|

وقتِ اشاعت :   January 20 – 2016

کوئٹہ : صوبائی وزیر صحت نیشنل پارٹی کے رہنما میر رحمت صالح بلوچ اور صوبائی حکومت کے ترجمان مسلم لیگ کے رہنماء انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کی ترقی کو یقینی بنا کر صوبے کی پسماندگی اور عوام میں پائے جانیوالے احساس محرومی کو دور کر نے کیلئے درپردہ قوتوں کی جانب سے ایک سازش کے تحت نفرت پھیلانے کے عمل کو روک کر آگے بڑھنا ہو گا گزشتہ65 سالوں سے عالمی قوتوں نے ملک کو ایک کالونی کے طور پر استعمال کیا اب ہم مزید نفرتوں کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ موجودہ حکمران ایک وژن اور مثبت پالیسی کے تحت اقدامات اٹھا رہے ہیں جنہیں جاری رکھنا وقت کیلئے ناگزیر ہے مضبوط اکائیاں ہی مضبوط فیڈریشن کی ضامن ہیں اس لئے متحد ہو کر پاک چائنا اقتصادی راہداری کے منصوبے کو مکمل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے حکومت آنیوالے وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے نوجوان نسل کو جدید تربیت سے آراستہ کرانے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے انہوں نے یہ بات منگل کو کوئٹہ چمبر آف سمال ٹریڈز اینڈ سمال انڈسٹری کے دورے کے موقع پر عہدیداروں اور نمائندوں سے اظہار خیال کر تے ہوئے کیا اس موقع پر صدر حاجی ولی محمد فیڈریشن آف چمبر آف کامرس کے نائب صدر حاجی جمعہ خان کوئٹہ وومن چمبر آف کامرس کی صدر فرزانہ کریم بلوچ ، فوزیہ مری، بصیراحمد، نسیم الرحمان ملاخیل، شیخ صابر مندوخیل، حاجی نعمت اللہ نورزئی، قاری عبیداللہ درانی، محمد نعیم ، حضرت علی کاکڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی جب برسر اقتدار آئے تو صوبہ افراتفری اور بدانتظامی کا شکار تھا ہم نے اپنے اتحادیوں کیساتھ ملکر اس چیلنج کو قبول کیا کیونکہ بے روزگاری اور ذرائع روزگار نہ ہونے کی وجہ سے بدامنی اور افراتفری بڑھتی ہے بدامنی اور دہشتگردی کی وجہ سے چمبر آف کامرس، بزنس کمیونٹی سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ پریشان تھے اس مایوسی اور غیر یقینی کیفیت اورعالمی پراکسی وارکے ذریعے ایک سازش کے تحت برادر اقوام کو لڑایا جا رہا تھا جس کی وجہ سے فرقہ واریت کو ہوا دے کر تقسیم در تقسیم کی پالیسی کو روا رکھا گیا ان تمام چیزوں کے سدباب کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہو کر اس سوچ کو ختم کر نے کیلئے اقدامات شروع کئے کیونکہ بلوچستان کا وسیع وعریض رقبہ دو ہمسایہ ممالک کیساتھ منسلک ہے ان علاقوں سے بارڈر ٹریک ہو تی ہے دنیا کے دیگر ممالک سرحدی علاقوں میں بسنے والوں لو گوں کو بارڈر ٹریڈ کے والے سے مختلف سہولیات دی جا تی ہے لیکن ہمارے ہاں نہیں صوبے کی پسماندگی اور رقبے کو مد نظر رکھتے ہوئے لو گوں کو یہ سہولیات دینے ہو گی وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے جس وژن کے ساتھ پالیسی کا اعلان کیا ہے وہ قابل تحسین کیونکہ حکومت بزنس کمیونٹی کے ساتھ ہے کیونکہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے سی پیک کے منصوبوں کو مکمل کر نے کیلئے حکومت اور بزنس کمیونٹی ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں57 فیصد بلوچستان میں خرچ ہو نگے اس لئے بلوچستان اور یہاں پر بسنے والے لو گوں کی ترقی درپردہ قوتوں کو برداشت نہیں اور وہ نفرت پھیلانے کیلئے سازشیں کر رہے ہیں کیونکہ اس منصوبے کے مکمل ہونے سے ہمارا رابطہ ایشیا، یورپی ممالک سمیت27 سے زائد ممالک سے جڑ جائیگا جس سے تمام ممالک کی معیشت مضبوط ہو گی کیونکہ گزشتہ65 سالوں سے عالمی قوتوں نے پاکستان کو کالونی کے طور پر استعمال کر کے نفرت کے ذریعے بھائی چارے کے فضا کو خراب کیاہم سب نے ملکر اس ناروا اقدام کی روک تھام کو یقینی بنا نا ہے صوبائی حکومت کا ترجمان انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے اور صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر نے کیلئے تمام سیاسی رہنماؤں وکارکنوں کو آگے آنا ہو گا تاکہ ایسے مثبت اقدامات کر کے بلوچستان کو پاکستان کا چاند بنا یا جا سکے انہوں نے کہا کہ یہاں پر بسنے والی تمام اقوام ایک دوسرے کے دکھ درد غم خوشی میں شریک ہوتی رہی ہے یہاں پر امن وامان کی بہتری کی راہ میں سب سے بڑی رکاؤٹ پراکسی وار ہے جس کے خاتمے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈر اور ملکی ادارے مل کر کوششیں کر رہے ہیں تاکہ صوبے میں بسنے والی تمام اقوام کو ان کے حقوق مل سکے انہوں نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری سے بلوچستان میں معاشی انقلاب برپا ہو گا چائنا جو کہ اپنے مغربی علاقوں کو ترقی دینے کیلئے گوادر کے ساتھ منسلک کر نا چا ہتا ہے ہماری اپنی ترجیحات ہے اور حکومت انفراسٹریکچر کو بہتر بنا نے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے جس طرح ایشین ڈویلپمنٹ بینک جو کہ ژوب سے مغل کوٹ شاہراہ کو 2 لائن شاہراہ بنا نے کیلئے فنڈز فراہم کر رہا تھا اس میں مزید6 لائنوں کو سہولت رکھی جائیں گی اگر اے ڈی بی نے فنڈز نہ دیئے تو فیڈرل پی ایس ڈی پی سے بنایا جائیگا اس لئے ہمیں افغانستان کیساتھ8 پوائنٹ پر رابطے کیلئے راستے بنانے ہیں اس موقع پر کوئٹہ چمبر آف سمال ٹریڈر اینڈ سمال انڈسٹری کے صدر حاجی ولی محمد تاجروں کو درپیش مسائل اور پاک چائنا اقتصادی راہداری کے ساتھ ساتھ انڈسٹریل زون کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی اس موقع پر نسیم الرحمان ملا خیل،فوزیہ مری، محمد نعیم نے مختلف مسائل کی نشاندہی جن کے جوابات دیتے ہوئے میر رحمت صالح بلوچ اور انوارالحق کاکڑ نے بتایا کہ گوادر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے ہنگامی بنیادوں پر ڈی سینٹیشن پلانٹ کو فعال بنا نے 2 ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھائے ہیں مستقل اور ہنگامی بنیادوں اس حوالے سے معاملات کو آگے بڑھا یا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو جدید تربیت کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں ایران کی جانب سے چاہ بہار کے علاقے میں قائم ووکیشنل سینٹر میں صوبے کے500 نوجوانوں کو تربیت فراہم کر نے کی آفر کی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان نے پہلے مرحلے میں سکالر شپ کے ذریعے پانچ نوجوانوں کو تربیت کیلئے بیجا ہے حکومت نے پہلی بارصوبے میں تعلیمی پالیسی منظور کرائی ہے ہمیں صوبے میں تربیت یا فتہ لو گو ں کی ضرورت ہے عوام کو دیگر سہولیات کے ساتھ طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں اس موقع پر کوئٹہ چمبر آف سمال ٹریڈر اینڈ سمال انڈسٹری کی جانب سے مہمانوں کو حاجی جمعہ خان نے شیلڈ پیش کی۔