نیو یارک: ایران نے اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن سعودی عرب مسلکی منافرت کو ہوا دے رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب، ایران کے عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ناکامی کے بعد، ایران سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کر رہا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ایران کی، پڑوسی ممالک کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کی کوئی خواہش یا دلچسپی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات گذشتہ ہفتے اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب سعودی عرب میں شیعہ عالم نمر النمر کو دہشت گردی کے الزام میں دیگر 46 افراد کے ہمراہ پھانسی دے دی گئی تھی۔
نمر النمر کو پھانسی دیے جانے کے بعد ایران میں مشتعل مظاہرین سعودی عرب کے سفارت خانے کو آگ لگادی، جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کر لیے تھے۔
بعد ازاں سوڈان، بحرین اور کویت سمیت دیگر کئی عرب اور خلیجی ممالک نے بھی ایران سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا تھا۔
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی کے بعد تمام اسلامی ممالک میں تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، جبکہ اس سے شام اور یمن میں امن کی کوششوں کو بھی دھچکا لگا ہے۔
جواد ظریف کی جانب سے لکھے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران نے سعودی عرب کے مسلکی منافرت کے جواب میں ہمیشہ اسلامی اتحاد کی بات کی ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ انتہا پسند دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھنا چاہتا ہے یا خطے میں استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران بارہا ایک دوسرے پر دہشت گردوں کی مدد کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے خط میں سعودی عرب پر یمن میں فضائی کارروائیوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس سے یمن میں سیز فائر اور مذاکرات کے ذریعے تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب یمن کی حکومت کی مدد کے طور پر حوثی باغیوں کے خلاف فوجی اتحاد کی صورت میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔