|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2016

کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف ساراوان و بزرگ سیاسی رہنماء نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ باچاخان یونیورسٹی پر حملہ ایک بزدلانہ فعل ہے اس حملے میں ملوث عناصر کا کوئی دین اور نہ کوئی مذہب ہوسکتا ہے قلم کے خوف سے خوفزدہ سوچ قلم کو وکتاب کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے لیکن نہ کل ہم نے ان کی بزدلانہ سوچ سے ڈریں اور نہ اب ڈرینگے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان عناصر کی بیخ کنی کیلئے ایک ٹاسک فورس تشکیل دیا جائے ۔یہ بات انہوں نے باچاخان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشتگردوں کی حملے کی مذمتی بیان میں کہی‘ انہوں نے کہاکہ علم کی تلاش میں گھر سے نکلنے والے نہتے طلباء اور قوم کی مستقبل بنانے والے اساتذہ کو نشانہ بنانے والے بزدل دہشتگرد شاید یہ بات بھی بھول گئے ہیں کہ اگر کل ہمارے معاشرے میں پڑھے لکھے لوگ نہیں ہونگے تو اپنے سکول ‘کالجز یونیورسٹیاں اور خصوصاً ہسپتال چلانے کیلئے لوگ ہم کہاں سے لائینگے ان تعلیمی اداروں سے فارغ وتحصیل ہونے والے بہت سے طلباء اب ڈاکٹر ہے جو کہ انسانی زندگی بچانے کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں لیکن انسانی ہمدردی کا جذبہ ان کو اس بات پر بھی مجبور کرتا ہے کہ اگر علاج کی غرض سے ان کے سامنے کوئی قاتل بھی مریض بن کر پیش ہوتا ہے تو ان کا علاج کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سے قبل آرمی پبلک سکول پر اس تعلیم سے خوفزدہ سوچ کے دہشتگردوں نے حملہ کیا معصوم اور نہتے طلباء کو خون میں نہلادیا تھا یہ کس طرح کی سوچ ‘فکر اور مذہب کے پیروکار ہے کیونکہ دنیا میں کوئی بھی مذہب معصوم بچوں اور خواتین پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا لیکن انہوں نے تو انسانیت سے بھی خود کو خارج کرتے ہوئے خواتین کو بھی نشانہ بنایا دجو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ وہ خوفزدہ عناصر ہے جس کو تعلیم عام ہونے میں اپنی تباہی نظر آتی ہے اور وہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے علم کی شمعیں بجھانا چاہتی ہے انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے پیچھے ملوث سوچ کو بے نقاب کرنے کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سوچ کے آخری آدمی کی خاتمے تک آپریشن کیا جائے تاکہ ہم یہ ثابت کرسکیں کہ ہم علم دوست اور اپنے بچوں کی مستقبل سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں انہوں نے واقعہ میں شہید ہونے والے افراد کی بلند درجات اور زخمی ہونے والوں کی صحت یابی کیلئے دعا کی ہے اور لواحقین سے غم کی اس گھڑی میں برابر کے شریک ہیں۔