|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2016

تربت:  پی بی 50کے آزاد امیدوار لالہ رشید اور بی این پی عوامی کے امیدوار میر محمد علی رند نے 31دسمبر کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری مشینری کی طاقت پر الیکشن کے دن ان پولنگ اسٹیشنز کے نام سے ووٹ کاسٹ کیئے گئے جو سرے سے کھلے ہی نہیں تھے الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ حقیقی عوامی نمائندے کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرے دوسرے آفشن میں کسی بھی صورت ری پولنگ ہمیں قبول نہیں ہے حلقے میں ری الیکشن کرایا جائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے رند ہاؤس تربت میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما ڈاکٹر غفور احمد اور سابق ضلعی ناظم عبدالرؤف رند نے بھی خطاب کیا۔ آزاد امیدوار لالہ رشید اور بی این پی عوامی کے نمائندے میر محمد علی رند نے کہاکہ 31دسمبر کو ضمنی الیکشن کے دن دشت کے 8 پو لنگ اسٹیشنز کے علاوہ ذیادہ تر پولنگ بند رہے ان میں چند ایسے تھے جہاں پولنگ اسٹاف نہیں پہنچا مگر ضلعی انتظامیہ بشمول ڈی سی کیچ نے اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سرکاری امیدوار کی کامیابی کے لیئے ہر ممکن حربہ استعمال کیاٹھپہ مافیا کو اس دن کھلی چھوٹ دی گئی تھی جس سے مچات، ٹالوی اور ان پولنگ اسٹیشنز سے ووٹ لائے گئے جو صبح سے شام تک بند رہے جبکہ دوسری طرف سرکاری مشینری کا ناجائز استعما ل کر کے گوادر، جیونی اور اورماڈہ سے پریزائیڈنگ افیسران پولنگ اسٹیشنز میں تعینات کرائے گئے جو ظاہر کرتی ہے کہ کس انداز میں دھاندلی کا پروگرام بنایاگیا تھا ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے تمام تر خطرات اور دھمکیوں کے باوجود جمہوری انداز میں الیکشن لڑا اپنے حلقے کو عوام کو پولنگ اسٹیشنز میں لے آئے اگر ریاست کو اپنا نامزد امیدوار کامیاب کراناتھا تو الیکشن کا ڈرامہ کیوں رچاکر ہمیں اور ہمارے حامیوں کی زندگیاں خطارت میں ڑالی گئی یہ عمل کسی صورت ریاست کی سلامتی پر مثبت اثرات مرتب نہیں کریگا اور ڈرامہ بازی و ٹھپہ مافیا کے سہارے انتخابی ڈرامے کا عمل مکران میں سیاسی ماحول کو بھی نقصان پہنچائیگا ۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی مکران میں سیاست ختم کر کے آقاؤن کے سہارے الیکشن ڈرامے کے نام پر نمائندگی چاہتی ہے گزشتہ جنرل الیکشن کی تاریخ دہرانے کی اس بار پھر کوشش کی گئی کیوں کہ ڈاکٹر مالک کو اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ خود کیسے وزیر بنے ان کی خواہش ہے کہ سیاسی ماحول ختم کر کے وہی سہارے اپنے ساتھیوں کے لیئے استعمال کی جائے جو انہیں اقتدار تک پہنچاتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ری الیکشن کے بجائے ہمیں کوئی آفشن قبول نہیں ہوگی کسی صورت ہم حلقے میں ری پولنگ نہیں کرینگے جن حالات میں ہم نے اپنے حامیوں کو قائل کر کے پولنگ اسٹیشنز لے آئے وہ ہمیں معلوم ہے اور ریاست سے بھی یہ ڑھکی چھپی نہیں کہ حالات کس حد تک خراب اور گھمبیر تھے اور یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ دشت کے علاوہ کہیں اور کوئی پولنگ اسٹیشنز نہیں کھلا تھا انہو ن نے کہاکہ ریاست اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہے اگر حلقے میں امن و امان بر قرار نہیں رکھاگیا اور عوام کو تحفظ کا احساس نہیں دلایا گیا تو لوگ اس سیاست سے مذید مایوس ہو جائینگے عوامی رائے کا احترام نہیں کیا گیا ور من پسند لوگوں کو ٹھپہ مافیا کے سہارے عوامی نمائندو ں کے بجائے منتخب کیا گیا تو علاقے میں جمہوری سیاست کے دروازے بند ہوجائینگے اور آئندہ الیکشن کے نام پر ڈرامے بازی ناکام ہوگی عوام کسی صورت ایسی ڈرامہ بازی کا حصہ نہیں بنیں گے ایسے منفی رویوں کو ختم کر کے حقیقی الیکشن غیر جانبدار انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کے زریعے کرائے جائیں ورنہ اسمبلیوں اور الیکشن کے بجائے بہتر ہے کہ ریاستی امور کسی دوسرے طریقے سے چلانے کا بند بست کیا جائے۔ اس موقع پر بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما حمل بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔