کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے رہنماؤں نے کہاہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری روٹ کی خالق جمعیت ہے،راہداری روٹ پرصنعتی اورتجارتی زون کہاں کہاں اورکب تک بنائیں گے اس پرابہام پایاجاتاہے،منصوبے میں صنعتوں کے لئے گیس پائپ لائن،بجلی ٹرانسمیشن لائن،فائبرآپٹیکل،ریلوے لائن اوراین ایل جی مہیاکرنے کانقشوں میں کوئی ذکرنہیں،اے پی سی میں بنائی گئی سات رکنی کمیٹی جلدوزیراعظم سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات پیش کرے گی اس مسئلہ پرسیاست چمکانے کے بجائے اسے سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی ضرورت ہے،ان خیالات کااظہارمرکزی جنرل سیکرٹری مولاناعبدالغفورحیدری،حافظ حسین احمد،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،سیدفضل آغا،محمداسلم غوری،مولاناامیرزمان،حاجی عبدالباری اچکزئی،صاحبزادہ کمال الدین ،حاجی عبدالواحدصدیقی اورسیدمطیع اللہ آغانے اسلام آبادمیں نئے شامل ہونے والے حاجی حیات اللہ ترین کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پربڑی تعدادمیں جمعیت کے رہنمااورکارکنان موجودتھے،مولاناعبدالغفورحیدری نے کہاہے کہ اٹھارویں صدی میں جب قیادت علماء کے ہاتھ میں تھی توپورے برصغیرمیں امن تھا،کسی قسم کی فرقہ وارانہ نفرتیں پیدانہیں ہوئیں جب سے علماء سے قیادت چھینی گئی اس وقت سے نفرتیں پیداہوئیں ورنہ مختلف مذاہب کے درمیان مناظرے بھی ہوتے تھے اورایک دوسرے کے کام بھی آتے تھے انہوں نے کہاکہ دینی طبقات کومعاشرے سے کاٹنے کی سازش کی جارہی ہے،مدارس کاکردارمحدودکیاجارہاہے،معاشرہ تباہی کاشکارہورہاہے انہوں نے کہاکہ لوگ سوال کررہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے قرضے لیکرایک صوبے پرخرچ کئے جارہے ہیں جبکہ سوداداکرنے کابوجھ بلوچستان سندھ اورخیبرپشتونخواکے مظلوم عوام پرڈالاجارہاہے،بلوچستان اورخیبرپشتونخواکودہشت گردی ،پسماندگی اورجہالت کے خلاف لڑنے کے لئے میدان جنگ بنایاہے،سب سے زیادہ دہشت گردی اورپسماندگی کاشکاربھی یہی دوصوبے ہیں عوام خوش تھے کہ راہداری منصوبے سے یہ صوبے ترقی کریں گے اورلوگوں کوروزگارکے نئے مواقع ملیں گے مگروفاق کے اقدامات سے لگتاہے کہ ان دوصوبوں کے پسماندہ علاقوں کے غریب عوام کوراہداری منصوبے سے بھی محروم کیاجارہاہے جس پرپشتون قوم پرست پارٹی کی خاموشی ظلم پرتعاون کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان اورخیبرپشتونخوا روٹ کافاصلہ چھ سوکلومیٹرکم پڑتاہے اس کے باجودسینہ زوری سے کام لیاجارہاہے کیابلوچستان اورخیبرپشتونخواکے عوام کی قسمت میں صرف بم دھماکے،دہشت گردی کے واقعات،غربت،جہالت،پسماندگی اوراپنے علاقے کے معدنیات گیس اوربجلی سے محرومیت ہی لکھاہے انہوں نے کہاکہ جمعیت لسانیت اورصوبائیت کے تعصب پریقین نہیں رکھتی لیکن کسی کے ساتھ ناانصافی بھی برداشت نہیں کرتی،عدل اورانصاف سے کام لیاجائے تومسائل پیدانہیں ہوں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان پسماندہ صوبہ ہے،ہزاروں بے روزگارنوجوان ڈگری ہاتھوں میں لئے روزگارکی تلاش میں خوارہورہے ہیں وفاقی محکموں میں بلوچستان کوٹہ پردوسرے لوگ بھرتی ہورہے ہیں صوبائی محکموں میں ہزاروں پوسٹیں خالی پڑی ہیں قوم پرستوں نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایابدقسمتی سے قوم پرست حکومت نے صوبے میں ترقیاتی کام کئے اورنہ ہی لوگوں کوروزگارفراہم کیاآخرشکوہ کس سے کرے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ شہرکی حالت قابل رحم ہے پانی کی قلت،گیس پریشرکمی،سرکاری املاک پرقبضہ گیری اورسڑکوں کی خستہ حالت جیسے مسائل کودیکھ کرعوام قوم پرستوں سے ہمیشہ کے لئے مایوس ہوگئے جمعیت علماء اسلام نے اپنے دورمیں ترقیاتی کاموں اورروزگارفراہم میں کلیدی کرداراداکیاآج بھی جمعیت کے منصوبوں کے افتتاح ہورہے ہیں اس لئے مایوس سیاسی لوگ جوق درجوق جمعیت میں شمولیت اختیارکررہے ہیں جمعیت انہیں ہرگزمایوس نہیں کرے گی،مستقبل جمعیت کاہے عوام کے توقعات پرپورااترنے کی کوشش کی جائے گی۔