|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2016

سبی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی خان کاکڑ ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ، خواتین ونگ کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے ممبر میڈم فوزیہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بسنے والی تمام اقوام متحد ومنظم ہوکر بلوچستان کے سلگتے مسائل کو حل کرنے میں اپنا رول پلے کریں بی این پی مینگل کے کارکناں نے بلوچستان کے سنگین مسائل کے باوجود جس ہمت صبر سے اپنی سیاسی جدوجہد کی ہے وہ قابل صد تعریف ہے شہدا ء بلوچستان کے عظیم مشن کو بلوچستان کی اقوام کے ساتھ مل کر تکمیل تک پہنچائیں گے ساحل وسائل پر مکمل اختیار دینے تک بلوچستان کے مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا عام انتخابات میں مل کر قوم پرستی کا نعرہ لگانے والوں نے جس طرح بی این پی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہونگے بلوچستان ترقی خوشحالی کی جانب گامزن تب ہوگا جب بلوچستان کے اسکولوں کالجز یونیورسٹیز کومکمل فعال کیا جائے گا گوارد کی ترقی کے دعویدار وں نے گوادر میں پینے کا پانی تک فراہم نہ کرسکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرگہ ہال سبی میں بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع سبی کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن و گرینڈ بلوچی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا قبل ازیں پروقار تقریب کا اغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت مولوی عالم خان نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ملک سلطان دہپال نے سرانجام دئیے ورکرز کنویشن و گرینڈ جرگے کے موقع پر شہداء بلوچستان کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے پانچ منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ان کے سرزمین بلوچستان کیلئے دی جانے والی قربانی کو یاد کرتے ہوئے کھڑے ہوکر سرخ سلام پیش کیا گیا پروقار تقریب میں ضلعی جنرل سیکرٹری درمحمد بلوچ، سینئر نائب صد ر ماسٹر عبدالمجید ، جونیئر نائب صدر گل رحمن ، پریس سیکرٹری یار علی گشکوری، سیکرٹری ماہی گیر امام بخش، سیکرٹری لیبر خوشدل خان بلوچ, سید نقیب شاہ کے علاوہ سبی مچ، صحبت پور، نصیر آباد جھل مگسی ، جعفرآباد جیکب آباد، شہدادکوٹ ، بولان کے مرکزی وضلعی عہدیداروں کارکناں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ورکرزکنویشن وگرینڈ جرگے سے ملک عبدالولی کاکڑ ، آغا حسن بلوچ، فورزیہ بلوچ،، سینٹرل کمیٹی کے ممبر واجہ یعقوب بلوچ،بی این پی بولان کے جنرل سیکرٹری ملک اسد اللہ بنگلزئی، ضلعی صدر حمید اللہ بلوچ، بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر پرویز بلوچ، میونسپل کمیٹی سبی کے اپوزیشن لیڈر و بی این پی کے رہنما میر غلام رسول دھرپالی ، ملک سلطان دہپال ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان کو 21ویں صدی میں تعلیمی پسماندگی میں دھکیلنے کی کوشش جاری ہے بی این پی مینگل بلوچ قوم کی تعمیر ترقی خوشحالی کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں سبنے والے ہر قوم قبیلہ کی خوشحالی ترقی کیلئے بلارنگ ونسل سیاسی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں بی این پی مینگل سردار عطاء اللہ مینگل و سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں متحد ومنظم ہوکر بلو چستان کے ساحل وسائل کیلئے ہر ممکن جدوجہد میں سرگرم ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں 69سالوں سے بلوچ پشتون کے ساتھ ناانصافیوں کو سلسلہ جاری ہے کوئی دن ایسا نہیں کہ بلوچ قوم کو لاشوں کے تحفے نہ ملے ہوں بلوچستان کا ہر علاقہ فوج آپریشن کی نذر بن چکا ہے چارد اور چار دیوری کے تقدس کی پامالیاں مسخ شدہ لاشوں کی برآمد آغواء نما گرفتاریاں کا سلسلہ جوں کاتوں ہے دھائی سال اقتدار میں رہنے والی قوم پرست جماعت بلوچستاں امن خوش حالی اور تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا دعوہ کرتی رہی لیکن آج بھی بلوچستان کی عوامی گیس بجلی پینے کے صاف پانی تعلیم صحت بے روزگاری کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہیں اسکولوں میں اساتذہ کے ساتھ ساتھ کوئی سہولیات تک موجود نہیں سبی میں چاکر اعظم رند کے نام سے ایک سال قبل اعلان کردہ یونیورسٹی کی صرف پانچ فٹ دیوار ہی بن سکی ہے کیڈٹ کالج سبی ابھی تک فعال نہ سکا مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے علاقہ گوادر کی ترقی کا اعلان کرنے والے سب سے پہلے وہاں پینے کے پانی کی سہولت تو فراہم کریں گوادر گاشغرروٹ بلوچستان کی ترقی کیلئے نہیں بلکہ پنجاب کو نوازنے کا راستہ ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں 40لاکھ افغان مہاجرین موجود ہے ان کو فوری طور پر ان کے وطن وآپس بھیجا جائے افغان مہاجرین کو جارہ کئے گئے لوکل سرٹیفیکیٹ شناختی کارڈز فوری طور پر منسوخ کئے جائیں جب تک افغان مہاجریں بلوچستان سے نہیں جاتے بلوچستان میں مردم شماری نہیں کرائی جائے افغان مہاجرین کی بلوچستان موجودگی کا سب سے بڑا نقصان پشتون قوم کو ہے مقررین نے لوگ کہتے ہیں کہ بلوچ قوم تعصب پسند قوم ہے لیکن بلوچستان میں 68سالوں سے بلوچ قوم کا استحصال کیا جارہا ہے ہمارے کئی ساتھی شہید کردئیے گئے ہیں آپریشن کے نام پر بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیوں کو سلسلہ جاری ہے ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں بلوچ پشتوں کو لڑانے کیلئے جو پیشہ خرچ کیا گیا اگر وہ بلوچستان کی ترقی کیلئے استعمال کیا جاتا تو آج بلوچستان ماڈل صوبہ بنا ہوتا بلوچستان کے لوگ آج بھی بے روزگار ، بھوکے ننگے پاؤں اس جدید صدی میں اپنی زندگی بسر کرنے میں مگل ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں کون سی ترقی خوشحالی آئی بلوچستان کے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشوں آج بھی ملتی ہیں اگر روڈ ہمارے لاشوں سے بنایا جائے تو ترقی نہیں بلکہ کچھ اور ہی ہے30سالہ جمہوری دور میں بدحالی مشکلات کا شکار رہے بلوچستان میں کوئی ایسا گھر نہیں جہاں ماتم نہ ہوں بے گناہ لوگوں کو اغواء کرکے قتل کردیا جاتا ہے لاپتہ افراد کے یواحقین آج بھی اپنے پیاروں کو انتظار کرتے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی ولولہ ایگز قیادت بلوچستان کے سلگتے مسائل کو حل ہیں آل پارٹیز کانفرنس میں جس طرح انہو ں نے بلوچستان کے حقوق کی بات کی وہ کسی سے پوشیدہ نہیں گوادر میں کے بلوچوں بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے ورکنے کیلئے قانون سازی کی جائے گوادر میگا پرواجیکٹس کے تمام ملازمتوں میں گوادر مکران اور بلوچستان کے باشندوں کو ترجیح دی جائے گوادر میں کسی بھی باہر سے آنے والے افراد کو شناختی کارڈز ووٹرلسٹوں میں نام اندراج کرانے کی اجازت نہ دی جائے اس گرینڈ جرگے و وکرز کانفرس میں مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان کی سیاست سے ایجنسیوں کو کردار کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیتھ اسکواڈ کا بھی خاتمہ کیا جائے یونین کونسل مل ہاڑہ مل گشکوری مل چانڈیہ سمیت تمام علاقوں میں صاف پانی فراہم کیا جائے بلوچستان میں فوج آپریشن فوری طور پر بند کیا جائے ساحل وسائل بلوچستان کی عوام کا حق حاکمیت تسلیم کیا جائے بلوچستان میں بدامنی اغواء برائے تاون کا خاتمہ ممکن بنایا جائے چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ ختم کیا جائے بعدازاں میر غلام رسول دھرپالی کے گھر میں ریجنل رابط کمیٹی کا اہم اجلاس زیر صدارت ضلعی صدر سبی حمید اللہ بلوچ ہوا جس میں نو اضلاع سے آئے ہوئے صدرز جنرل سیکرٹرز عہداروں نے شرکت کی اجلاس میں تنظیمی امور کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت کی گئی علاقائی رپورٹ بھی پیش کی گئی،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ورکرز کنویشن میں شرکت کرنے کیلئے آنے والے مرکزی قائدین کو سبی ناڑی پل پر شاندار استقبال کیا گیا قائدین کو جلوس کی شکل میں جرگہ ہال سبی لایا گیا اس موقع پر سبی پولیس کی جائب سے سیکورٹی کے سخت اقدامات بھی کئے گئے تھے ۔