|

وقتِ اشاعت :   January 20 – 2016

کوئٹہ: آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے)بلوچستان کے زیر اہتمام پورے ملک کی طرح کوئٹہ میں بھی ہزاروں کارکنوں نے یوم مطالبات مناتے ہوئے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے واپڈا اور اس کے گروپ آف کمپنیز کی نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے صوبائی سیکریٹری عبدالحئی،ڈپٹی چیئرمین غلام رسول، فنانس سیکریٹری ملک محمد آصف اورسیکریٹری نشرواشاعت سید آغا محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں ملک و قوم کے مفاد میں ادارے بناتی ہیں اوران اداروں کو ان کے دستور کے مطابق چلانے کا اختیار دیتی ہیں تاکہ ادارے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں محکمہ واپڈا جب سے وجود میں آیاہے اس کے محنت کشوں نے ملک کے طول و عرض میں اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر تاروں کا جال بچھا کر ملک کو ایک اکائی کی شکل دی اور ملک میں صنعت ، زراعت اور دیگر شعبوں کا پہیہ چلانے میں اپنا کردار ادا کیا جبکہ حکمرانوں نے عوام کو دھوکا دے کر واپڈا جیسے قومی ادارے کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے نہ صرف قومی یکجہتی کو پامال کیا بلکہ ملک کو سالانہ اربوں روپے کما کر دینے والے ادارے کو تباہی کے دہانے پہنچادیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے مقاصد کو پورا کرتے ہوئے حکمرانوں نے آج واپڈا جیسے انتہائی حساس ادارے کو بیچنے کا مذموم عمل جاری رکھا ہوا ہے اوراس سے پہلے حکمرانوں نے جتنے بھی ادارے نجکاری کے حوالے کیے وہ ادارے یا تو بند پڑے ہیں یا اس ملک سے نقل مکانی کرگئے ہیں اور نجکاری کی واضح مثال کے الیکٹرک ہے جو کہ آج بھی واپڈا سے سستی بجلی لے کر صارفین کو مہنگے داموں بیچ رہی ہے اور واپڈا کی اربوں روپے قرضدار ہے اور اس کمپنی کی کارکردگی کا یہ حال ہے کہ گزشتہ سال موسم گرما میں نجکاری کے اس جن نے کراچی میں ہزاروں انسانوں کو موت کے کنویں میں دھکیل دیا اور پوچھنے والا کوئی نہیں رہا۔مقررین نے کہا کہ سی بی اے یونین کی مرکزی قیادت کے ساتھ وزیر اعظم پاکستان کے کیے گئے وعدوں اور فیصلوں پر فوری عمل نہ کرنے کی وجہ سے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کا لائن مین محبوب احمد جو کہ ریکوری کے حوالے سے اپنے فرائض سرانجام دے رہا تھا کو گولی مار کر شہید کردیا گیا اور ملک بھر میں ایسے مخدوش حالات کے باوجود کمپنیوں کے ملازمین بجلی کی سپلائی کے نظام کو برقرار رکھتے ہوئے ادارے کی ترقی کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی خدمت میں برسرپیکار ہیں اور اسی طرح کیسکو ملازمین کو بجلی چوروں کی طرف سے زندگی کے خطرات ہمہ وقت در پیش ہیں اور کئی ملازمین کو دوران ڈیوٹی ٹارگٹ کلنگ اور بم بلاسٹ کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے اس کے علاوہ بااثر بجلی چوروں کی طرف سے شیڈول کے مطابق بند فیڈروں کو زبردستی چالو کرنے کی وجہ سے 16 سے زائد قیمتی کارکن کرنٹ لگنے سے شہید اور متعدد زخمی اور معذور ہو چکے ہیں لیکن آج تک کسی بھی بااثر بجلی چور کے خلاف درج FIR پر نہ گرفتاری اور نا ہی مقدمے کا فیصلہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ وزارت پانی وبجلی محکمہ افسران و اہلکاران کی سرپرستی کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کریں اور اداروں میں سیاسی مداخلت ، تعیناتیاں اور بااثر بجلی چوروں کی پشت پناہی کو فوری طور پر بند کرواکے سرکاری اداروں پر واپڈا کے واجب الادا بلوں کی ادائیگی کرائے اور بااثر بجلی چوروں کی حوصلہ شکنی کرکے ان کے کنکشن منقطع کرنے کی خود نگرانی کرے تاکہ ادارے کے معاملات میں بہتری اورقانونی صارفین کی خدمت میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کام کی اہمیت کے مطابق ملازمین کے پے اسکیلوں میں اضافہ نہیں کیا جارہا ہے، ملازمین کی تنخواہیں و شرائط ملازمت کو بہتر کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور واپڈا اور اس کی گروپ آف کمپنیز کی نجکاری کو ختم کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے تاحال کوئی احکامات کا اجراء نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ واپڈا اور اس کی کمپنیز کے لاکھوں ملازمین نجکاری اور اپنے جائز مطالبات کے حق میں پورے ملک میں سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں کمپنیوں کو تحلیل کرکے واپڈا ایکٹ 1958 کے تحت واپڈا کی سابقہ حیثیت کو بحال کیا جائے اور اس کیلئے واپڈا کے قابل انجینئرز، ہنر مند کارکن او رتکنیکی ماہرین واپڈا کی سابقہ حیثیت کی بحالی کی صورت میں بجلی بحران پر قابو پانے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں۔