|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2016

کوئٹہ :  جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ اگر قوم پرستوں کی نظر میں بلوچستان کو سود کی مد میں روزانہ کی بنیاد پر 20کروڑ روپے ادا کرنے اور روزانہ کی بنیا د پر 20کروڑ روپے کا منافع صوبے کے ضائع ہونے والی رقم بچائی اور20ارب روپے کا ا ورڈراپ ختم کرانے کو گناہ سمجھتے ہیں تو یہ گنا ہ ہم قبول کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے ہمارے سابق حکومت جس میں مو جو دہ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری اس وقت ہمارے حکومتی اتحادی تھے امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی پرانی ویژن کے ساتھ صوبہ کے عوام کی خدمت کریں۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ وہ فخر سے کہتے ہیں کہ اس وقت صوبے میں اگر مالی طور پر مستحکم صوبائی حکومت موجود ہے تو وہ خالصتاً ہماری سابق حکومت کی دن رات انتھک کاؤشوں کا نتیجہ ہے آج آج صوبے موجود تعصب سے پاک وزیراعلیٰ شاید صوبے کی عوام کے سامنے سابق حکومت کے کارکردگی کی طور پر پیش کرنے جس کو سابق تعصب کی بنیاد پر سیاست کرنے والے قوم پرستوں کی حکومت نے عوام کے سامنے اس ڈر سے پیش نہیں کیاکہ شاید عوام ان کو مسترد نہ کرتے انہوں نے کہاکہ فخر سے کہتے ہیں کہ صوبے کے بہت سے مسائل کے حل کیلئے نجات دھندہ بنے اور ایک دن میں 20کروڑ روپے سود سے چھٹکا را دیکر صوبے کی معیشت کو پاؤ ں پر لا کھڑا کردیا جس کی وجہ سے ہر صوبائی حکومت صوبے کے ذمے کے واجب الادا قرضوں کی مد میں اسٹیٹ بینک کواد ا کرتی آرہی تھی انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے تعصب کی عینک لگا کر ہمارے بات آنے والی حکومت نے وہ سب کچھ اپنے حصے میں ڈالنے کی کوشش کی جو کہ خالصتاً ہمارا کریڈٹ رہا ہم دلیل کے قائل ہے چیلنج کرتے ہیں کہ قوم پرست ڈھائی سال کیا ڈھائی سوسال میں ایسا کچھ نہیں کرسکتے ہیں جو کہ ہم نے مہینوں میں کرکے دکھایا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ بات سننے اور حقائق کو تسلیم کرنے کا حوصلہ ہو دلیل پر قائل کرتے ہیں دلیل پر قائل کیا جائے انہوں نے کہاکہ صوبے میں سسٹم کو بحال کرنے کی بات کرنیوالوں کی سابق حکومت اور اس کے وزیرا علیٰ نے بحیثیت وزیراعلیٰ کی کارکردگی کی حقیقت عوام بخوبی جانتی ہے کہ کابینہ کے کتنے اجلاس ان کے دور حکومت میں بلائے گئے ہیں ڈھائی سال میں تین سے چار اجلاس کابینہ کے مختلف موضوعات پر بلائے لیکن اس میں بھی ارکان غیر حاضر تھے جوکہ مخصوص زبانی جمع خرچ کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی تھی دراصل درسابق حکومت نے عوام کی نظروں میں دھول جونک کر اپنے حکمرانی کو دوام دےئے رکھا لیکن حقیقت ایسا نہیں ہے۔