|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2016

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ نے کینیڈا میں ایک آن لائن ٹی وی چینل کو دینے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہیکہ بلوچستان میں کوئی بھی بلوچ ریاستی جبر سے محفوظ نہیں۔اپنے کینیڈا منتقلی کے سوال کے جواب میں کریمہ بلوچ نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے فیصلے تحت وہ کینیڈا آ گئی ہیں۔ کیوں کہ بی ایس او آزاد یہ سمجھتی ہے کہ اگر انٹر نیشنل میڈیا و دیگر ادارے بلوچستان میں جاری جبر پر خاموش ہیں تو ہم اس جدوجہد کو باہر بھی لڑ کر بلوچ عوام کی ترجمانی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا جان بوجھ کر بلوچ مسئلے کے بارے میں خاموش ہے، کیوں کہ حکمران و بلوچ قوم کے درمیان جاری جنگ طویل عرصے سے مختلف نشیب و فراز کے ساتھ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ اگر عالمی ممالک اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں بلوچستان مسئلے کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں تو یہ ان کی کمزوری ہے۔کریمہ بلوچ نے کہا عالمی ممالک بلوچستان میں اپنے نمائندے و ٹیمیں بھیج کر اپنے اس کمزوری کو دور کر سکتے ہیں۔ کیوں کہ مقامی میڈیا ریاست کی زبان بولتی ہے، عالمی میڈیا کے نمائندوں و انسانی حقوق کی تنظیموں کو فورسز کی جانب سے بلوچستان میں جانے کی اجازت نہیں۔بلوچستان میں چائنا و دوسرے ممالک کی بڑھتی دلچسپیوں کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کریمہ بلوچ نے کہا کہ چائنا پاکستان کے بھروسے بلوچستان میں اپنا سرمایہ لگا کر ایک تاریخی غلطی کا ارتکاب کررہا ہے۔کیوں کہ بلوچستان بلوچوں کا ہے، پاکستان سمیت کسی بھی طاقت کو بلوچ قوم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ بلوچوں کی مرضی کے بغیر بلوچستان میں کسی قسم کا سرمایہ کاری کرے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح بلوچ قوم حکمرانوں کے خلاف لڑ رہی ہے اسی طرح وہ دوسری طاقتوں کو یہ بات جاننا چاہیے کہ بلوچ اپنی مرضی کے خلاف ہونے والی معاہدات کو کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔کریمہ بلوچ نے زور دیتے ہوئے کہا دنیا بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو تسلیم کرے، کیوں کہ بلوچ بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے فطری حق کے لئے لڑ رہے ہیں۔کریمہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں فورسز جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ خود میرے سامنے تنظیم کے چیئرمین زاہد بلوچ کو فورسز نے اُٹھا کر لاپتہ کردیا،تنظیم کے سوابقہ وائس چیئرمین زاکر مجید بلوچ 009 2سے لاپتہ ہیں اور ہماری تنظیم کے کئی مرکزی و زونل لیڈران فورسز کے ہاتھوں اغواء کے بعد شہید کیے جا چکے ہیں۔بی ایس او آزاد کی چیئرپرسن نے کہا کہ بلوچستان سے فورسز نے کئی دانشوروں، لکھاریوں،اور صحافیوں کو اغواء و ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے، ہماری تنظیم جو کہ ایک اسٹوڈنٹ تنظیم ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی ورکر ہیں، اگر بلوچستان میں ان مسائل پر کسی کو بولنے نہیں دیا جاتا تو یہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم اپنے لوگوں کی آواز کو دنیا تک پہنچائیں۔