تہران: ایران نے الزام لگایا ہے کہ سعودی طیاروں نے یمن میں فضائی حملے کے دوران ‘جان بوجھ’ کر ایرانی سفارت خانے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں سفارت خانے کا عملہ زخمی ہوا.
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن میں سعودی عرب کے فضائی حملے کے دوران ایرانی سفارت خانہ متاثر ہوا.
انصاری کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے ‘جان بوجھ’ کر کی گئی کارروائی تمام عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت سفارتی مشنز کی حفاظت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے.
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکومت اس نقصان اور عملے کے اراکین کے زخمی ہونے کی ذمہ دار ہے.
تاہم انصاری نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ سعودی عرب نے مبینہ فضائی کارروائی کب کی.
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد گزشتہ دنوں مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔
واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
بعد ازاں ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں مظاہرین کو سفارتی حدود کا احترام اور پرسکون رہنے کی تلقین کی، جبکہ سعودی سفارت خانے پر دھاوا بولنے والے 44 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔
شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
شیخ نمر کی سزائے موت پر عمل درآمد کے باعث سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہوگئے جبکہ متعدد دیگر عرب ممالک نے بھی ایران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرلیے۔ دوسری جانب سزائے موت پر مذکورہ عمل درآمد نے مشرق وسطیٰ میں فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔