|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2016

تربت : تربت یونیورسٹی میں انٹرنیشنل لیکچر سیریز کے سلسلے میں لیکچر پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔جس کی میزبانی شعبہ اکنامکس نے کی۔لیکچر پروگرام میں امریکا کے کیلیفورنیا سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسراور ماہر معاشیات ڈاکٹر نیک محمد بزدار نے بلوچستان میں غربت اور پسماندگی کے بنیادی اسباب کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ اقتصادی ترقی کے لیئے انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ایلیمنٹری تعلیم کی ضرورت و اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک یا قوم کی معاشی ترقی و خوشحالی میں مضبوط ایلیمنٹری نظام تعلیم بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ ایلیمنٹری نظام تعلیم میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات لائے بغیر نہ غربت وپسماندگی کا خاتمہ ممکن ہے نہ ترقی وخوشحالی لائی جا سکتی ہے۔ایلیمنٹری نظام تعلیم میں مادری زبان کو ذریعہ تعلیم ہونا چائیے۔اس سے انکار بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی تعلیم ہر فرد کا حق ہے ۔دنیا کے بہت سے ممالک میں اپنے بچوں کو سکول نہ بھجنے والے والدین کو جیل بھیج دیا جاتا ہے۔کیوں کہ تعلیم یافتہ فرد کسی بھی قسم کی غلامی کو قبول نہیں کرتا۔ ترقی یافتہ ممالک میں اعلیٰ تعلیم کی نسبت ایلیمنٹری سکول اساتذہ کو زیادہ تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کئی گھوسٹ سکول ہیں۔سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے۔تعلیم کے شعبے کی طرف بھرپور توجہ نہ دینے کی وجہ سے ہم اقتصادی شعبے میں بھی ترقی یافتہ دنیا سے پیچھے رہ گئے۔قابل اور تربیت یافتہ اساتذہ اقتصادی ترقی وخو شحالی کی راہیں متعین کرتی ہیں ۔بلوچستان میں قابل اور تربیت یافتہ اساتذہ ، ڈاکٹر اور مین پاور کی اشد ضرورت ہے۔بلوچستان میں بہت سے بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔لازمی اور مفت تعلیم کے ساتھ سکولوں میں بچوں کو مفت کھانا بھی فراہم کیا جانا چاہئے۔ جدید ایلیمنٹری تعلیم کو لازمی ا ور مفت قرار دینے کے بعدہی جاپان دنیا کا دوسرا اور ایشیا کا سب سے بڑا اقتصادی طاقت بن گیا۔ بچوں کو خاندان میں بادشاہ کا مقام دینا چائیے۔ان میں لیڈرشپ صلاحیت اور اعتماد پیدا کر نے کے لئیے انہیں ہر مو ضوع پر نہ صرف سوال کرنے کا موقع دینا چائیے بلکہ انہیں سوال پوچھنے کی ترغیب بھی دینی چائیے۔ اپنے لیکچر کے دوران ڈاکٹر نیک محمد بزدار نے اختیارات کی عدم مرکزیت اور کرپشن کے خاتمے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں متبادل ذریعہ معاش نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوان سرکاری نوکریوں پر انحصار کرتے ہیں۔ حکومت کو نجی شعبے کے اشتراک سے روزگار کے دیگر زرائع پیدا کرنا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے تاریخ و ثقافت پر فخر کرنا اچھی بات ہے لیکن تاریخ میں رہ کر زندگی نہیں گزارنا چائیے۔بلکہ جدید ٹیکنالوجی سے بھی مستفید ہونا چائیے۔ تربت یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالصبور بلوچ نے تربت یونیورسٹی آمد پر ماہر معاشیات اور بلوچ دانشور ڈاکٹر نیک محمد بزدار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل لیکچر سیریز کا انعقاد کا انعقاد تربت یونیورسٹی کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کا حصہ ہے جس میں عالمی شہرت یافتہ سکالرز کو مدعو کیا جاتا ہے۔ پرووائس چانسلرنے بلوچستان میں ترقی کے رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہ بلوچستان میں تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کے حصول کے لیئے تربت یونیورسٹی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ اس سے پہلے شعبہ اکنامکس کے چیئرپرسن سمینہ فقیر نے اپنے استقبالیہ کلمات میں ڈاکٹر نیک محمد بزدار کی زندگی اور خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر سابقہ سیکرٹری ذراعت عبدالسلام بادینی، قاضی بشیر احمد، رجسٹر ار تربت یونیورسٹی محمد حیات، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز اعجاز احمد بلوچ،مختلف شعبہ جات کے سربراہان، فیکلٹی ممبران اور طلباء وطالبات کے علاوہ دیگر شخصیات بھی موجود تھے۔