کوئٹہ: نیشنل پارٹی خضدارکے صدر رئیس بشیر احمد مینگل، جنرل سیکرٹری رئیس علی احمدبلوچ، نائب صدر طیب بزنجو نے اپنے مشترکہ بیان بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی خضدار سے درجنوں ڈیلی ویجز ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملازم دشمنی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ یہ وہ غریب لوگ ہیں جو عرصہ سات آٹھ سالوں سے ڈیلی ویجز پر معمولی تنخواہوں پرگزارہ کر کے اپنے بچوں کی کفالت کررہے ہیں اور انہیں ایک ایسے موقع پر برخاست کیاگیا ہے کہ ان کی عمریں ملازمت کے حصول کے مدت سے گزر گئی ، انہوں نے کہا کہ جب سے موجودہ وائس چانسلر نے چارج سنبھالا ہے، یونیورسٹی میں غیراعلانیہ مارشل لاء لگا دیا ہے، ملازمین کو ناجائز تنگ کرنا اور انہیں مختلف بھرتیوں سے نقصان پہنچاناان کا مشغلہ بن گیاہے‘ روز اخباروں میں اپنی تصویر اور خبریں لگا کر یونیورسٹی کو ترقی دینے کے دعوے تو بہت کرتے ہیں مگرحقیقت میں تقریباََ 18مہینے میں یونیورسٹی میں 18اینٹ بھی نہیں لگواسکے، اس سے پہلے ملازمین اپنے جائز اور قانونی مطالبات کو اپنے ایسویسی ایشن کے پلیٹ فارم سے پیش کرتے تھے مگر موجودہ وی سی نے بزور طاقت ان پر پابندی لگا دی ہے، ایسوسی ایشن پر پابندی کے بعد کچھ لوگوں کو خوش کرنے کیلئے ان کی سفارش پر بھرتیاں کررہے ہیں، یہاں تک کہ درجہ چہارم اور گریڈ 7-6کی پوسٹوں پر باہر کے ضلعوں سے بھرتیاں کررہے ہیں جو کہ خضدار کے عوام اور پڑھے لکھے ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے، ان تمام زیادتیوں میں یونیورسٹی کے رجسٹرار برابر کے شریک جو اپنے ذاتی مفاد کیلئے وائس چانسلر کے ہر غلط کاموں میں ان کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں، موجودہ وی سی کی زیادتیوں کی وجہ سے یونیورسٹی کے قابل اورتجربہ کار اساتذہ کرام اور آفیسر تنگ آکر یونیورسٹی چھوڑنے کی کوشش کرنے میں لگے ہوئے ہیں جس کا ثبوت حال ہی میں ایک قابل ایماندار اور تجربہ کار پروفیسر ڈاکٹر ظہور بلوچ جو موجودہ پرووائس چانسلر بھی تھے، پانچ سال کی چھٹی بغیر تنخواہ چلے گئے اور بہت سے دیگر آفیسرز بھی دیگر اداروں سے اپلائی کر چکے ہیں