|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2016

اسلام آباد : قومی اسمبلی میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی جانب سے تلاوت قرآن پاک کے بعد نعت رسول مقبول پیش کرنے پر اعتراض کے خلاف پورا ایوان متحد ہو گیا، پی پی پی کی شازیہ مری نے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں محمود خان اچکزئی کی حمایت کرنے کی کوشش کی تو (ن) لیگ کے کیپٹن صفدر نے نعت رسول مقبول پیش کرنے کے حق میں مدلل اور دھواں دھار خطاب کے دوران شازیہ مری کی کلاس لے لی، شازیہ مری نے کہا کہ میں نے اور اچکزئی نے نعت کی مخالفت نہیں کی ،رولز کی بات کی ،ہمیں کسی کے سامنے اپنا اسلام ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، اسلام کے نام پر لوگوں کو شہید کیا گیا، اقلیتوں کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے، بعد ازاں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ انہیں نعت پیش کرنے کیلئے قواعد میں ترمیم کا معلوم نہ تھا، اس لئے اعتراض کیا۔ جمعرات کو ایوان میں اس وقت نہایت جذباتی ماحول پیدا ہو گیا جب محمود خان اچکزئی نے قواعد کا حوالہ دے کر کہا کہ رولز کے تحت تلاوت کے بعد ایوان میں ایجنڈے کی کارروائی سے قبل صرف نو منتخب رکن کا حلف ہو سکتا ہے اگر نعت پیش کرنی ہے تو پھر رولز میں ترمیم کی ضرورت ہو گی۔ ایوان کو رولز کے مطابق چلایا جائے، نعت کس قاعدے کے تحت پیش کی گئی، (ن) لیگ کی خاتون رکن اسمبلی عاصمہ ممدوٹ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ جہاں اللہ کا ذکر ہو گا وہاں رسول کا ذکر بھی ہو گا، محمود خان نے نعت کو گانے بجانے سے تشبیہ دے کر جذبات مجرو ح کئے ہیں، وہ اپنے الفاظ واپس لیں ورنہ ہم ایوان سے واک آ?ٹ کریں گے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے کہا کہ اگرنعت پڑھنی ہے تو رولز میں ترمیم کر دیں مجھے کوئی اعتراض نہ ہو گا۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے غلط فہمی کی بنیاد پر بات کی جب قواعد میں تبدیلی کے بعد نعت کی ترمیم منظور ہوئی وہ ایوان میں نہ تھے۔ ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ عشق رسول ایمان کی علامت ہے، نعت کی مخالفت نہیں ہونی چاہیے، قرآن میں بھی اللہ کے ذکر کے ساتھ رسول کا ذکرموجود ہے، شازیہ مری نے محمود خان اچکزئی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایوانمیں ہر کسی کو اپنا موقف اور نکتہ نظر پیش کرنے کی آزادی ہے، ہمیں کسی کو اپنے عقیدے بارے وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں لیکن ایوان میں کسی قسم کی تقریریں کی جا رہی ہیں، پہلے ہی اسلام کے نام پر لوگوں کو شہید کیا جا چکا، یہ ملک اقلیتوں کا بھی ہے، آئین ان کے تحفظ کی بھی بات کرتا ہے۔ کیپٹن صفدر نے کہا کہ شازیہ مری اعتراض کرنے سے پہلے جان لیتی کہ بھٹو نے 73ء4 کا اسلامی آئین دیا، نعت کیلئے قواعد میں تبدیلی کیلئے سب نے ووٹ دیا تھا، اچکزئی کی پارٹی کے رکن نے بھی ووٹ ڈالا تھا، محمود خان کو غلط فہمی ہوئی تو دور کرنا چاہتا ہوں، ان کا قصور نہیں کیونکہ قواعد کی کتاب میں تبدیلی نہیں ہوئی، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ قواعد کی کتاب میں اس ترمیم کو شامل کر کے فی الفور شائع کیا جائے۔ انہوں نے نعت کے فضائل میں موثر دلائل دیتے ہوئے مولانا مودودی کی تفسیر قرآن اور امداد مہاجر ملی کے حوالے دیئے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ایوان میں صرف داڑھی والوں سے تلاوت کرائی جاتی ہے، کیا کبھی کسی عدالت سے تلاوت کرائی گی، میں تلاوت کر سکتی ہوں، کبھی مجھ سے آیت الکرسی سن لیں۔ اس موقع پر کیپٹن صفدر مزید بات کرنا چاہتے تھے مگر محمود بشیر ورک نے انہیں وقت نہ دیا اور کہا کہ معاملے کی وضاحت ہو چکی، مولانا امیر زمان نے داڑھی کے حوالے سے شازیہ مری کی بات کا جواب دینا چاہا تو بشیر ورک نے انہیں بھی نہ دیا، (ن) لیگ کی عارفہ خالد کو بھی نعت کے معاملے پر بولنے کی اجازت نہ دی گئی، اگرچہ (ن) لیگی ارکان نعت شریف پیش کرنے کے حق میں ڈیسک بجا رہے تھے تاہم (ن) لیگ کی رکن پارلیمانی سیکرٹری شہزادی عمر زادی ٹوانہ شازیہ مری کی تقریر پر اکیلی ڈیسک بجاتی رہیں۔