|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2016

اسلام آباد : وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پٹھان کوٹ حملہ نے پاکستان اور بھارت کے طے شدہ مذاکراتی شیڈول کو متاثر نہیں کیا ٗ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے ٗ اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کے نہ ہونے کے حوالے سے غلط نقشہ جات پیش کئے گئے جن میں کوئی حقیقت نہیں ہے ٗ گوادر کے ماہی گیروں کو متبادل جگہ اور روزگار میں جدت دینے میں مدد فراہم کرینگے ٗمستقبل میں ایران کے ساتھ بھی گیس پائپ لائن کا منصوبہ عمل میں آئیگا۔ ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ نہ تو پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ کو تبدیل کیا جا رہا ہے اور نہ ہی چین نے 46 ارب ڈالر پاکستان حکومت کی جیب میں ڈال دیئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 12 نومبر 2015ء کو اقتصادی راہداری کے حوالے سے تمام صوبوں کے وزرائے اعلی کو خط لکھا اور تمام صوبوں کو اس اعلی سطحی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جس میں تمام صوبوں کے نمائندوں نے شرکت بھی کی اور اپنا موقف بھی پیش کیا۔ اب کے پی کے کے وزیراعلی کا یہ کہنا کہ مجھے اس بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں سمجھ سے بالاتر ہے۔ مغربی روٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کے نہ ہونے کے حوالے سے غلط نقشہ جات پیش کئے گئے جن میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے اسے ایک گمراہ کن مہم قرار دیتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلے مغربی روٹ ہی آپریشنل ہوگا اور دسمبر 2016ء تک یہ روٹ مکمل ہو جائے گا جبکہ مشرقی روٹ کو مکمل ہونے میں تین سال کا وقت لگے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے 46 ارب ڈالر میں ایل این جی کا کوئی بھی منصوبہ شامل نہیں ہے۔ صنعتی زونز لگائے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ صنعتی زونز کیلئے ہمیں بجلی کی ضرورت ہے جو ابھی ہمارے پاس نہیں، اسی لئے پاک چین اقتصادی راہداری کے 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر سے زائد بجلی کے منصوبوں پر خرچ کئے جا رہے ہیں تاکہ موجودہ صنعتی زونز کے ساتھ ساتھ نئے لگائے جانے والے صنعتی زونز کو بھی بجلی فراہم کی جا سکے۔ پہلے مرحلے میں ہم بجلی کی پیداوار کیلئے کام کریں گے اور پھر دوسرے مرحلے میں صنعتی زونز لگائے جائیں گے تاکہ انہیں بجلی بھی فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبے مستفید ہونگے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ہم نے حکومت سندھ کے ساتھ مل کر گزشتہ 67 سالوں سے دفن کوئلے کو نکالا ہے جو آئندہ 200 سال کیلئے ہماری ضرورت کو پورا کر سکتا ہے، اس کوئلے کو پہلی مرتبہ بجلی بنانے کیلئے استعمال کیا جائے گا جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ ہم گوادر کے ماہی گیروں کو متبادل جگہ اور روزگار میں جدت دینے میں مدد فراہم کرینگے گوادر پورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے حوالے سے آئین موجود ہے اور ہم آئین پاکستان کے اندر ہی اسے بھی چلائیں گے، آئین کے خلاف ہرگز نہیں چلیں گے۔ کراچی پورٹ کے حوالے سے بھی گزشتہ 67 سال سے صوبے اور وفاق میں ایک فارمولہ موجود ہے اسی طرح چلیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کا ایک اکنامک وژن ہے اور اسی کو سامنے رکھتے ہوئے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے گزشتہ 2 سالوں میں جو منظم کوششیں کی ہیں انکی وجہ سے افغانستان کے ساتھ اعتماد کی بحالی ہوئی ہے، تائپی آ رہا ہے، کاسا بھی آ رہا ہے جو کہ خیبرپختونخوا میں ہی آئے گا اور اسی طرح مستقبل میں ایران کے ساتھ بھی گیس پائپ لائن کا منصوبہ عمل میں آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خطے میں ترقی کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے امن کو قائم رکھنا ہے۔ پٹھان کوٹ واقعے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ بھارتی حکومت نے مثبت پیشرفت دکھائی ہے اور پاکستان اور بھارت کے طے شدہ مذاکراتی شیڈول کو متاثر نہیں کیا اور دونوں ملکوں نے مذاکراتی عمل کو متاثر کرنے والے عناصر کو تلاش کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔