|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2016

لندن: برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے انگریزی زبان کے لازمی ٹیسٹ میں ناکامی کی صورت میں مسلم تارکین وطن ماؤں کی برطانیہ سے بے دخلی کی تصدیق کر دی۔ کیمرون نے پیر کو نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تقریباً ڈھائی سال سے برطانیہ میں مقیم تمام تارکین وطن خواتین کیلئے ٹیسٹ ضروری ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ میں ناکامی پر تارکین وطن سے برطانیہ میں رہائش کا حق واپس لے کر انہیں آبائی ملک بھیجا جا سکے گا۔ ’اگر آپ اپنی انگریزی زبان بہتر نہیں بناتے تو آپ کے یہاں رہنے کی کوئی ضمانت نہیں ہو گی۔ یہ مشکل فیصلہ ہے لیکن یہاں آنے والے لوگوں پر کچھ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے‘۔ پالیسی کے تحت اگر برطانیہ میں رہائش پذیر شخص کا برطانیہ میں بچہ پیدا ہوا تو اسے خود بخود برطانوی شہریت مل جائے گی لیکن اس کی ماں کی برطانیہ میں رہائش ٹیسٹ سے مشروط رہے گی۔ دوسری جانب، خواتین پر انگریزی زبان سیکھنے پر زور دینے کے باوجود کیمرون تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی حکومت دراصل پہلے ہی تارکین وطن کیلئے انگریزی زبان سیکھنے کے ٹیوشن فنڈز میں کمی لا چکی ہے۔ انہوں نے ٹیوشن فنڈز میں کمی کی وجہ مالیاتی خسارے کو قرار دیا۔ کیمرون کے مطابق ’جی ہاں، ماضی میں بجٹ کم کیا جا چکا ہے، کیونکہ انتہائی خسارے کی وجہ سے تمام بجٹ پروگرامز پر شدید دباؤ ہے۔میرے خیال میں ہمیں مشکل فیصلے کرنا تھے‘۔ برطانوی حکومت کی انگریزی ٹیسٹ پالیسی کا مرکز مسلمان خواتین ہیں کیونکہ کچھ وزرا کے مطابق، اکثر مسلمان خواتین معاشرے سے کٹ کر رہتی ہیں اور انگریزی نہیں سیکھتیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ تقریباً ایک لاکھ نوے ہزار مسلمان خواتین کے پاس انگریزی زبان کی مناسب مہارت نہیں اور 38 ہزار ایسی خواتین انگریزی سے بالکل نابلد ہیں۔ کیمرون کہتے ہیں ’اگر آپ انگریزی نہیں بولتے توآپ کے پاس مواقع بہت کم ہو جائیں گے۔میں یہاں آنے والوں پر زور دوں گا کہ انگریزی زبان سیکھنا ضروری ہے‘۔ انگریزی ٹیسٹ کی پالیسی کا اطلاق اکتوبر سے ہو گا۔ یہ اور اس طرح کی کئی نئی پالیسیاں برطانیہ میں تارکین وطن کیلئے زندگی مشکل بنا سکتی ہیں۔