کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ 10جنوری کو اسلام آباد میں پارٹی کی جانب سے منعقدہ ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اہمیت کی حامل ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہونگے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کیلئے تمام جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے ہماری کوشش ہو گی کہ بلوچ قوم کے گوادر کے حوالے سے خدشات تحفظات ہیں انہیں آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کر کے انہیں کے حل کیلئے کوششیں کی جائیں ہم ترقی و خوشحالی کے ہرگز مخالف نہیں حقیقی ترقی و خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ گوادر کا مکمل اختیار بلوچستان کو دیا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے گوادر میں بلوچوں کو اقلیت میں بدلنے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے عوام کے قومی تشخص کو ملحوظ خاطر رکھ کر فیصلے کئے جائیں ماہی گیروں کے معاشی استحصال کرنے کے بجائے روزگار اور متبادل جی ٹی کا بندوبست کیا جائے گوادر میں انفراسٹرکچر ، میرین کالجز ، سکولز ، ٹیکنیکل ادارے اور بلوچ فرزندوں کیلئے ٹیکنیکل ٹریننگ کالجز کا قیام عمل میں لایا جائے گوادر کے عوام کو فوری طور پر انسانی بنیادی سہولیات فراہم کئے جائیں گوادر پورٹ میں سب سے پہلے گوادر کے عوام کا حق ہے انہیں روزگار فراہم کیا جائے انہوں نے کہا کہ حقیقی ترقی و خوشحالی کا خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہو گا جب گوادر میگا پروجیکٹ کے اختیارات بلوچستان کے پاس ہوں گے اور آئینی ترامیم کر کے بلوچوں کو اپنے ہی سر زمین پر اقلیت میں تبدیل نہ کر نے کی پالیسی اپنائی جائے گی گوادر پورٹ میگا پراجیکٹس کے تمام اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں تاکہ بلوچستان میں بلوچوں کے خدشات و تحفظات کو دور کرنے میں کسی حد تک مدد مل سکے ہمارے سامنے زیادہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ گوادر میگا پروجیکٹ سے کہیں بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل نہ کر دیا جائے جو بھیانک اور گھناؤنی سازش ہو گی اور اب تک مختلف اطراف سے ہمیں ایسے ہی حالات نظر آ رہے ہیں جب تک بلوچوں کو آئینی طریقے سے اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی یا آئینی تحفظ نہیں دیا جاتا کہ گوادر میں غیر بلوچستانیوں کو شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، لوکل کے اجراء پر پابندی اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج روکنے کیلئے قانونی راہ کا تعین کیا جائے فوری طور پر آئینی ترامیم کے ذریعے بلوچوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے تاکہ ہمارے خدشات و تحفظات میں کمی آ سکے آئین میں جن معاملات پر صوبوں کو تحفظ دیا گیا ہے آج تک ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے انہو ں نے کہا کہ ملکی سطح پر جن پارٹیوں کو مدعو کیا گیا ہے ہم ان سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ گوادر کے عوام کو درپیش مسائل و تحفظات کے حوالے سے وہ ہمارے موقف کو سنیں گے اس کی تائید کریں گے تاکہ بلوچستان کے عوام کے احساس و جذبات کو سمجھتے ہوئے ان کے مسائل کے حل کیلئے پیش قدمی کی جا سکے ۔