کے مطابق مغربی ترجیحی روٹ کو پہلے اور جلداز جلد مکمل کیاجائے۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس ملک میں امن و امان کی انتہائی ناگفتہ بہ صورت حال پر گہری تشویش کااظہار کرتاہے ۔ اکثر جرائم میں حکومتی بااثر شخصیات کی سرپرستی بے نقاب ہو رہی ہے۔ تھانہ کلچر سے نجات کے حکومتی دعوؤں کے برعکس تھانہ کلچر میں بدترین اضافہ ہوچکاہے۔ اسی طرح بے گناہ افراد کو گھروں سے اٹھانے اور مہینوں غائب کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ قرار داد میں کہا گیاہے کہ جماعت اسلامی کوئی وقتی اور موسمی جماعت نہیں ۔ یہ ایک ٹھوس نظریاتی اور اصولی و انقلابی جماعت ہے، حالیہ بلدیاتی انتخابات میں صوبہ خیبر پختونخوا میں بہترین کارکردگی سامنے آئی ہے۔ لیکن پنجاب و سندھ میں انتخابی نتائج زیادہ حوصلہ افزا نہیں۔ تاہم جماعت اسلامی کی نظریاتی بنیادیں ٹھوس و مستحکم ہیں ۔ اس لیے جماعت اسلامی آئندہ قومی اور صوبائی انتخابات کے لیے اپنی انتخابی حکمت عملی کو ماضی کے تجربات اور مستقبل کے امکانات کی روشنی میں متوازن انداز میں تشکیل دے گی۔جماعت اسلامی پاکستان ایک مرتبہ پھر واضح کرتی ہے کہ مہنگائی ، بے روزگاری ، بدامنی ، دہشتگردی ، بدترین لوڈشیڈنگ ،کسانوں ، مزدوروں پر مظالم جیسے مسائل میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ اپنے بہترین عوامی ایجنڈے کے مطابق بھر پور عوامی تحریک کے ذریعے پسے ہوئے اور محروم طبقات اور غریبوں کو منظم کریں گے اور ہم ان شاء اللہ اسلامی نظام کے ذریعے پاکستان کو ایک مکمل اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے ۔