|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2016

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے گورکوپ،آواران سمیت بلوچستان بھرمیں جاری آپریشن اوربلوچ سیاسی کارکن کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فورسز آئے روز کاروائیوں میں شدت لاتے ہوئے نہتے بلوچ و سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنارہے ہیں ،انہوں نے کہا گذشتہ دنوں گورکوپ میں فورسز نے آپریشن کر کے متعدد گھروں نظر آتش کردیا اورکئی افراد کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے جبکہ13 جنوری2016کو فورسز کے ہاتھوں اغواء ہونے والے بلوچ نیشنل موؤمنٹ ہوشاپ زون کے نائب صدر مقصود بلوچ کو دورانِ حراست تشدد کا نشانہ بنا کر گزشتہ روز اس کی مسخ شدہ لاش تجابان کے پہاڑیوں میں پھینک دی گئی۔ترجمان نے کہا بلوچستان میں ریاستی ادارے پچھلے کئی عرصے سے سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی و انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی پالیسی تسلسل کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا سیاسی ورکران بلوچ عوام میں قومی شعور و آگاہی پھیلاتے ہوئے پر امن طریقے سے اپنی قومی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں مگر ریاست اور اس کے ادارے بلوچ قومی شناخت کو مٹانے کیلئے بلوچ سیاسی کارکنان کو رکاوٹ سمجھ کر انکو جبری طور پر لاپتہ کرکے قتل کررہے ہیں ،ترجمان نے کہا بلوچستان میں پاک چائنا اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی آڑ میں بلوچستان بھر میں فورسز کاروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے بلوچ عوام کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کرنے کیلئے خوف کو بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے ،انہوں نے کہا گذشتہ دن آواران کے علاقے بزداد میشود میں فورسز نے علاقے کا محاصرے کرکے چادر چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے بلوچ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،متعدد گھروں کی قیمتی سامان لوٹ کر گھروں کو نظر آتش و بلڈوزکرکے منہدم کردیا۔جبکہ آواران ہی کے علاقے جھکرو ،اسکے ملحقہ علاقوں کو فورسز نے محاصرے میں لیکر آپریشن کا آغاز کردیا ہے ۔ترجمان نے کہا بلوچستان میں بلوچ عوام کی مرضی کے خلاف ہونے والے سرمایہ کاری و لاکھوں غیر بلوچوں کی آباد کاری کے منصوبے بلوچ کو قبول نہیں۔ ترجمان نے اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں ریاستی جنگی جرائم کا نوٹس لیکر بلوچ قوم کی نسل کشی روکنے میں فوری کردار ادا کریں بصورت دیگر ان کی خاموشی سے ریاستی اپنی کاروائیوں شدت لاتے ہوئے بلوچ عوام کا قتل عا م جاری رکھے گی۔