|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2016

پیرس: طبی جریدے ‘دی لانسٹ’ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2015 کے دوران مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح کے حوالے سے دنیا کے 186 ممالک میں سے پاکستان سر فہرست ہے. طبی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر 1 ہزار میں سے اوسطاً 43.1 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان کے بعد نائیجیریا، چاڈ، نائیجر، گنی بساؤ، صومالیہ، سینٹرل افریقن ریپبلک، ٹوگو اور مالی بھی اُن ممالک میں شامل ہیں جہاں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پیدا ہونے والے کل 1 ہزار بچوں میں سے 18.4 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں. دی لانسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ دنیا بھر میں یومیہ 7200 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں، یعنی سالانہ 26 لاکھ بچے اور ان میں سے نصف اموات ڈلیوری کے دوران ہوتی ہیں. رپورٹ کے مطابق مردہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 98 فیصد کا تعلق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے تھا جبکہ افریقی صحرائے اعظم میں دنیا کے کسی بھی خطے کے مقابلے میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح سب سے زیادہ ہے.
دی لانسٹ کے ایڈیٹرز رچرڈ ہورٹن اور ادانی سماراسکیرا کے مطابق ’اصل خوفناک حقیقت یہ ہے کہ مردہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 13 لاکھ بچے ڈلیوری کے بعد موت کے منہ میں جاتے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ‘اس حقیقت کو ایک عالمی اسکینڈل کے طور پر اٹھایا جانا چاہیے کہ ڈلیوری کے وقت یہ بچے زندہ ہوتے ہیں، لیکن پیدائش کے چند گھنٹوں میں ہی بنیادی سہولیات مہیا نہ ہونے کے باعث وہ موت کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مردہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 10 فیصد بچوں کی موت ماؤں کی غذائی قلت یا خراب طرز زندگی جیسے موٹاپا یا سگریٹ نوشی اور مختلف بیماریوں جیسے ذیابیطس، سرطان یا دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث ہوتی ہے۔ دی لانسٹ کے مطابق آئس لینڈ وہ ملک ہے جہاں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح سب سے کم ہے اور یہاں ایک ہزار میں سے اوسطاً 1.3 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔ مردہ بچوں کی پیدائش میں دوسرا نمبر ڈنمارک کا ہے جہاں یہ شرح 1.7 ہے۔ اس کے علاوہ سب سے کم مردہ بچوں کی پیدائش والے ممالک کی فہرست میں فن لینڈ، ناروے، نیدرلینڈز، کروئیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، پرتگال اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔