کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی مرضی و منشاء کے بغیر کوئی بھی ترقی و سرمایہ کاری قبول نہیں۔ بی این ایم سمیت دوسری آزادی پسندتنظیموں کا شروع دن سے یہی موقف رہا ہے اور آج تک بلوچ سرزمین کی آزادی کی جد و جہد میں بر سر پیکار ہیں۔ اس جد و جہد میں 1948 سے لیکر اب ہزاروں بلوچوں نے اپنی قیمتی جانیں قربان کی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوذ جاری ہے۔ ہزاروں فرزند فورسز کی زندانوں میں اذیت سہہ رہے ہیں۔ ان قربانیوں کا مقصد بلوچ قومی آزادی کے سوا کچھ نہیں۔ بی این پی مینگل کا آل پارٹیز کانفرنس پاکستان کے اندر رہتے ہوئے بلوچ وسائل کی لوٹ مار کے بدلے اقتدار کے حصول و پیسے بٹورنے کے کلیہ کے سوا کچھ نہیں۔اے پی سی پاکستان و چین کو خوش کرنے کی حد تک ضرور کارآمد ہو سکتے ہیں مگر فیڈریشن میں بلوچ قومی مسلے کا حل نا ممکن ہے۔ اور ساتھ ہی ایسے اے پی سی سے چین اور دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ ہمیں اختیارات اور راہداری کے نقشے پر اعتراض ہے، مگر چین سمیت تمام دنیا جان لے کہ بلوچستان میں دہائیوں سے آزادی کی جد و جہد جاری ہے اور اس میں بلوچ مرد، خواتین اور بچوں کا خون شامل ہے۔ لہٰذا اس کھیل میں کودنے والوں کو احساس ہونا چاہیے کہ بلوچ قربانی دیکر اپنے وطن کا دفاع کر رہا ہے اور اپنی سرزمین پر کسی غیر کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔ اس رہداری کے راستے میں آنے والے تمام گھر و گاؤں بمباری و آپریشنوں میں تباہ کرکے ہزاروں بلوچوں کو بے گھر کرکے اپنی مذموم مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اس طرح پہلے گوادر کو بلوچوں کیلئے نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے۔ گوادر کی زمینوں کو اغیار کے ہاتھوں فروخت کرکے جس طرح سے بلوچ زمین کو ایک آسان ہدف بنانے کی پالیسیاں مرتب کی جا رہی ہیں وہ ناکام ہوں گی۔بلوچ قوم کو زیر کرنے کیلئے بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن جاری ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں کوئٹہ میں پچاس سے زائد بلوچوں کو اغواکرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔ جس کا اعتراف کرنے کے باوجود حکومت نے کسی کانام و شناخت میڈیا یا کسی اور ادارے کے سامنے نہیں لایا۔ سوئی سے تین بلوچ فرزندوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے نوٹس لیکر بلوچ حق آزادی کا سا تھ دیں کیونکہ بلوچ بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی آزادی کی جد و جہد کر رہی ہیں۔