کوئٹہ: بلوچستان میں انتقال اقتدار کے دو ہفتوں بعد بالآخر کابینہ تشکیل دیدی گئی۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے چار چار،مسلم لیگ ن کے تین جبکہ مسلم لیگ ق کے ایک رکن اسمبلی پر مشتمل بارہ رکنی نے کابینہ نے حلف اٹھالیا۔ پانچ مشیر بھی کابینہ کا حصہ ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی وزراء کی حلف برداری کی تقریب منگل کی شام گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے وزراء سے حلف لیا۔ تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ، اسپیکر راحیلہ حمید درانی ،پارلیمنٹرینز، سیاسی رہنماء ، صوبائی سیکریٹریز ، قبائلی عمائدین اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ حلف اٹھانے والوں میں نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ کے 4،4 وزراء ، ن لیگ کے 3 اور مسلم لیگ ق کا ایک وزیر کابینہ میں شامل ہیں۔ حلف اٹھانے والوں میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیارتوال ، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ،سردار مصطفی خان ترین اور نواب ایاز خان جوگیزئی جبکہ نیشنل پارٹی کے نواب محمد خان شاہوانی ، میر رحمت صالح بلوچ ، سردار اسلم بزنجو اور میر مجیب الرحمان محمد حسنی شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن کے نواب جنگیز مری، میر سرفراز احمد بگٹی اور سردار سرفراز ڈومکی جبکہ مسلم لیگ ق لیگ کے شیخ جعفر خان مندوخیل نے بھی حلف اٹھالیا۔ بلوچستان اسمبلی کے 5 ارکان کو وزیراعلیٰ کا مشیر بنایا جائے گا ۔ ان کی تقرری نوٹیفکیشن کے ذریعے ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مشیروں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔ مشیروں میں مسلم لیگ ن کے سردار در محمد ناصر، محمد خان لہڑی، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سردار رضا بڑیچ ، عبیداللہ بابت جبکہ نیشنل پارٹی کے میر خالد خان لانگو شامل ہیں۔ نئی کابینہ میں صرف مسلم لیگ ن کے در محمد ناصر ہی نیا چہرہ ہے جبکہ باقی تمام وزراء اور مشیر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی کابینہ میں بھی شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق تمام وزراء اور مشیروں کے پاس وہی قلمدان ہوں گے جو پہلے تھے۔ جبکہ کابینہ میں نئے شامل ہونے سردار در محمد ناصر کو محکمہ معدنی ترقی و معدنیات قلمدان دیا جائے گا جو حکومت کے ابتدائی اڑھائی سالہ دور میں نواب ثناء اللہ زہری کے پاس رہا۔یاد رہیکہ بلوچستان میں اتحادی جماعتوں کے درمیان طے شدہ مری معاہدے کے تحت دسمبر 2015ء میں ڈھائی سالہ مدت پوری ہونے پر وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے استعفیٰ دیدیا تھا جس کے ساتھ ہی صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی۔ چوبیس دسمبر کو مسلم لیگ ن کے نواب ثناء اللہ زہری نے نئے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ دو ہفتے کے بعد بالآخر اتحادی جماعتوں میں کابینہ کے تشکیل کے معاملات بھی طے پاگئے۔ ذرائع کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے چند دن پہلے ہی کابینہ سے متعلق فیصلہ کرلیا تھا ۔ تاخیر کی وجہ مسلم لیگ ن میں پارٹی کی سطح پر اختلافات تھے جس کے باعث مرکزی قیادت کو مداخلت کرنا پڑا۔ اسی مداخلت کے باعث کابینہ کی تشکیل دو مرحلوں میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں سترہ رکنی کابینہ ہوگی جس میں بارہ وزراء اور پانچ مشیر ہوں گے ۔مسلم لیگ ن کے تین وزراء اور دو مشیر کو ابتدائی مرحلے میں کابینہ کا حصہ بنانے کا فیصلہ ہوا ہے ۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے دو وزراء بعد میں کابینہ کا حصہ بنیں گے۔