بین الاقوامی برادری نے ایران کے خلاف تمام معاشی پابندیاں اٹھالیں ۔ گزشتہ چار سالوں 2012۔2016کے دوران ایران کو 160ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا یعنی سالانہ 40ارب ڈالر۔ ایرانی کرنسی کی قیمت بڑی حد تک گرگئی۔ دنیا بھر کے بینکوں نے ایران سے مالی تعلقات منقطع کرلئے جس کی وجہ سے طویل عرصے تک ایران کو ادائیگیاں نہیں ہوسکیں اور ضروری اشیاء کی درآمد و برآمد پر پابندی رہی کیونکہ دنیا نے ایران سے کاروبار بند کردیا تھا۔ اب پابندیاں اٹھالی گئیں ہیں اور بین الاقوامی ادارے نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ جوہری مذاکرات کے دوران تمام فیصلوں پر عملدرآمد کیا گیا۔ ایران نے بعض جوہری مواد روس کو فروخت کردیا اور بعض جوہری مواد امریکہ کو فروخت کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ پابندیاں ہٹنے کے بعد ایران کی معیشت آزاد ہوگئی ہے ،ایران کے منجمد اثاثے بحال ہوگئے ہیں ان کی مالیت کا اندازہ 150ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ تیل کی آمدنی میں بہت زیادہ کمی کے باعث ایران کی آمدنی صرف 40ارب ڈالر کے لگ بھگ رہ گئی۔ دوسرے الفاظ میں صرف ایک سال میں 60ارب ڈالر کی آمدنی کم ہوئی۔ چونکہ ایران کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی فروخت پر تھا۔ تیل کی قیمتوں میں 70فیصد زیادہ کی کمی ہوئی۔ آئندہ آنے والے سال میں تیل سے آمدنی کا حصہ صرف 34ارب ڈالر ہوگا۔ اس کی وجہ سے ایران کی ترقی کی رفتار زیادہ سست ہوگی مگر معاشی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کو اس سال کے دوران 100ارب ڈالر وصول ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جس سے معاشی ترقی میں تیز رفتاری یقینی ہوجائے گی۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ ایران میں معاشی ترقی کی رفتار اگلے سال 6فیصد سے لے کر 5.8فیصد تک رہے گی جس سے معاشی خوشحالی میں اضافہ کا امکان ہے۔ ایران آج کل اس بات پر زیادہ توجہ دے رہا ہے کہ تیل کے علاوہ دیگر ذرائع سے اس کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ اس میں زرعی اجناس، صنعتی اشیاء، گیس اوربجلی کی برآمد شامل ہیں۔ ایران اپنی ضروریات سے زیادہ بجلی پیدا کررہا ہے اور وہ اضافی بجلی پڑوس کے آٹھ ممالک کو برآمد کررہا ہے۔ پاکستان سے بات چیت جاری ہے وزیر بجلی عنقریب ایران کا دورہ کریں گے اور ایران سے 3000میگاواٹ بجلی خریدنے کا معاہدہ بھی کریں گے اس سے پاکستان میں توانائی کی ضروریات بڑی حد تک پوری ہوں گی اور ایران کو مزید آمدنی حاصل ہوگی۔ یہ بجلی کراچی اور کوئٹہ کے راستے قومی گرڈ میں جائے گی اور اس سے ملک میں لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی یا کم ہوجائے گی۔ اس کے لئے حکومت پاکستان مکران کو قومی گرڈ سے منسلک کرنے کا پرگرام بنارہی ہے۔ ایران سے گیس کی ترسیل کا معاہدہ اب قابل عمل ہوگا اب گیس پائپ لائن پر کام تیز تر ہوگا۔ امید ہے کہ آئندہ دو سالوں میں ایرانی گیس پاکستان پہنچ جائے گی۔
ایران۔۔۔معاشی تنہائی کا خاتمہ
وقتِ اشاعت : January 19 – 2016