|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2016

کوئٹہ: جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں نامزد سابق صدر پرویز مشرف ، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤاور سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب احمد نوشیروانی کی مقدمہ سے بریت اور قبر کشائی ، ڈی این اے ٹیسٹ اور دیگر بارے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے درخواست مسترد کئے جانے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے عدالت کا فیصلہ غیر متوقع تھا ۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ عدالت کی جانب سے ملزمان کو بری کئے جانے کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں اس لئے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ قبر کشائی ، ڈی این اے ٹیسٹ اور دیگر شواہد کی فراہمی کو نظر انداز کیا گیا۔ عدالت کا کام فریقین کو سننے کے بعد ہی فیصلہ سنانا ہوتا ہے لیکن آئینی درخواستوں کو مسترد کردیا گیا جسے ہم ناانصافی تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم عدالت عالیہ سے انصاف کی امید ہے وہ میرٹ کو مد نظررکھ کر فیصلہ کرے گی ، ہم نے روز اول سے ہی عدالتو ں کا احترام کیا ہے اور آگے بھی اس پر کاربند رہیں گے ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ موجود نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت ایڈووکیٹ نے کہاکہ نواب اکبر بگٹی کی شہادت کا واقعہ 2006 میں رونما ہوا تاہم اس کی ایف آئی آر 7 اکتوبر 2009 کو چاق کی گئی اس کے بعد تفتیش کے دوران ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو بچانے کی کوششیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران مداخلت ہوتی رہی جبکہ خود تفتیشی ٹیموں نے بھی کیس کو کمزور کرنے کی کوششیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ قبرکشائی اور ڈی این اے ٹیسٹ کا مقصد حقائق منظر عام پر لانے تھے ہمارے لئے عدالت کا فیصلہ انتہائی غیر متوقع تھاوہ بھی ایسے حالات میں جب پرویز مشرف کے وکیل بارہاں جمیل اکبر بگٹی سے معافیاں مانگتے رہیں اور ان سے بات کی استدعا کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ 26 گواہان کی لسٹ پیش کی گئی تھی مگر انہیں پیش ہونے کی درخواست قبول نہیں کی جاسکی جو ہمارے لئے مایوس کن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بری ہونے والے پرویز مشرف ،آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور شعیب احمد نوشیروانی کی خوشی دیرپا نہیں بلکہ عارضی ثابت ہوگی کیونکہ ہم عدالت عالیہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ چیلنج کریں گے ۔