کوئٹہ: کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں انسداد پولیو مرکز کے باہر خودکش بم دھماکے میں 12پولیس اور ایک ایف سی اہلکار سمیت14افراد شہید جبکہ 30سے زائد افراد ہوگئے۔ خودکش حملہ آور کا سر اور پاؤں قبضے میں لے لئے گئے۔ شہید پولیس اہلکاروں میں چار سب انسپکٹر اور چار اسسٹنٹ سب انسپکٹر شامل ہیں۔پولیس حکام کے مطابق دھماکا بدھ کی صبح آٹھ بجکر پچاس منٹ پر کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں کوئٹہ روڈ پر کیو ڈی اے فٹبال گراؤنڈ کے قریب انسداد پولیو مرکز سے پچیس تیس فٹ دور سڑک کی دوسری جانب ہوا۔ دھماکے کے وقت پولیس اور ایف سی کے پچاس سے زائد اہلکار مرکز کے باہر واقع ایک ہوٹل کے ساتھ گاڑیوں میں انتظار کررہے تھے۔کچھ اہلکار سردی کے پاس دھوپ سینک رہے تھے تو کچھ ہوٹل کے باہر لگی کرسیوں پربیٹھ کر چائے پینے میں مصروف تھے۔ ان اہلکاروں کی ڈیوٹیاں کوئٹہ میں جاری تین روزہ مہم کے آخری روز مختلف علاقوں کو روانہ ہونے والی پولیو ٹیموں کے ساتھ لگائی جانی تھیں۔ اس دوران خودکش بمبار نے پولیس اہلکاروں کے درمیان جاکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے کے نتیجے میں چودہ افراد موقع پر ہی شہید جبکہ تیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ شہید افراد میں بارہ پولیس ، ایک ایف سی اہلکار جبکہ ایک راہ گیر شامل تھا۔ ایک زخمی پولیس اہلکار نے دوران علاج سی ایم میں دم توڑا ۔ زخمیوں میں بیس کے قریب پولیس اور دو ایف سی اہلکار شامل ہیں۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر قیامت صغریٰ کا منظر برپا ہوگیا۔ ہر طرف دھواں ہی دھواں اٹھنے لگا۔ شہید اہلکاروں کے جسموں کے چیتھڑے اڑگئے۔ ان کا سامان ، جوتے اور ٹوپیاں بکھرے پڑے نظر آئے۔ ایک عینی شاہد دکاندار نے بتایا کہ دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی جس میں کئی اہلکار زندہ جل گئے۔ پولیس اور ایف سی کی گاڑیوں اور راہ چلتی کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ قریب واقع ہوٹل اور چار دکانوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا ۔تاہم پولیو رضا کار مرکز کے اندر موجود ہونے کے باعث محفوظ رہے۔ دھماکے کے فوری بعد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شہید اور زخمی اہلکاروں افراد کو فوری طور پر سول اسپتال پہنچایا گیا۔ سول اسپتال اور سی ایم ایچ میں دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ایمر جنسی نافذ کردی گئی تھی۔ پروفیسرز، سینئر ڈاکٹروں اور تمام طبی عملے کو معمول کی ڈیوٹیاں چھوڑ کر شعبہ حادثات، ایمر جنسی آپریشن تھیٹر اور سرجیکل اور آرتھوپیڈک وارڈ منتقل کیا گیا۔زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ سول اسپتال میں چودہ افراد کی لاشیں اور تیس کے قریب زخمیوں کو لایا گیا۔ بعد ازاں بیس سے زائد زخمیوں کو سی ایم ایچ جبکہ دو زخمی ایف سی اہلکاروں کو ایف سی اسپتال منتقل کردیا گیا۔شہید پولیس اہلکاروں میں بیشتر بلوچستان کانسٹیبلری سے تھے ۔ شہداء کی شناخت سیٹلائٹ ٹاؤن تھانے کے سب انسپکٹر منعم سکنہ آزاد کشمیر،بلوچستان کانسٹیبلری کے سب انسپکٹر خان محمد ولد محمد خان سکنہ خضدار ، سب انسپکٹر رسول بخش ولد خواستی سکنہ خضدار ، سب انسپکٹر حضور بخش سکنہ خضدار، اسسٹنٹ سب انسپکٹرعبدالقادر ولد غلام محمدسکنہ خضدار، اسسٹنٹ سب انسپکٹر جمعہ خان ولد احمد خان سکنہ خضدار، اسسٹنٹ سب انسپکٹر عبدالخالق سکنہ خضدار، اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد امین سکنہ خضدار، حوالدار علی گل سکنہ خضدار، سپاہی محمد آصف سکنہ نوشکی ، سپاہی فیض اللہ سکنہ نوشکی اور سپاہی اللہ نور سکنہ نوشکی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ایف سی کے سپاہی توصیف بھی شہید ہونے والوں میں شامل تھے۔ شہید ہونے والے راہ گیر کی شناخت کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد کے رہائشی علی محمد اچکزئی کے طور پر ہوئی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور کرائم سیل عملے نے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کئے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس امتیاز شاہ کے مطابق دھماکا خودکش تھا اور اس میں سات سے آٹھ کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ خودکش حملہ کے سر اور پاؤں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد صوبائی وزیر سرفراز بگٹی، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب، ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس سید امتیاز شاہ ،ا یس ایس پی آپریشن کوئٹہ وحید الرحمان خٹک اور دیگر حکام نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ صوبائی وزیر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ پولیس اور ایف سی اہلکار انسداد پولیو مرکز کے باہر انتظار کررہے تھے تاکہ پولیو ٹیموں کے ساتھ روانہ ہوسکے۔ اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہی کی قربانیوں سے امن وامان بحال ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حالت جنگ میں ہے۔ غیر ملکی ایجنسیاں بلوچستان میں امن وامان کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔ دشمن پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانا چاہتا ہے تاہم ہم ہر صورت صوبے میں امن وامان قائم کریں گے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس امتیاز شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی امن وامان کے قیام کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ پولیس اور سیکورٹی اہلکار ہمیشہ فرنٹ لائن پر رہے ہیں اور آج بھی انہوں نے فرنٹ لائن پر رہتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں۔ دریں اثناء واقعہ کی ذمہ داری دو کالعدم مذہبی تنظیموں نے قبول کرلی ہے۔