|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2016

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب کو جنوبی ایشیا کے حقائق کے برعکس قرار دے دیا۔ ایوان بالا میں امریکی صدر کے خطاب پر بحث کے دوران سرتاج عزیز نے اپنے پالیسی بیان میں اوباما کے خطاب کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں عدم استحکام کی وجہ خود امریکی پالیسیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے سمیت پوری دنیا میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے اس لیے اوباما کےخدشات کی اور وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔ مشیر خارجہ نے زور دیا کہ اوباما کے نکات سے بطور چیلنج نمٹنا ہوگا اور امریکی صدر کو بتانا ہوگا کہ ان کی پیش گوئیاں درست نہیں۔ مشیر خارجہ نے مضبوط قومی عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف آپریشن ضرب عضب کامیاب رہا۔ سرتاج وزیز کے مطابق 2014 کے مقابلے میں 2015 میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی تاہم انہوں نے آگاہ کیا کہ اب کسی کی لڑائی میں نہ کودنے کا فیصلہ کرلیاگیا ہے۔ سرتاج عزیز نےاعتراف کیا کہ پاکستان اور امریکا نے مل کر روس کے خلاف افغان مجاہدین کو تربیت دی لیکن جب عکسریت پسند خطرہ بنے تو پالیسی تبدیلی کرنا پڑی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسٹیٹ آف دی یونین سے آخری خطاب میں باراک اوباما نے القاعدہ اور داعش کو امریکی عوام کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیاء کے علاقے دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانے ہوسکتے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ داعش بھی ان علاقوں میں زور پکڑ رہی ہے، ایشیاء میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا۔ امریکا میں نئے صدر کا انتخاب رواں سال 8 نومبر کو ہوگا، جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ہیلری کلنٹن امیدوار اور ری پبلکن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ امیدوار ہوں گے۔