کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاکستان آرمی نے ہرشعبہ میں ہماری مدد کی اور براہِ راست امن کی کوششوں کے علاوہ بلوچستان پولیس کے جوانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے جدید تربیت سے آراستہ کرنے کا پروگرام کا آغاز کیا جس سے پولیس کی کارکردگی میں مزید نکھار آرہا ہے کیونکہ ایک پیشہ ور ، تربیت یافتہ اورمنظم پولیس فورس ہی صوبے کے امن کی اصل ضامن ہے۔ آج پولیس کے ان جوانوں کی تربیت کا معیار اور اُنکی پیشہ وارانہ مہارت دیکھ کر نہ صرف مطمئن ہوں بلکہ اپنی اس فورس کو قابل فخر سمجھتا ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک فوج کی زیر نگرانی تربیت حاصل کرنے والے بلوچستان پولیس کی چھٹے بیچ کی پاسنگ آؤٹ پریڈکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جنرل آفیسرکمانڈ نگ33ڈویژن میجر جنرل اظہر نوید حیات خان،ا راکین صوبائی اسمبلی، میر سرفراز بگٹی، شیخ جعفر خان مندوخیل، عبدالرحیم زیارتوال، میر عاصم کرد گیلو، میر اظہار حسین کھوسہ، سردار رضامحمد بڑیچ، انجینئر زمرک خان آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن،سینٹر آغا شہباز درانی آئی جی پولیس احسن محبوب، ہوم سیکرٹری، کمشنر کوئٹہ اور دیگراعلیٰ سول و ملٹری حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ موجودہ حالات میں پولیس پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کیونکہ پولیس ہی قانون نافذ کرنے کی کوششوں کا نقطہ آغاز بھی ہے اور آخری دفاعی فصیل بھی ہے ۔ پاکستان آرمی کی کوششوں نے بلوچستان پولیس میں ایک نئی روح پھونک دی ہے جسکے لئے ہم آرمی اور سدرن کمانڈر کے مشکور ہیں۔نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ کی تربیت کا اعلیٰ معیار دیکھ کر یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہی جوان ہیں جو آٹھ ہفتے پہلے صرف ایک عام سی مہارت رکھتے تھے۔ آپ کے اساتذہ اور آپ کی محنت کا معیار دیکھ کر میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کی اگر ہم سب اسی طرح محنت کرتے رہے تویہ صوبہ امن کا گہوارہ بن کردن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ پاک آرمی ناصرف پاکستان کی یکجہتی کی ضامن ہے بلکہ بلوچستان میں بھی فوج کا کردار بہت نمایاں اور قابلِ قدر رہاہے۔رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں تعلیم شروع سے ہی بہت بڑا مسئلہ رہا ہے۔فوج نے اس محرومی سے نمٹنے کے لیے گراں قدر اقدامات اٹھائے ہیں جن میں خاص کر کوئٹہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(QIMS)، بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن(BITE)،گوادر ا نسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(GIT)،آرمی انسٹیٹیوٹ آف منریالوجی(AIM)،بلوچستان پبلک اسکول سوئی(BPSS) اور ملٹری کالج سوئی(MCS) شامل ہیں۔وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ یہ عظیم تعلیمی ادارے بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہو رہے ہیں۔ اور اس خطے کے روشن مستقبل کی طرف ایک بڑی پیش رفت ہیں۔ بلوچستان کی تعمیرو ترقی کے لیے گزشتہ چند سالوں میں خضدار ، آواران ، گوادر اور بلوچستان کے دوسر ے پسماندہ علاقوں میں اربوں روپے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں ، ان منصوبوں میں آواران میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی بحالی پسماندہ علاقوں میں سڑکوں کا جال ، صحت کے منصوبے، فراہمی آب کے منصوبے، آواران اور مشکے جیسے دور دراز علاقوں کے طلباء کے لئے ہوسٹل کا قیام ، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے مقابلوں کا انعقاد اور سکولوں کی تعمیر نو ایسے منصوبے ہیں جو بلوچستان کے غریب عوام کی زندگی میں بادِنسیم کا جھونکا ہیں۔ انہوں نے کہا معاشی میدان میں بہتری کیلئے چمالانگ کول مائنر پروجیکٹ ، دکی کول مائنر، کاسہ ماربل پروجیکٹ اور چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) ایسے منصوبے ہیں جن کی حفاظت اور تکمیل کیلئے پاک فوج، ایف سی اور پولیس اپنی جان کے نذرانے پیش کر رہے ہیں اور بلا شُبہ ہم ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے اور اس بات پربھی یقین رکھتے ہیں کہ مستقبل میں بھی ان منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں آنے والی ہررکاوٹ سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں ا نتہا ئی وثوق اور فخرسے یہ بات کہہ سکتاہوں کہ ہم تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ چکے ہیں ۔یہ ارض پاک اور خصوصاََ بلوچستان دہشت گردوں کی گِرفت میں تھے۔قومیتوں اور فرقوں میں تقسیم کا زہر معاشرے کی رگ رگ میں پھیل چکا تھا۔ ہم تباہی کے دھانے پر کھڑے ناامیدی کاشکار تھے ۔ ایسے میں سب کو ساتھ لیکر چلنے کی روش اور دور اندیشی کی پالیسی نے آہستہ آہستہ حالات کے دھارے کو موڑا اور تاریکی میں ا مید کی روشنی کو زندہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات میں پاک فوج اور سکیورٹی فورسز نے کلیدی کردار ادا کیا جس پر ہم سب بجاطور پر فخر کر سکتے ہیں ۔ ان بدلتے حالات میں ہم ایک بہتر مسقتبل کی طرف گامزن ہیں اور ہماری پوری کوشش رہے گی کہ اب ترقی کے راستے میں آنے والی ہر طاقت کو بھر پور طریقے سے شکست دیں ۔ جس کے لیے ایک موثر اور پیشہ ور پولیس فورس بہترین ضمانت ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن وامان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لئے پاکستان آرمی ماضی میں بھی قانون نافذ کر نے والے اداروں اور پولیس کو تر بیتی سہولیات فراہم کر تی رہی ہے۔ اور آج پایہ تکمیل کو پہنچے والے کورسز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بنیادی اور ایڈوانس اینٹی ٹیررسٹ ٹریننگ سے بلوچستان پولیس کی استعداد کا رکو بڑ ھانے کے ساتھ ساتھ دونوں شعبوں کے جوانوں کے درمیان ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ۳۳ڈویژن اور پولیس کے تمام جوانوں کو ٹریننگ کی کامیاب تکمیل پر مُبارکباد پیش کی ۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے جوانوں کو میڈل پہنائے۔ اس موقع پر تربیت مکمل کرنے والے جوانوں نے جسمانی تربیت کا شاندار عملی مظاہرہ بھی پیش کیا۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اتنے مسائل نہیں جتنا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے ، ہمارا عزم ہے کہ پاکستان کوایک پرامن بلوچستان دیں گے ، بلوچستان میں دیگر صوبوں کی طرح اپوزیشن نہیں کی جاتی، ہم روایات کے پاسدار ہیں اور روایات ہی ہمارا اثاثہ ہیں، بلوچستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ، صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں اسٹیڈیم تعمیر کریں گے، مارچ میں بلوچستان سپورٹس فیسٹیول منعقد کرائیں گے ، امید ہے کہ پاکستان سپرلیگ میں کوئٹہ کی ٹیم جیت کر آئے گی۔ یہ باتیں انہوں نے بدھ کو کوئٹہ کلب میں پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے لوگو کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر کوئٹہ گلیڈیٹرز کے مالک ندیم عمر ، سابق ٹیسٹ کرکٹر اور کوئٹہ ٹیم کے کوچ معین خان ، منیجر اعظم خان ،اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی ، سینیٹرزآغا شہباز درانی ،کلثوم پروین ، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع ، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر زمرک خان اچکزئی ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال ، مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر جعفر خان مندوخیل ، میر عاصم کرد گیلو ، میر اظہار خان کھوسہ ، نصر اللہ خان زیرے ، محمد خان لہڑی، در محمد ناصر، عبدالماجد ابڑو، مفتی گلا ب ، سول و فوجی حکام ، کرکٹر بسم اللہ خان، کرکٹ ایسوسی ایشن کے محمد خیر، قاسم بلوچ اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ آخری دم تک لڑنے والے ہیں انشاء اللہ کوئٹہ گلیڈیٹرزدبئی سے کپ جیت کر لائے گی ۔صوبے میں اتنے مسائل نہیں ہے جتنا پرو پیگنڈا کیا جا تاہے پرامن بلوچستان پاکستان کو دینا ہے ہماری حکومت کا عظم ہے ۔ حکومت ہر صورت کھیلو ں کی فروغ کیلئے تعاون کرے گی ، صوبے میں اچھے کھلا ڑی وافر مقدار میں موجود ہیں انہیں پزیرائی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ اپنے حلقے زہری میں اپنے ذاتی فنڈ زسے کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کر رہاہوں۔ اگرچہ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے لیکن کرکٹ ہماری شان ہے۔ ٹی 20سے کرکٹ میں خوبصورتی آئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ اور بلوچستان کو عزت بخشنے پر عمر ایسو سی ایٹس کے ڈائریکٹر ندیم عمر ، اور کوچ معین خان خا شکریہ ادا کر تاہوں ۔انہوں کہاکہ اپوزیشن ارکان کی تقریب میں موجود گی اس بات کوظاہر کر تی ہے کہ ہم اپنی روایات کو قائم و دائم رکھ کر اپوزیشن کرتے ہیں روایات بلوچستان کے لوگوں کا اثاثہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کھیل کے فروغ کے لئے وزیر اعلیٰ ہاوس کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔ کھیلوں کو فروغ دے کر آپس میں تعاون اور پرامن بلوچستان قائم کرینگے ۔وزیراعلیٰ نے اعلان کی اکہ مارچ میں سپورٹس فیسٹول منعقد کیا جائے گا جس میں کوئٹہ ٹیم کے مالکان، کوچ اور کھلاڑیوں کو بھی دعوت دی جائے گی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایسو سی ایٹس کے ڈائریکٹر اور کوئٹہ گلیڈیٹرز کے مالک ندیم عمر نے کہاکہ بلوچستان کے لوگوں نے جو استقبال کیا وہ قابل دید ہے جب کوئٹہ کی ٹیم خریدی تو اسوقت کچھ لوگوں نے کہا کہ آپ نے چھوٹی ٹیم خرید ، میں کہاکہ ہم نے رقبے اور دلوں کے حساب سے سب سے بڑی ٹیم خریدی ہے اور اسے آگے لے کر جائینگے ، مجھے فخر ہیں کہ ٹیم کی قیادت معین خان اور یہاں کے مقامی لوگ کر رہے ہیں.۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان پاکستان سب سے امیر صوبہ بنے گا اور بلوچستان کھیلوں کے ذریعے ملک کے دیگر کے حصوں سے ملائینگے ۔انہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان میں کرکٹ اور ہاکی کے فروغ کیلئے تین سالہ منصوبے پر کام کریں گے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان سپر لیگ کے میچز کیلئے کوئٹہ میں سکرین لگائی جائیں گی۔ عمر ندیم نے کہا کہ مایہ ناز کرکٹراور کوئٹہ گلیڈیٹرز کے منٹور ووین ریچرڈز کو کوئٹہ مدعو کرنے کا بھی وعدہ کیا۔سابق ٹیسٹ کپتان اور کوئٹہ گلیڈیٹرز کے کوچ معین خان نے کہاکہ بلوچستان کی ٹیم قیادت کرنا باعث فخر ہیں امید کرتاہوں کہ یہاں کی عوام ہمیں بھر پور سپورٹ کرینگے ، ہماری کوشش ہوگی کہ مقامی صلاحیت یافتہ کھیلاڑیوں کو ضرور آگے لے کر جائینگے کوئٹہ اور بگٹی سٹیڈیم سے بھر پور یادیں وابستہ ہیں کوئٹہ گلیڈیٹرز کے کوچ کی حیثیت سے یقین دلاتا ہوں کہ جو حکمت عملی تیار کی گئی ہے اس سے ٹیم کو بہت آگے لیکر جائینگے اور تمام فیصلے میرٹ پر ہونگے۔ کوئٹہ کرکٹ ایسو سی ایشن کے چیئرمین محمد خیر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پی سی بی ،پی ایس ایل جیسے بڑے ایوینٹ کروانے پر خرا ج تحسین کے مستحق ہے ۔کوئٹہ میں کرکٹ کے فروغ کیلئے ہر صورت تعاون کرینگے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے بھی گزارش کرتاہوں کہ کرکٹ کے فروغ کیلئے ہماراساتھ دیں اور امید ہے کہ پی ایس ایل نے کوئٹہ کی ٹیم شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی بعد ازاں تقریب کے مہمان خصوصی نواب ثناء اللہ خان زہری ، ندیم عمر ، معین خان، نے کوئٹہ گلیڈیٹرز کے لوگوکی رونمائی کی ۔اس موقع پر کوئٹہ ٹیم کاتھیم سانگ ’’بلا گھما کے ‘‘بھی جاری کیا گیا۔