|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2016

کوئٹہ:  بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسزنے بلوچستان میں ’مارو اور پھینکو‘ کی پالیسی نہ صرف جاری رکھی ہوئی ہے بلکہ اس میں روز بہ روز تیزی لائی جارہی ہے۔ آج ہیرونک و تجابان کی درمیانی پہاڑوں سے تین بلوچ فرزندوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ جن میں بی این ایم ہوشاپ کے نائب صدر مقصود بلوچ بھی شامل ہیں۔ دوسرے شہیدوں کی شناخت غنی بلوچ اور نوشاد بلوچ کی نام سے ہوئی ہے۔ ہم ان شہدا کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔ مقصود بلوچ کو چار دن قبل دوران سفر ہوشاپ سے فورسز نے اغوا کے لاپتہ کیا تھا۔ شہید مقصود بلوچ بی این ایم کے مرکزی کونسل کے رکن بھی تھے، اور بی این ایم و اپنے دمگ میں بلوچ قومی شعور و آگاہی پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔15 جنوری کو فورسز نے جھاؤ کے علاقے کلاتک میں ایک گھر میں گھس کر بلوچ جہد کار حسین ولد شفیع محمد کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ کل بالگتر کے علاقے بیدری اور آج دشت بل نگور کے علاقوں میں ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی ہے۔تاہم ابھی تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ بلوچستان میں قبضہ سے لیکر آج تک ہزاروں بلوچوں کو شہید واغوا کر چکا ہے۔ ستر کی دہائی کے لاپتہ بلوچوں کا ابھی تک معلوم نہیں کہ کس اجتماعی قبر میں دفنائے گئے یا جنگلی جانوروں کی خوراک بنائے جا چکے ہیں۔آج بھی ہزاروں بلوچ خفیہ زندانوں میں سالوں سے انسانیت سوز مظالم برداشت کر رہے ہیں۔ ریاست 68 سالوں سے بلوچستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہاہے۔ یہی جرائم و مظالم بنگلہ دیشن میں کی تھیں مگر دنیا و جمہوری قوتوں کی بر وقت مداخلت سے بنگلہ دیش مزید انسانی ضیاع سے محفوظ ہوا۔ بلوچستان میں بنگلہ دیش کی تاریخ دہرا رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں و انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی یا تاخیر بنگلہ دیش سے بھی بڑے انسانی بحران کو جنم دینے کا باعث بن رہا ہے۔